خبریں

کیا مودی اورشاہ کی جوڑی نتن گڈکری کو درکنار کر رہی ہے؟

مرکزی وزیر  نتن گڈکری نے اپنا امریکہ، کناڈا اور عزرائیل دورہ آخری وقت پر رد کر دیا، جہاں وہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ساتھ منچ شیئر کرنے والے تھے۔

مرکزی وزیر نتن گڈکری (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر نتن گڈکری (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اس مہینے امریکہ، کناڈا اور عزرائیل کے اپنے دورے اور ہائی-پروفائل روڈ شو کو رد کر دیا ہے۔  بتایا جا رہا ہے یہ فیصلہ وزیر اعظم دفتر کے ذریعے 7 سے 9 ستمبر تک شکاگو میں ہونے والے ورلڈ ہندو کانگریس سے ان کے جڑاؤ پر اعتراض کے بعد لیا گیا ہے۔یہ پروگرام وشو ہندو پریشدکے ذریعے منعقد کروایا جا رہا ہے، جہاں کلیدی خطبہ سنگھ چیف موہن بھاگوت پیش کریں گے۔  اس پروگرام میں دلائی لاما بھی موجود رہیں‌گے۔گڈکری کے دفتر کے ذریعے اس دورے کو رد کرنے کے پیچھےیہ  وضاحت دی جا رہی ہے کہ بی جے پی کی نیشنل ایگزیکٹیو اور نیتی آیوگ کے ایک اجلاس کی تواریخ اس امریکہ کے دورے کی تواریخ سے میل کھا رہی تھیں۔

حالانکہ حکومت اور سنگھ پریوار کے لوگ اس بہانے کو پچا نہیں پا رہے ہیں۔  ایک سینئر افسر کہتے ہیں،’غیر ملکی سرمایہ کاری لانا سب سے بڑی ترجیح ہے اور اس دورے کا منصوبہ مہینوں پہلے بنایا گیا تھا۔  گڈکری بی جے پی صدر یا وزیر اعظم نہیں ہیں، اس لئے ان کا نیشنل ایگزیکٹیو میں موجود ہونا ضروری نہیں ہے۔  نیتی آیوگ تقریباً غیرفعال تنظیم ہے، جس کو کسی بھی آدمی، کم سے کم حکومت کے ذریعے تو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے۔

‘سنگھ کے ذرائع کی مانیں تو گڈکری کے اس دورے پر اعتراض کی وجہ نریندر مودی کا گڈکری کے بھاگوت سے گہرے تعلقات کو لےکر محتاط رہنا ہے، ساتھ ہی یہ پہلو بھی کہ اگر 2019 عام انتخاب میں بی جے پی کو اکثریت نہیں ملتی، تو وزیر اعظم عہدے کے امیدوار کے بطور گڈکری آر ایس ایس کی پسند ہوں‌گے۔اس بات نے گہرے لیکن پرسکون نظر آرہے مقابلہ کو جنم دے دیا ہے، جہاں گڈکری، مودی-امت شاہ کے ہاتھوں مختلف جگہوں پر بے عزتی کا سامنا کر رہے ہیں۔

1 سے 12 ستمبر کے درمیان بنائے گئی غیر ملکی دوروں کے منصوبہ کا مقصد ٹول آپریٹ ٹرانسفر ماڈل کے تحت آنے والے ہائی وے پروجیکٹ کے آٹھ حصوں کے دوسرے حصے میں سرمایہ کاری کے لئے پنشن فنڈ لانا تھا۔  ایسا لگتا ہے کہ اس کے ساتھ بھاگوت کے ساتھ شکاگو کے پروگرام نے پارٹی قیادت کی پیشانی پر شکن لا دی ہے۔

حال کے وقت میں رام مندر مدعے کی حکمت عملی کو لےکر بھی وشو ہندو پریشد کا مودی سے اختلاف دیکھنے کو ملا تھا۔  یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ 2013 میں بی جے پی کی طرف سے مودی کے وزیر اعظم عہدے کا امیدوار بننے میں غیر ممالک میں آر ایس ایس / وشو ہندو پریشد کے نیٹورک کا اہم کردار تھا۔  تو ظاہر ہے کہ گڈکری کے امریکہ میں ہونے والے ان پروگراموں کے رد ہونے کے سیاسی معنی نکالے جا رہے ہیں۔

کناڈا پنشن پلان انویسٹ منٹس بورڈ، اونٹاریو ٹیچرس پنشن پلان، پبلک سیکٹر انویسٹ منٹس بورڈ جیسی کئی تنظیموں  کو 5 اور 6 ستمبر کو ٹورنٹو میں ہونے والے گڈکری کے روڈ شو کے لئے بلایا گیا تھا اوروہ اس پروگرام میں شامل بھی ہونے والے تھے۔  ایسے ہی کچھ پروگرام امریکہ کے لئے بھی تھے، جن کا رد ہونا شرمندگی کی وجہ بنا۔جہاں تک عزرائیل کی بات ہے، وہاں اعلیٰ سرکاری افسروں کے ساتھ گڈکری کی بیٹھک ہونے کی امید تھی۔  ان سب کو آخری وقت پر رد کرنا پڑا۔

بی جے پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگھ کے حالیہ قدم، جیسے اس مہینے کے آخر میں وگیان بھون میں ہونے والی لکچر سریز، جس کو بھاگوت خطاب کریں‌گے اور جہاں کانگریس صدر راہل گاندھی کو بلائے جانے کی بات کہی جا رہی ہے، نے مودی اور شاہ کو ناراض کر دیا ہے۔بھاگوت پہلے ہی عوامی طور پر یہ کہہ‌کر کہ آر ایس ایس امت شاہ کے ‘ کانگریس مکت بھارت’مہم میں اعتماد نہیں کرتی، ان کی کرکری کروا چکے ہیں۔

یہ بھی دلچسپ ہے کہ جولائی میں آر ایس ایس کی سالانہ تقریب میں سابق صدر پرنب مکھرجی کو ناگپور بلانے پر مودی اور شاہ خاموش رہے تھے۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر بھی ان کے دکھائے راستے پر چلتے ہوئے آر ایس ایس کی اس اہم سمجھی جانے والی عوامی رابطہ کارروائی پر کچھ نہیں بولے۔جس طرح آر ایس ایس اپنا سیاسی تال میل بڑھا رہی ہے، اس سے مودی اور شاہ کو پیغام دیا جا رہا ہے۔  حالانکہ وزیر اعظم نے بھی گڈکری کے پر کترتے ہوئے اپنا پیغام  ظاہر کر دیا ہے۔

(سواتی چترویدی آزاد صحافی ہیں۔)