خبریں

ماب لنچنگ معاملے میں ریاستی حکومتوں کے ذریعے اسٹیٹ رپورٹ نہیں دینے پر سپریم کورٹ کی ناراضگی

سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کو اسٹیٹ رپورٹ جمع کرنے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ 29ریاستوں اور 7یونین ٹیریٹری ریاستوں میں سے صرف 11نے ماب لنچنگ اور گئو رکشا کے نام پر ہونے والے تشدد کو لے کرسپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق رپورٹ پیش کی ہے۔

چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے ایسا نہیں کرنے والی ریاستوں اور یونین ٹیرٹیری ریاستوں کو رپورٹ پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انہوں نے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش نہیں کی تو ان کے ہوم سیکریٹریوں کو عدالت میں ذاتی طور پر حاضر ہونا ہوگا۔

اس معاملے کی شنوائی کے دورا ن مرکز نے بنچ کو مطلع کیا کہ گئو رکشا کے نام پر ہونے والے تشدد کے مدعے پر عدالت کے فیصلے کے بعد ماب لنچنگ کے  سلسلے میں قانون بنانے کے لیے وزراء کی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو قانون بنانے کے معاملے پر غور وفکر کر رہی ہے۔

عدلیہ  کانگریسی لیڈر تحسین پونے والا کی عرضی پر شنوائی کر رہی تھی ۔ عرضی میں راجستھان میں 20 جولائی کو ڈیری کسان اکبر خان کی مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر مار دیے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی مبینہ طور پر  خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی پولیس چیف،چیف سیکریٹری سمیت دوسرے افسران کے خلاف ہتک عزت کی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 17جولائی کو کہا تھا کہ بھیڑ تنتر کی وحشیانہ حرکتوں کو قانون پر حاوی نہیں ہونے دیا جاسکتا ۔ اس کے ساتھ ہی گئو رکشا کے نام پر ےتشدد اور ماب لنچنگ کے معاملوں میں کئی گائیڈ لائنس جاری کیے تھے۔

عدالت نے سرکار سے کہا تھا کہ اس طرح کے معاملوں سے سختی سے نپٹنے کے لیے قانون بنانے پر غور کرے۔