خبریں

شہری بے گھروں کی حالت پر سپریم کورٹ کی ناراضگی ،کہا ؛ بڑی بڑی اسکیموں کے بعد بھی حالات بدتر

اس مدعے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ 12 ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں پر ایک سے 5لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : شہری بے گھروں کے مدعے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ بے گھر لوگوں کو اپنی دیکھ بھال کرنے کے لیے نہیں چھوڑا جاسکتا کیوں کہ بڑی بڑی اسکیمیں تو ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔جسٹس مدن بی لوکراور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے کہا کہ سردی کے موسم کے مدنظر گھر ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے لیکن ریاستی حکومتیں کچھ نہیں کر رہی ہیں۔

بنچ نے 12 ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیرٹیری ریاستوں پر ایک سے 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ابھی تک شہری گھروں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اپنی کمیٹیوں میں سول سوسائٹی کے ممبران کے نام لسٹ نہیں کیے ہیں ۔بنچ نے کہا کہ متعلقہ وزارت کی جانب سے دیا گیا بیان بدترین حالات کو پیش کرتا ہے کیوں کہ ان ریاستوں نے عدالت کے 22 مارچ کے آرڈر کے باوجود ابھی تک نام لسٹ نہیں کیے ہیں ۔

عدالت نے چنڈی گڑھ ،ہماچل پردیش،جھارکھنڈ،منی پور ،گووا،میزورم،میگھالیہ ،اڑیسہ اور تریپوری پر ایک ایک لاکھ روپے اور ہریانہ پر 5لاکھ روپے کا جرمانہ کیا ۔ حالاں کہ عدالت نے قدرتی آفات کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے کیرل اور اتراکھنڈ کو اس جرمانے سے بخش دیا گیا ہے۔

بنچ نے کہا ؛ہم واضح کرتے ہیں کہ جب تک ریاستی حکومتیں اور یونین ٹیرٹیری ریاستیں ضروری قدم نہیں اٹھاتے ہیں تو ہمارے پاس اس پر جرمانہ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا کیوں کہ سردی کا موسم آرہا ہے اور لوگوں کو رہائش گاہوں کے بغیر ہی اپنا بچاؤ کرنے کے لیے نہیں چھورا جاسکتا۔

بنچ نے کہا ؛ گھر ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے ۔جب مرکزی حکومت کی ایک پالیسی ہے تو اس کو نافذ بھی کرنا ہی ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ان ریاستوں کو تین ہفتے کے اندر جرمانے کی رقم سپریم کورٹ میں جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔عدالت نے ان ریاستوں کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ اس بارے میں دو ہفتے کے اندر ضروری جانکاری جاری کریں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)