خبریں

بھیما کورے گاؤں تشدد : 17 ستمبر تک نظر بند رہیں گے پانچوں سماجی کارکن

سپریم کورٹ نے بھیما کورے گاؤں تشدد کے سلسلے میں  سماجی کارکنوں کی نظربندی کی مدت 17ستمبر تک کے لیے بڑھا دی  ہے ۔

Activist-Collage-Final

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے بھیما کورے گاؤں تشدد کے سلسلے میں حراست میں لیے گئے پانچ سماجی کارکنوں کی نظر بندی کی مدت 17ستمبر تک کے لیے بڑھا دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ  پچھلے دنوں ملک کے کئی شہروں میں پونے پولیس نے سماجی کارکنوں کے گھر چھاپے مارے اور کچھ کارکنوں کو حراست میں لیاتھا۔ حراست میں لیے گئے کارکنوں میں ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ  اور وکیل سدھا بھاردواج ، سماجی کارکنوں ویرنان گونجالوس ، پی وراورا راؤ اور صحافی گوتم نولکھا شامل ہیں۔ان کے علاوہ الگ الگ شہروں میں کئی سماجی کارکنوں کے گھر پونے پولیس نے چھاپے مارے تھے۔

بدھ کو ہوئی شنوائی میں چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی بنچ کو مطلع کیا گیا کہ اپیل کرنے والوں کی طرف سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کو بحث کرنی تھی ،لیکن وہ ایک دوسرے معاملے میں مصروف ہونے کی وجہ سے موجود نہیں ہیں ۔ بنچ نے اس کے بعد سماجی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف مؤرخ رومیلا تھاپر اور دوسرے لوگوں کی اپیل پر شنوائی 17ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

اس سے پہلے بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر پولیس کے ذریعے ماؤ وادیوں سے مبینہ طور پر تعلقات  رکھنے والے کچھ اہم سول رائٹس ایکٹیوسٹ کے خلاف درج معاملے پر پریس کانفرنس کرنے کو لے کر سوال اٹھائے تھے ۔ واضح ہوکہ ریاست کے اے ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر )پرم ویر سنگھ نے پونے پولیس کے ساتھ مل کر گزشتہ 31 مئی کو اس معاملے پر میڈیا سے بات چیت کی تھی۔ پریس کانفرنس کے دوران سنگھ نے کارکنوں کے درمیان مبینہ طور پر تبادلہ کیے گئے خطوط کو  پڑھ کر بھی  سنایا۔

انھوں نے دعویٰ کیا تھاکہ پولیس کے پاس جون میں اور گزشتہ دنوں  گرفتار کیے گئے لیفٹ ونگ کارکنوں کے ماؤوادیوں سے رشتہ بتانے کے لیے ‘پختہ ثبوت’ ہیں۔ جسٹس ایس ایس شندے اور مردولا بھاٹکر کی بنچ نے پوچھا تھاکہ پولیس ایسے دستاویزوں کو اس طرح پڑھ کر کیسے سنا سکتی ہے جن  کا استعمال معاملے میں ثبوت کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔جسٹس بھاٹکر نے کہاتھا کہ ، پولیس ایسا کیسے کر سکتی ہے؟ معاملہ زیر غور ہے۔ سپریم کورٹ معاملے پر غور کر رہی ہے۔

غور طلب ہے کہ پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے پونے کے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں پانچ سماجی کارکنوں کواپنے گھروں میں نظر بند رکھنے کی مدت 12 ستمبر تک کے لیے بڑھا دی تھی۔چیف جسٹس دیپک مشرا ،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجئے وائی چندر چوڑ کی بنچ نے اس معاملے میں پونے کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر کے بیانوں کو بھی سنجیدگی سے لیا اور کہا تھا کہ وہ عدالت پر الزام لگارہے ہیں۔بنچ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا تھاکہ وہ عدلیہ میں زیر سماعت معاملوں کے بارے میں اپنے پولیس افسروں کو زیادہ ذمہ دار بنائیں۔مہاراشٹر حکومت کی جانب سے سے پیش اڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی بنچ نے کہا کہ ؛آپ اپنے پولیس افسروں کو زیادہ ذمہ دار بننے کے لیے کہیں۔معاملہ ہمارے پاس ہے اور ہم پولیس افسروں سے یہ نہیں سننا چاہیتے کہ سپریم کورٹ غلط ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)