ہریانہ کے ریواڑی میں 19 سالہ اسٹوڈنٹ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نوح ضلع کی ایس پی نازنین بھسین کو اس معاملے کی تفتیش کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
نئی دہلی : ہریانہ کے ریواڑی میں 19 سالہ اسٹوڈنٹ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نوح ضلع کی ایس پی نازنین بھسین کو اس معاملے کی تفتیش کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ایس پی نے بتایا کہ انہوں نے متاثرہ سے بات کی ہے اور اس کی حالت اسٹیبل ہے۔ افسر کے مطابق اہم ملزمین کی پہچانکر لی گئی ہے۔ ادھر، کچھ ملزمین کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپےماری کی کارروائی جاری ہے۔
I have spoken to the victim today, her condition is stable. The main accused have been identified. We are investigating every aspect of the case: Nuh Superintendent of Police Naazneen Bhasin #Rewari pic.twitter.com/aFxOTp9Y0C
— ANI (@ANI) September 15, 2018
واضح ہو کہ متاثرہ سی بی ایس ای کی دسویں کے امتحان میں ریاست کی ٹاپر رہی ہے۔ جمعرات کو اس کو مہیندرگڑھ کے ایک بس اسٹینڈ سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ وہاں سے اس کو ریواڑی کا نیا گاؤں علاقے کے ایک گھر میں لے جایا گیا۔ اس دوران لڑکی کو نشہ آور ڈرنک بھی دیا گیا۔ اس کے بعد اس سے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا گیا۔ خبروں کے مطابق اس واردات میں 12 لوگ شامل تھے۔ متاثرہ سے ریپ کے بعد ملزمین نے اس کو واپس اسی بس اسٹینڈ پر چھوڑ دیا جہاں سے اس کو اغوا کیا گیا تھا۔
متاثرہ کا کہنا ہے کہ تمام ملزم اس کے ہی گاؤں کے لوگ ہیں۔ پولیس نے ان میں سے تین-پنکج، نیشو اور منیش کو نامزد کر لیا ہے۔ پنکج فوج میں جوان بتایا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔ شروعاتی تفتیش سے پتا چلا ہے کہ اس واردات کو ایک منصوبہ بند اسکیم کے تحت انجام دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزموں نے واردات والے دن کی صبح سے ہی متاثرہ پر نظر بنائی ہوئی تھی۔ انہوں نے کار سے اس بس کا پیچھا کیا تھا جس میں متاثرہ جا رہی تھی۔
اس وقت اس کے ساتھ اس کے والد بھی موجود تھے۔ بعد میں جب وہ کوچنگ سینٹر کی طرف جانے کے لئے کنینا بس اسٹینڈ پر اتری تو منیش اور پنکج اس کے پاس پہنچے۔ انہوں نے متاثرہ سے اچانک ملنے کا ڈرامہ کیا۔ وہ اس کو گمراہ کرکے نیا گاؤں لے گئے۔ وہاں دیگر ملزم بھی پہنچ گئے۔ اس کے بعد متاثرہ سے کئی گھنٹوں تک ریپ کیا گیا۔
Haryana: Special Investigation Team (SIT) arrives at the spot of the incident for further investigation of the Rewari gang-rape case. pic.twitter.com/AOourv1IN1
— ANI (@ANI) September 15, 2018
اس کے بعد ایک ملزم منیش نے خود متاثرہ کے والد کو فون کرکے بس اسٹینڈ بلایا ۔ اس کو لگا کہ متاثرہ اس وقت بھی نشے میں تھی۔ اپنے بیان میں متاثرہ نے بتایا ہے کہ اس کے والد کے آنے تک منیش اس کے ساتھ رہا تھا۔ اس بیچ ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے کہا ہے کہ پولیس معاملے کی جانچکر رہی ہے اور مجرموں کو بخشا نہیں جائےگا۔ ادھر، متاثرہ کو ریواڑی سول اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق اس کے جسم پر چوٹ کے کئی نشان ملے ہیں۔ اس کی پیٹھ، کندھوں اور پرائیویٹ پارٹس کو زیادہ چوٹ پہنچی ہے۔ فیملی کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی گہرے صدمے میں ہے۔ متاثرہ کی ماں نے ٹائمس آف انڈیا کو بتایا، ‘ اس کے گلے میں بہت درد ہے۔ وہ بات نہیں کر پا رہی، نہ ہی کچھ کھا پا رہی ہے۔ شاید انہوں نے (ملزموں) اس کو گلے سے باندھکر رکھا تھا جس سے اس کو درد ہو رہا ہے۔ ‘
اس بیچ پولیس کے رول پر بھی سوال کئے جا رہے ہیں۔ نئے گاؤں کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک ملزم نیشو پہلے بھی جنسی استحصال کے حملوں کا ملزم رہ چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس یہ جانتی تھی، لیکن پھر بھی اس نے معاملے درج نہیں کئے۔ حالانکہ پولیس نے ان الزامات کو خارج کیا ہے۔ وہیں، متاثرہ کی ایک پڑوسی نے بتایا کہ نیشو نے اس کے والد کو گھر آکر دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے اس پر مقدمہ کیا تو برا انجام بھگتنا ہوگا۔ پڑوسی کے مطابق یہ حیران کرنے والی بات ہے کہ ملزم کھلےعام گھوم رہے ہیں، متاثر فیملی کو دھمکی دے رہے ہیں، پھر بھی پولیس ان کو نہیں پکڑ پا رہی۔
Categories: خبریں