خبریں

کیرل : نن کا الزام، بشپ کے خلاف مظاہرہ میں شامل ہونے پر ہوئی کارروائی

کوچی کے سینٹ میریج چرچ کی نن سسٹر لوسی کلپورا کا کہنا ہے کہ ننوں کے مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ سے ان کو چرچ کی کسی بھی سرگرمی میں شامل ہونے سے منع کیا گیا ہے، وہیں چرچ کے فادر نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔

مظاہرہ کرتی کیرل کی نن (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

مظاہرہ کرتی کیرل کی نن (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : ریپ کے ملزم بشپ فرینکو مولکل  کی گرفتاری کی مانگ کو لےکر کوچی میں ہوئے مظاہرہ میں شامل ہونے کے بعد ایک کیتھولک نن کو چرچ کی ڈیوٹی سے دور رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ وہیں ایک پادری کو تادیبی کارروائی کے لئے خبردار کیا گیا ہے۔ کوچی سے اتوار کی صبح وائناڈ لوٹیں سسٹر لوسی کلپورا نے دعویٰ کیا کہ ان کو مدر سپیریئر نے زبانی طور پر مطلع کیا ہے کہ وہ پریئر  پروگرام کرانے اور چرچ سے متعلق دیگر ڈیوٹی  سے دور رہیں‌گی۔

سسٹر نے کہا، ‘ مجھے کوئی تحریری حکم نہیں دیے گئے  ہیں۔ مجھے مدر سپیریئر نے چرچ کی کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں ہونے کے لئے زبانی طور پر مطلع کیا ہے۔ ‘بہر حال، وائناڈ میں سینٹ میریج چرچ کے فادر اسٹیفن کوٹّاکّل نے ایک بیان میں کہا کہ چرچ سے جڑے لوگوں کے ذریعے کچھ فکر ظاہر  کئے جانے کے مدنظر سسٹر لوسی کو کام سے دور رہنے کو کہا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ ننوں کے مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف بدلے کی کارروائی کی گئی ہے۔

حالانکہ سسٹر لوسی اس بات پر قائم ہیں کہ ننوں کے مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ سے ان پر روک لگائی گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کام سے ہٹائے جانے سے متعلق مجھے بتایا جانا چاہیے  کہ میری غلطی کیا ہے۔ میں آج تک اپنی ذمہ داریوں کو اچھی طرح سے نبھاتی آئی ہوں، تو واضح کیا جانا چاہیے  کہ مجھے کیوں نکالا گیا؟

انہوں نے یہ بھی کہا، ‘ مجھے اس بات کا زیادہ دکھ ہے کہ چرچ  تب کوئی آواز نہیں اٹھا سکا، جب فرینکو نے ایک نن کے ساتھ 13بار ریپ کیا۔ مجھے لگا کہ مجھے جاکر اس کی حمایت کرنی چاہیے۔ پر دیکھنے والی بات ہے کہ میرے خلاف کتنی جلدی فیصلہ آیا، جبکہ ریپ  پر سب چپ  تھے۔ ‘ اس بیچ پادری بار یوہانون رامبن نے اتوار کو کہا کہ ان کو سیریا کے دمشق واقع ان کے چرچ ہیڈکوارٹر  سے ایک خط ملا ہے جس میں ان کو ننوں کےمظاہرہ کرنے کے لئے خبردار کیا جا رہا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان کی سرگرمیاں پادریوں کی طرز زندگی کے مطابق نہیں تھی اور اس سے ادارہ کی امیج متاثر ہوئی ہے۔ ان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ ایسی سرگرمیوں میں شامل ہوتی ہیں تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے‌گی۔ پادری نے الزام لگایا کہ کچھ مقامی بشپوں نے ان کے خلاف سازش کی اور سیریا میں چرچ کے اعلیٰ  افسروں کو غلط جانکاری بھیجی۔ انہوں نے اپنا رخ واضح کرتے ہوئے ادارہ کے صدر کو خط لکھا ہے۔

کیرل کیتھولک چرچ اصلاحی تحریک کے رہنماؤں میں سے ایک انڈولیکھا جوزف نے الزام لگایا کہ سسٹر لوسی کے خلاف کارروائی چرچ کے اندر کسی بھی قسم کی غیرمنصفانہ سرگرمیوں کے خلاف مخالفت کی آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے۔ سماجی کارکن سوامی اگنیویش نے سسٹر لوسی اور پادری کے خلاف کارروائی کی مذمت کی ہے۔

واضح  ہو کہ نن تقریباً 13 دن تک بشپ کی گرفتاری کے لئے مظاہرہ کرتی رہیں، جس پر ساتھی  نن کے ساتھ بار بار ریپ  کرنے کا الزام تھا۔ بشپ کو پولیس نے تین دن کی پوچھ تاچھ کے بعد جمعہ کو حراست میں لے لیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)