جسٹس امیتاؤ رائے کی صدارت والی یہ کمیٹی خاتون قیدیوں سے متعلق معاملوں کو بھی دیکھےگی۔ سپریم کورٹ ملک کی 1382 جیلوں میں قیدیوں کی حالت سے متعلق مدعوں کی سماعت کر رہی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو سابق جج جسٹس امیتاؤرائے کی صدارت میں 3 رکنی کمیٹی کی تشکیل کی ہے۔ جو ملک بھر میں جیل اصلاحات کے تمام پہلوؤں کو دیکھے گی اور ان کے لیے مشورہ دے گی۔ جسٹس ایم بی لوکر کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ کمیٹی جیلوں میں متعینہ تعداد سے زیادہ قیدیوں سمیت اور بھی کئی مدعوں کو دیکھےگی۔ سپریم کورٹ نے 27 اگست کو کمیٹی کی تشکیل کے مدعے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ کمیٹی خاتون قیدیوں سے متعلق مدعوں کو بھی دیکھےگی۔
Supreme Court constitutes three member committee on jail reform, to be headed by former SC judge Amitava Roy to recommend measures on prison reform. The Committee would be assisted by govt officials and will file reports before the Supreme Court from time to time. pic.twitter.com/BPtJG6niHE
— ANI (@ANI) September 25, 2018
واضح ہو کہ سپریم کورٹ ہندوستان بھر میں 1382 جیلوں میں غیر انسانی حالات سے متعلق مدعے کی سماعت کر رہی ہے۔ کورٹ کے ذریعے بنائی گئی کمیٹی کو سرکاری افسروں کے ذریعے مدد دی جائےگی اور وقت وقت پر سپریم کورٹ کے سامنے رپورٹ پیش کرےگی۔ اس سے پہلے کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے پر ایک کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہیے جو کہ اس معاملے کو دیکھے اور اس مسئلہ کے حل کے لئے مشورہ دے۔ کورٹ نے کہا تھا کہ یہ جیل میں رہ رہے قیدیوں کے انسانی حقوق سے جڑا معاملہ ہے۔
وہیں نیشنل کمیشن فار وومین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک کی جیلوں میں خاتون قیدیوں کے لئے ٹوائلٹ اور صاف صفائی جیسی بنیادی سہولیات کی کمی ہے۔ کمیشن کے سائیکو تھیراپی محکمہ نے 20 سے زیادہ جیلوں کا جائزہ لینے اور 96 جیلوں سے جڑے بیورے کا مطالعہ کرنے کے بعد رپورٹ تیار کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ جیلوں میں متعینہ تعداد سے زیادہ قیدی ہیں۔ صاف صفائی، پانی، غسل کے لئے مناسب جگہوں، مناسب ٹوائلٹ کی کمی ہے۔ ‘
وومین کمیشن کے اس سیل نے یہ بھی کہا کہ جیلوں میں قانونی مدد کی حالت بھی بہت خراب ہے۔ جسٹس ایس عبدالنذیراور جسٹس دیپک گپتا بھی بنچ کا حصہ ہیں۔ اس سے پہلے عدالت نے ملک بھر کی جیلوں میں متعینہ تعداد سے زیادہ قیدی رکھے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کے بھی انسانی حقوق ہوتے ہیں اور ان کو جانوروں کی طرح نہیں رکھا جا سکتا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں