سپریم کورٹ نے پروموشن میں ریزرویشن پر اپنے 2006 کے فیصلے کو آئینی بنچ کو بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پروموشن میں ریزرویشن کے بارے میں آئینی بنچ کے ناگراج معاملے میں 2006 کا فیصلہ سات ممبروں کی آئینی بنچ کو بھیجنے سے بدھ کو انکار کر دیا۔ ناگراج کیس میں 2006 کے فیصلے ایس سی ایس ٹی کو نوکریوں میں پروموشن میں ریزرویشن دینے کے لئے شرطیں طے کی گئی تھیں۔ عدالت نے کہا کہ 2006 کے فیصلے کو سات رکنی آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی آئینی بنچ نے مرکزی حکومت کی یہ درخواست بھی ٹھکرا دی کہ ایس سی-ایس ٹی کو ریزرویشن دیے جانے میں ان کی کل آبادی پر غور کیا جائے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے متفقہ طور سے یہ فیصلہ سنایا۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ ایس سی-ایس ٹی ملازمین کو پروموشن میں ریزرویشن دینے کے لئے ریاستی حکومتوں کو ایس سی-ایس ٹی کی پسماندگی پر ان کی تعداد بتانے والا اعداد و شمار اکٹھا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آئینی بنچ کے دیگر ممبروں میں جسٹس کرین جوزف، جسٹس روہنٹن نریمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس اندو ملہوترا شامل تھیں۔
بنچ نے 2006 کے اپنے فیصلے میں طے کی گئی ان دو شرطوں پر تبصرہ نہیں کیا جو پروموشن میں ایس سی-ایس ٹی کی نمائندگی کی متناسب دستیابی اور قابلیت کو منفی طور پر متاثر نہیں کرنے سے متعلق تھیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ ان عرضیوں پر سنایا جس میں ناگراج معاملے میں آئینی بنچ کے 2006 کے فیصلے کو ازسر نو غور کے لئے سات رکنی آئینی بنچ کو سونپا جائے۔ ناگراج کیس میں آئینی بنچ نے ایس سی-ایس ٹی ملازمین کو پروموشن میں ریزرویشن کا فائدہ دئے جانے کے لئے شرطیں طے کی تھیں۔
اس معاملے میں مرکز سمیت مختلف فریق کو سننے کے بعد بنچ نے 30 اگست کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ ناگراج معاملے میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے 2006 کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایس سی-ایس ٹی کمیونٹی کے لوگوں کو پروموشن میں ریزرویشن دئے جانے سے پہلے ریاستی حکومتیں ایس سی-ایس ٹی کی پسماندگی پر ان کی تعداد بتانے والے اعداد و شمار، سرکاری نوکریوں میں ان کی ناکافی نمائندگی کے بارے میں فیکٹ اور مجموعی ایڈمنسٹریٹیو قابلیت پر جانکاری مہیا کرانے کے لئے مجبور ہیں۔
مرکز اور مختلف ریاستی حکومتوں نے مختلف بنیادوں پر اس فیصلے پر پھر سے غور کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس میں ایک بنیاد یہ تھی کہ ایس سی-ایس ٹی کمیونٹی کے لوگوں کو پسماندہ مانا جاتا ہے اور ذات کو لےکر ان کی حالت پر غور کرتے ہوئے ان کو پروموشن میں بھی ریزرویشن دیا جانا چاہیے۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ ایم ناگراج معاملے میں ایس سی-ایس ٹی ملازمین کو پروموشن میں ریزرویشن کا فائدہ دئے جانے میں غیر ضروری شرطیں لگائی گئی تھیں۔ اس لئے مرکز نے اس پر پھر سے غور کرنے کے لئے اس کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کی درخواست کی تھی۔
مرکز کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ایس سی ایس ٹی ملازمین کوپروموشن میں ریزرویشن دئے جانے کی حمایت میں دلیلیں دیتے ہوئے کہا کہ پسماندگی کا تصور ان کی حمایت میں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ایس سی ایس ٹی کمیونٹی لمبے وقت سے ذات کو لے کر جانبداری کا سامنا کر رہی ہے اور اس حقیقت کے بعد بھی ذات کا بدنما داغ ان سے جڑا ہوا ہے کہ اس کمیونٹی کے کچھ لوگ اچھی حالت میں پہنچے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں