خبریں

کھیل کی دنیا: کرکٹ میں افغانستان کی کارکردگی، سری شنکر کا قومی ریکارڈ اور فیفا

انڈین اولمپک ایسو سی ایشن نے اپنی تاریخ میں پہلی بارمیڈل جیتنے والوں کو نقد انعام سے نوازا ۔ انعامات کی تقسیم کے دوران ایک شرمناک بات یہ ہوئی کہ ایک طرف جہاں بہت سے کھلاڑیوں کے چیک پر نام ہی غلط تھے وہیں کچھ کھلاڑیوں کا چیک پر نام ہی نہیں تھا۔حالانکہ آئی او اے کے صدر نریندر بترا نے اس غلطی کے لئے معافی مانگی مگر اس سے اس بات کا اندازہ تو لگایا ہی جا سکتا ہے کہ کرکٹ کھلاڑیوں کے علاوہ دوسرے کھیلوں کے کھلاڑیوں کو ہندوستان میں کتنی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔

فوٹو: انڈین اولمپک ایسوسی ایشن

فوٹو: انڈین اولمپک ایسوسی ایشن

ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل اس بار بھلے ہی کسی اور ٹیم نے جیتا ہو،افغانستان کی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ کے دوران شاندار کھیل کا مظاہرہ کرکے ہر کسی کا دل جیت لیا۔افغانستان کے راشد خان نے تو پہلے بھی دنیا میں ہنگامہ مچایا ہوا تھا مگر اس بار پوری ٹیم نے شاندار کھیل دکھایا اور کئی نئے کھلاڑیوں نے دنیا کے سامنے اپنا لوہا منوایا۔افغانستان کی ٹیم بھلے ہی فائنل سے باہر ہو گئی مگر کچھ میچوں میں جیت کے قریب پہنچ کر اور ہندوستان کے خلاف میچ کو ٹائی کرا کر ٹیم نے جو کمال دکھایا اسے کافی دنوں تک یاد رکھا جائے گا۔

ٹیم کے شاندار کھیل پر بہت سے لوگ تو یہ کہہ رہے کہ اس بار فائنل کوئی بھی ٹیم جیتی ہو، ٹرافی افغانستان کو ہی ملنی چاہئے۔ٹیم میں راشد خان کے علاوہ محمد نبی اور مجیب الرحمان ایسے اسپن گیندباز ہیں جو کسی بھی ٹیم کے لئے درد سر ثابت ہو سکتے ہیں۔بلے بازوں میں محمد شہزاد کا کمال دیکھئے کے وہ اب تک پانچ سنچری بنا چکے ہیں۔ہندوستان کے خلاف بھی شہزاد نے سنچری والی زبردست اننگ کھیلی۔افغانستان نے اب تک کل ملا کر106ون ڈے میچ کھیلے ہیں جن میں اسے 55میں جیت ملی ہے اور 48میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دو میچوں کا نتیجہ نہیں نکلا جبکہ ہندوستان کے خلاف ایک میچ ٹائی رہا۔افعانستان کی ٹیم اب تک جن ٹیموں کے خلاف جیت کا مزہ چکھ چکی ہے ان میں بنگلہ دیش، سری لنکا ، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کی ٹیمیں شامل ہیں۔بھونیشور میں جاری58ویں نیشنل اوپن ایتھلیٹکس چمپئن شپ کے دوران کیرل کے سری شنکر مرلی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف لمبی کود میں گولڈ میڈل جیتا بلکہ 8.20میٹر کا نیا قومی ریکارڈ بھی بنا دیا۔اس سے پہلے یہ ریکارڈ انکت شرما کے نام تھا جنہوں نے2016میں الماٹی میں 8.19میٹر کی دوری طے کی تھی۔

سری شنکر کی خود کی اب تک کی سب سے بہتر کارکردگی 8.11میٹر کی تھی جس کا مظاہرہ انہوں نے مارچ کے دوران فیڈریشن کپ کے دوران کیا تھا۔ موجودہ سیزن کے دوران انڈر20کھلاڑیوں میں یہ فی الحال دنیا میں سب سے بہتر کارکردگی ہے۔جون میں کیوبا کے مائیکل یورگیس نے8.12میٹر کی جمپ لگائی تھی۔ نیشنل اوپن ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں اس شاندار کارکردگی کے بعد سری شنکر کو امید ہے کہ وہ اولمپک کے لئے محنت کریں تو میڈل حاصل کر سکتے ہیں۔27مارچ 1999کو پیدا ہونے والے سری شنکر نے پٹیالہ میں اس سال فیڈریشن کپ کے دوران اور گوہاٹی میں نیشنل انٹر اسٹیٹ ایتھلیٹکس چمپئن شپ کے دوران گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔

فیفا فٹبالر آف دی ایئر کے انتخاب میں اس بار وہی ہوا جس کی امید کی جا رہی تھی۔فٹبال شائقین کو اس بار اس بات کا پورا یقین تھا کہ پانچ پانچ بار فٹبالر آف دی ایئر کا خطاب پا چکے ارجنٹائنا کے لیونل میسی اور پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو اس بار یہ ایوارڈ حاصل نہیں کر پائیں گے۔مصرکے محمد صالح اس بار مضبوط دعویدار تھے لیکن ایوارڈ حاصل کرنے میں کروشیا کے لوکا مودرچ نے کامیابی حاصل کی۔مودرچ کو کل29فیصد ووٹ ملے۔کرسٹیانو کو19جبکہ صالح کو گیارہ فی صد ووٹ ملے۔

فیفا فٹبالر آف دی ایئر / فوٹو : رائٹرز

فیفا فٹبالر آف دی ایئر / فوٹو : رائٹرز

یہ ووٹ قومی ٹیم کے کوچ، کپتان، صحافی اور فینس دیتے ہیں۔واضح رہے کہ مودرچ کی کپتانی میں ہی کروشیا نے اس بار فیفا عالمی کپ کے فائنل میں داخلہ حاصل کیا اور ان کی موجودگی میں ہی ریال میڈرڈ نے لگاتار تیسری بار یوئیفا چمپئنز لیگ خطاب جیتا۔جکارتہ ایشین گیمز میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرکے میڈل حاصل کرنے والے ہندوستانی کھلاڑیوں کو انڈین اولمپک ایسو سی ایشن کی جانب سے نقد انعام سے نوازا گیا۔ایک طرف جہاں یہ بہت اچھی بات رہی کہ انڈین اولمپک ایسو سی ایشن نے اپنی تاریخ میں پہلی بارمیڈل جیتنے والوں کو نقد انعام سے نوازا وہیں انعامات کی تقسیم کے دوران ایک شرمناک بات یہ ہوئی کہ ایک طرف جہاں بہت سے کھلاڑیوں کے چیک پر نام ہی غلط تھے وہیں کچھ کھلاڑیوں کا چیک پر نام ہی نہیں تھا۔

حالانکہ آئی او اے کے صدر نریندر بترا نے اس غلطی کے لئے معافی مانگی مگر اس سے اس بات کا اندازہ تو لگایا ہی جا سکتا ہے کہ کرکٹ کھلاڑیوں کے علاوہ دوسرے کھیلوں کے کھلاڑیوں کو ہندوستان میں کتنی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔انعام کے طور پرانفرادی گولڈ میڈل جیتنے والے کو پانچ لاکھ، سلور میڈل فاتح کو تین لاکھ اور کانسے کا میڈل جیتنے والے کو دو لاکھ روپے دیے گئے۔ ٹیم مقابلے میں گولڈ میڈلسٹ کو3-3 لاکھ، سلور میڈلسٹ کو 2-2 لاکھ اور برانز میڈلسٹ کو1-1 لاکھ روپے دئے گئے۔کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازنے کے اس سلسلے کو آئی او اے کی ایک بہتر شروعات کہی جا سکتی ہے۔