خبریں

یوپی: گاڑی نہ روکنے پر پولیس نے گولی ماری ،ایپل کمپنی کے ایریا مینجر کی موت

راجدھانی لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے میں یہ واردات ہوئی ہے۔ قتل کے الزام میں دو پولیس والے حراست میں لیے گئے۔ عہدے سے برخاست کیا گیا۔ معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل۔

ویویک تیواری (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

وویک تیواری (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

نئی دہلی : اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں یوپی پولیس کے ذریعے مشتبہ سمجھ‌کر ایپّل کمپنی کے ایریا مینجر کو گولی مارنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق گولی مارنے والے پولیس والے کا کہنا ہے کہ ایپل کے ایریا مینجر وویک تیواری نام کے آدمی کو گولی اس لیے ماری کیونکہ چیکنگ کے دوران اس نے اپنی  ایس یو وی کار روکنے سے انکار کر دیا تھا۔ اور پولیس پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی۔ گولی لگنے کے بعد وویک تیواری کو لوہیا اسپتال  لے جایا  گیا، لیکن وہاں اس کی موت ہو گئی۔

واقعہ سنیچر کی رات تقریباً  ڈیڑھ  سے دو بجےکے بیچ  لکھنؤ کے گومتی شہر علاقے کا ہے۔ وویک تیواری اپنی ایک خاتون دوست کے ساتھ ایس یو وی گاڑی چلا رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چیکنگ کے دوران انہوں نے گاڑی روکنے کے لئے کہا، لیکن وویک تیواری نے گاڑی نہیں روکی۔ اس کی وجہ سے پولیس نے خود کے دفاع میں گولی چلائی۔ واقعہ کے بعد دو پولیس والوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان کو ان کے عہدے سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

اس معاملے کی جانچ  کے لئے پولیس نے ایس آئی ٹی تشکیل کی  ہے۔ لکھنؤ کے ایس ایس پی کلانیدھی نیتھانی نے کہا، ‘ ایس پی (جرم) کی صدارت میں ایک ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔ میں نے واقعہ میں مجسٹریٹ جانچ  کے لئے ذاتی طور پر ضلع مجسٹریٹ کو  درخواست بھیجی ہے۔ ‘ اس پر  یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ یہ انکاؤنٹر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ انکاؤنٹر نہیں تھا۔ معاملے کی تفتیش کی جائے‌گی۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم سی بی آئی جانچ‌کا حکم دیں‌گے۔ ‘

وہیں یو پی کے اے ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر ) آنند کمار نے کہا ، ‘ اس معاملے میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ اگر گولی چلانے کی ضرورت تھی تو گاڑی کے ٹائر پر گولی چلانی چاہیے تھی۔ حالانکہ ایسا کرنا بھی صحیح نہیں تھا ۔ یہ ہمارے لیے شرمناک واقعہ ہے۔’ کمار نے مزید بتایا،’ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مرنے والے کی ٹھوڑی کے بائیں طرف گولی لگی تھی۔ متاثر کے وسرا کر محفوظ کیا گیا ہے۔’

لوہیا اسپتال کے ڈائریکٹر دیویندر سنگھ نیگی نے کہا، ‘ وویک کو کان کی بائیں طرف گولی لگی تھی۔ علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔’ وویک کے اوپر گولی چلانے والے پولس کانسٹیبل پرشانت چوبے کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے  دفاع کے لئے گولی چلائی۔ چوبے نے کہا، ‘جمعہ دیر رات 2 بجے، میں نے ایک مشتبہ کار دیکھی ،جس کی لائٹ بند تھی ۔ جب میں نے کار سے رابطہ کیا، تو ڈرائیور (وویک تیواری) نے مجھے مارنے کے ارادے سے میرے اوپر گاڑی چڑھانے کی شش کی۔تو  میں نے اپنے دفاع میں ایک گولی مار دی۔’

وہیں اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا، ‘ تفتیش چل رہی ہے۔ اگر پولیس کے ذریعے ایک بےقصور آدمی کا قتل کیا  گیا ہے، تو تفتیش ہوگی۔ قصوروار پائے گئے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے‌گی۔ ‘ بتایا جا رہا ہے کہ وویک تیواری کے ساتھ موقع واردات پر موجود خاتون کو پولیس نے اس کے گھر میں ہی نظربند کر دیا ہے۔ خاتون نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے کہا، ‘ میں ابھی کچھ بھی کہنے کی حالت میں نہیں ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ مجرموں  کو سزا ملے۔ میں سچائی چھپانے کے دباؤ میں نہیں ہوں۔ ‘

وویک تیواری کی بیوی کلنا تیواری نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یہاں آئیں  اور مجھ سے بات کریں۔ انہوں نے کہا، ‘ پولیس کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ میرے شوہر کو گولی مارے۔’ انہوں نے کہا، ‘ دو بجے سے لگاتار میں اپنے شوہر کو فون لگا رہی تھی، کسی نے فون نہیں اٹھایا۔ اس کے بعد تین بجے کے قریب لوہیا اسپتال  کے ملازم نے فون اٹھایا اور بتایا کہ آپ کے شوہر اور ان کے ساتھ جو میڈم تھیں، ان کو تھوڑی چوٹ لگ گئی اور ان کا علاج چل رہا ہے۔ ‘

تیواری نے آگے کہا، ‘ پولیس نے کیوں فون نہیں کیا کہ میرے شوہر کو چوٹ لگی ہے۔ جب میں وہاں گئی تو دیکھا کہ  گاڑی پر سامنے سے گولی ماری گئی ہے۔ اگر وہ گاڑی نہیں روک رہے تھے تو پولیس کو پکڑنا چاہیے تھا۔ گولی کیوں ماری گئی۔ میرے اتنے چھوٹے-چھوٹے بچے  ہیں، کل کو ان کو کیا بتاؤں‌گی کہ تمہارے پاپا کو کیوں گولی ماری گئی تھی۔ ‘

انہوں نے کہا کہ پولیس اس پورے معاملے میں گمراہ کر رہی ہے اور اعلیٰ افسر اس پر لیپاپوتی کر رہے ہیں۔ میری مانگ ہے کہ وزیراعلیٰ یہاں آئیں اور مجھ سے بات کریں، اس کے بعد ہی باڈی کا کچھ ہوگا۔ وہیں وویک کے رشتہ دار وشنو شکلا نے کہا، ‘ ہم اتنے بھروسے کے ساتھ ریاست میں بی جے پی حکومت لائے تھے، یوگی آدتیہ ناتھ وزیراعلیٰ بنے۔ ہمارے ساتھ ہی اتنا برا ہو رہا ہے۔ وویک کون سے دہشت گرد تھے ،جو ان کو گولی مار دی گئی ۔ ہماری مانگ ہے کہ اس میں سی بی آئی جانچ ہو۔’