میرٹھ میں گزشتہ دنوں لو جہاد کے نام پر ایک لڑکی سے مار پیٹ اور بد سلوکی کرنے والے 4 میں سے 3 پولیس والوں کو وی آئی پی ضلع میں تبادلہ ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی اب تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
نئی دہلی: میرٹھ میں گزشتہ دنوں ‘لو جہاد ‘کے نام پر ایک لڑکی سے مار پیٹ اور بد سلوکی کرنے والے 4 میں سے 3 پولیس والوں کو وی آئی پی ضلع میں تبادلہ ملا ہے۔ملزمین کا ٹرانسفر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ہوم ڈسٹرک گورکھپور میں کر دیا گیا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق؛ اس پر میرٹھ پولیس کا کہنا ہے کہ غیر جانبدارانہ جانچ کے لیے ان کا یہاں سے تبادلہ کیا گیا ہے۔ لیکن پولیس والوں کے وی آئی پی ضلع میں تبادلے کو لے کر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس معاملے میں مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی اب تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں میرٹھ کے میڈیکل کالج میں پڑھنے والے دو اسٹوڈنٹس کے ساتھ’ لو جہاد’ کے نام پر بد سلوکی اور مار پیٹ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ کچھ لوگوں نے گھر میں پڑھائی کر رہےاسٹوڈنٹس کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے بعد ان کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے بھی شام تک دونوں کو تھانے میں بٹھائے رکھا۔ اسٹوڈنٹس سے مار پیٹ کرنے والوں نے تھانےمیں بھی گھس کر ہنگامہ کیا اور پولیس والوں کو دھمکایا۔
بعد میں پولیس نے طالبہ کو اس کے گھر والوں کے حوالے کر دیا اور طالب علم کو بھی چھوڑ دیا۔ اس واقعہ میں پولیس کے رول پر سوال اٹھنے کے بعد 2 کانسٹیبل ، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ہوم گارڈ کے ایک جوان کو معطل کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا، جس میں خاتون پولیس لڑکی کی پٹائی کرتی نظر آ رہی تھی۔ واضح ہو کہ اس واقعہ کے بارے میں میڈیکل تھانہ پولیس نے کہا تھا کہ لڑکا کٹھور اور لڑکی ہاپوڑ کی رہنے والی ہے۔ لڑکا جاگرتی وہار میں کرائے کے کمرے میں رہتا ہے جبکہ لڑکی میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں رہتی ہے۔
دونوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ دوست ہیں ۔ لڑکی نے بتایا کہ وہ پڑھائی کرنے کے لیے اپنے دوست کے کمرے پر آئی تھی۔ دونوں پڑھائی کر رہے تھے تبھی وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے آکر ان سے بد تمیزی کی۔ پولیس آفیسر (سول لائن) رام ارج کے مطابق؛ وی ایچ پی کارکنوں کی اطلاع پر پولیس اسٹوڈنٹس کو تھانے لائی۔ پولیس کے ذریعے پوچھ تاچھ کرنے پر لڑکی نے اپنی مرضی سے کمرے پر آکر پڑھائی کرنے کی بات کہی۔ دونوں کے گھر والوں کو بلا کر ان کے سپرد کیا گیا۔ گھر والے بھی کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔
Categories: خبریں