خبریں

مودی حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک نہ ہونے کا الزام لگاکر ایک فیملی نے ہندو مذہب اپنایا 

اتر پردیش کے باغپت ضلع‎ کا معاملہ:  قتل کے ایک معاملے میں پولیس کی جانچ سے ناراض مسلم فیملی کے 13 لوگوں نے ضلع مجسٹریٹ کو حلف نامہ دےکر ہندو مذہب اپنا لیا۔

اختر علی سے دھرم سنگھ بنےاور فیملی کے ممبر (فوٹو : اے این آئی ٹوئٹر)

اختر علی سے دھرم سنگھ بنےاور فیملی کے ممبر (فوٹو : اے این آئی ٹوئٹر)

نئی دہلی :اتر پردیش کے باغپت ضلع‎ میں پولیس کے رویے سے غیر مطمئن ایک مسلم فیملی نے مبینہ طور پر ہندو مذہب قبول‌کر لیا ہے۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق یووا ہندو واہنی کی دیکھ ریکھ میں گزشتہ  منگل کو ایک دھرم گرو  نے ہون کراکر 13 لوگوں کو باضابطہ طور سے ہندو مذہب قبول کروایا۔

مذہب تبدیل کرنے والے لوگوں نے ایس ڈی ایم کو اس سلسلے میں حلف نامہ بھی سونپاہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔باغپت کے ضلع مجسٹریٹ رشی ریندر کمار نے بتایا کہ ضلع‎ کی بڑوت تحصیل میں کچھ لوگوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیلی کے حلف نامہ دیاہے۔قتل کے ایک معاملہ کی جانچ سے متاثر لوگ مطمئن نہیں تھے۔  پولیس سپرنٹنڈنٹ سے مذاکرہ کرکے کیس دکھوایا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، اختر فیملی کے ساتھ تحصیل پہنچے اور ایس ڈی ایم کو حلف نامہ دیا۔  حلف نامہ میں انہوں نے کہا ہے کہ اس کی فیملی کے سبھی لوگ اپنی مرضی سے ہندو مذہب قبول‌کر رہے ہیں۔  انہوں نے اپنے نام بھی بدل لئے ہیں۔

دینک جاگرن کے مطابق مذہب تبدیل کرنے والوں میں فیملی کے مکھیا اختر علی (65) نے دھرم سنگھ، ان کی بیوی (62) نفیسہ نے نشا، بیٹے دلشاد (34)نے دلیر سنگھ، بہو منسو (30) نے منجو، پوتا انس (11) نے امر سنگھ، پوتی شائستہ (8)نےسیما، پوتی ثنا (6) نے سونیا، پوتی ساریکا (3) نے ساریکا، پوتی ضویا (1)نے روشنی، دوسرے بیٹے نوشاد (29)نے نریندر سنگھ، بہو رقیہ نے (26) روبی، پوتا ناہید حسن (7) نے وشال، تیسرے بیٹے ارشاد (26) نے کوی نام رکھ لیا ہے۔وہیں اختر کے تیسرے بیٹے ارشاد کی بیوی نے مذہب تبدیل کرنے سے انکار کر دیا اور مائیکے چلی گئیں۔  ان کے چوتھے بیٹے ذاکر اور اس کی فیملی نے بھی مذہب تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔  ذاکر فیملی سے الگ رہتے ہیں۔

 مذہب تبدیل کرنے والوں میں شامل اختر علی اب دھرم سنگھ بن گئے ہیں۔  خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں انہوں نے بتایا،’میں نے اپنا مذہب اس لئے بدلا کیونکہ پولیس میری فیملی سے جڑے ایک معاملے کی تفتیش صحیح طریقے سے نہیں کر رہی تھی۔  اتناہی نہیں مسلم کمیونٹی بھی ہماری حمایت میں کھڑی نہیں ہوئی۔  مودی جی‌کے ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ صحیح سلوک نہیں ہوتا ہے اور مجھے انصاف چاہیے۔  ‘

یووا ہندو واہنی(بھارت)کے ریاستی صدر شوکیندر کھوکھر نے منگل کو بتایا کہ چھپرولی تھانہ کے بدرکھا باشندہ اختر پچھلے چھے-سات مہینے سے باغپت کوتوالی علاقے کے نواڑا گاؤں کے کھبی پورا محلہ میں رہ رہے ہیں۔  اختر کا الزام ہے کہ کئی مہینے پہلے اس کے بیٹے گل حسن کا قتل کرکے اس کو خودکشی کی شکل دینے کے لئے لاش پھانسی پر لٹکا دی گئی تھی۔  بار بار گزارش کرنے کے باوجود پولیس نے اس کو جانچ میں خودکشی مان لیا۔  باغپت کوتوالی پولیس سے ان کو انصاف نہیں ملا۔

انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں گل حسن کے بھائی دلشاد نے بتایا کہ اس سال جنوری میں گل حسن کی فیملی بہتر زندگی کے لئے بدرکھا سے نوادہ گاؤں چلا گئی تھی۔  وہاں پر انہوں نے ایک گھر خریدا تھا اور کرایے پر کپڑے کی دوکان کھول لی تھی۔

اس سال 22 جولائی کو گل حسن کی لاش اپنی دوکان کی چھت سے لٹکتی ہوئی ملی۔  انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، فیملی کا دعویٰ تھا کہ تجارتی حریف نے ان کا قتل کروایا ہے۔ دلشاد نے بتایا کہ گل حسن کے جسم پر زخم کے نشان تھے۔  گل حسن کے بڑے بھائی نوشاد نے بتایا،’ہم نے پولیس کو بتایا کہ یہ منصوبہ بند قتل ہے، لیکن پولیس نے بتایا کہ یہ خودکشی ہے۔  ‘

کوتوالی ایس ایچ او دنیش کمار نے بتایا،’فیملی اس کے بعد معاملے میں ایف آئی آر درج کرانے کو لےکر مقامی عدالت چلی گئی۔  عدالت کے حکم پر نوادا گاؤں کے چار لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔  ‘ اس کے بعد گل حسن کی فیملی نوادا گاؤں چھوڑ‌کر واپس بدرکھا آ گئی تھی۔

شوکیندر کھوکھر کے مطابق، منگل کی صبح بدرکھا گاؤں میں ہون اور ہنومان چالیسا کا پاٹھ ہوا۔ اس میں مذہبی عقیدے  کے ساتھ مسلم فیملی کے 13 لوگوں نے ہندو مذہب قبول کیا۔ وہیں پولیس سپرنٹنڈنٹ باغپت شیلیش کمار پانڈے نے کہا کہ کچھ مسلمانوں کے مذہب تبدیل کئے جانے کی جانکاری ملی ہے۔  وہ اس معاملے کی تفتیش کرا رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)