عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش کے لوک آیکت وزیراعلیٰ کے خلاف کارروائی کے لیے اہل نہیں ہیں ۔ اس لیے ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کے لیے لوک آیکت کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔
نئی دہلی : سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ اترپردیش حکومت کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ قانون میں ترمیم کرکے ریاست کے وزیر اعلیٰ دفتر کو لوک آیکت کے دائرے میں لائیں ۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش لوک آیکت اور نائب لوک آیکت ایکٹ ،1975کی موجودہ لوک آیکت کوخاطرخواہ اختیارات نہیں دیتی ہیں ،اور اس سے وہ مقصد فوت ہوجاتا ہے جس کے لیے اس کو بنایا گیا تھا۔
وکیل شوم کمارترپاٹھی کی طرف سے دائر پی آئی ایل میں 43سال پرانے قانون میں ترمیم کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے ۔جس سے بدعنوانی اور سرگرمیوں پر مؤثر طریقے سے کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ کو اس کے دائرے میں لایا جاسکے ۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ؛اترپردیش کے لوک آیکت کسی بھی بدعنوانی میں وزیر اعلیٰ کو جانبداری اور بھائی بھتیجہ سے گریز نہیں کرنے کی صورت میں وزیر اعلیٰ کے خلاف کارروائی کے لیے اہل نہیں ہے۔اس لیے وزیر اعلیٰ کو ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کے لیے لوک آیکت کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔
عرضی میں یہ بھی مانگ کی گئی ہے کہ ریاست اور ڈیمڈ یونیورسٹی ۔پرائیویٹ اداروں ،کمیٹیوں ،بورڈ،کمیشن ریاست کے قانون کی تحت آنے والے اداروں کو بھی لوک آیکت ایکٹ کے دائرے میں لانے کی ہدایت دی جائے ۔لوک آیکت کی جانچ کے اور ضبط کرنے کے اختیارات کے علاوہ عرضی میں کہا گیا ہے وہ لوک پال کو جانچ کے لیے ریاستی پولیس پر ایڈمنسٹریٹو کنٹرول بھی فراہم کیا جانا چاہیے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک آیوکت /نائب لوک آیکت کو آزاد پولیس فورس دیا جانا چاہیے جو سیدھے ا ن کے اختیار میں ہو۔یوپی لوک آیکت کے اختیارات بدعنوان سرکاری ملازم کی جانچ کے لیے خاطر خواہ نہیں ہیں ،کیوں کہ ان کو پولیس افسروں پر منحصر ہونا پڑتا ہے جو کہ ریاستی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔
عرضی میں یہ بھی کہا گی اہے کہ ضروری ترمیم کی جانی چاہیے تاکہ ہر سرکاری ملازم لوک آیکت کے سامنے تمام مالیت ،دین داری کی سالانہ رٹرن پیش کر سکیں ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں