ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل انڈیا کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق؛ سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کے 156 عہدوں میں سے تقریباً 48 عہدے خالی ہیں۔ وہیں 2005 سے 2016 کے درمیان 2.5 کروڑ سے زیادہ آر ٹی آئی ڈالے گئے ہیں۔
نئی دہلی: ملک میں چیف انفارمیشن کمشنر اور انفارمیشن کمشنر کے 30 فیصد سے زیادہ عہدے خالی ہیں۔غیر سرکاری تنظیم’ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل انڈیا‘ کی طرف سے جاری کی گئی’اسٹیٹ ٹرانسپیرینسی رپورٹ ‘میں اس کی جانکاری دی گئی ہے۔اسٹڈی کے مطابق 2005 سے 2016 کے درمیان تمام سرکاری افسروں (آرٹی آئی کے تحت مرکزاور ریاستی حکومت کے محکمے)کو 2.5 کروڑ سے زیادہ آر ٹی آئی درخواستیں ملیں۔
رپورٹ کے مطابق، ‘سینٹرل انفامیشن کمیشن اور انفارمیشن کمیشن کے 156 عہدوں میں سے یونین/ریاستی سطح پرتقریباً48 عہدےخالی ہیں۔یعنی سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن میں30.8 فیصد خالی عہدے ہیں۔ ‘اسٹڈی میں کہا گیا،’آندھر پردیش، جموں و کشمیر، اور ناگالینڈ کے لئے اسٹیٹ چیف انفارمیشن کمشنر (10 اکتوبر، 2018 تک)کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ ‘رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش، بہار، منی پور، میگھالیہ، سکم اور تریپورہ میں بھی انفارمیشن کمشنر کے عہدے خالی ہیں۔
بتا دیں کہ ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل انڈیا ہندوستان کی ایک اہم ترین غیر سیاسی، آزاد، غیر سرکاری بد عنوانی مخالف تنظیم ہے۔ اس تنظیم کے پاس ہندوستان میں بد عنوانی کے مدعوں کی سمجھ اور اس پرمہارت ہے۔اس کا اہم مقصد بد عنوانی، رشوت، اقتدار کے غلط استعمال کو ختم کرنا، مزاحمت، بہترین حکومت اور قانون کی حکومت کو فروغ دینا ہے۔
یہ رپورٹ آرٹی آئی کی ساختیاتی تجزیہ پالیسی کا تجزیہ فراہم کرتا ہے۔ یہ رپورٹ آر ٹی آئی قانون کے تین سب سے اہم دفعات پر مرکوز ہے-آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 25(2)، دفعہ 19(1)اور دفعہ 19(2)۔رپورٹ میں کہا گیا،’ہندوستان دوسری سب سے بڑی آبادی کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ اس سسٹم کے مرکز میں عوام الناس ہے۔ کسی جمہوریت کی کامیابی اس میں ہے کہ ہرایک شہری کی آزاد، غیر جانبدارانہ اور موثر شراکت داری ہو۔ یہ شراکت داری تبھی سچ ہو سکتی ہے جب لوگوں کی معلومات/اطلاعات تک رسائی آسان ہوتی ہے۔ ‘
رپورٹ کے مطابق2005 سے 2006سے لےکر2016 سے 2017میں مرکزی سطح پر کل 6660480 آر ٹی آئی درخواستیں دائر کی گئیں۔ ان میں سے 480489 درخواستوں کو خارج کردیا گیا۔ اس حساب سے تقریباً 7.21 فیصد آر ٹی آئی درخواست کو خارج کردیا گیا ہے۔وہیں کل جتنی درخواستیں دائر کی گئی تھیں، ان میں سے صحیح جواب نہیں ملنے کی وجہ سے 253529 معاملوں میں دوسری اپیل اور شکایت دائر کی گئی۔ ان میں سے 241129 معاملوں میں آخری فیصلہ آیا۔
اس حساب سے یہ رپورٹ دکھاتی ہے کہ آر ٹی آئی درخواست میں صحیح جواب نہیں ملنے کی وجہ سے بھار ی تعداد میں لوگوں کو دوسری اپیل اور شکایت کرنی پڑتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کو مضبوط بنانے کے لئے ‘سیاسی قوت ارادی’کی کمی،کمیشن میں بنیادی ڈھانچے اور ناکافی انسانی وسائل کی غیرموجودگی، اعلیٰ سطح پر معاملوں کا زیر التوا ہونا اور انفارمیشن کمشنر کا عہدہ خالی رہنا،آر ٹی آئی پر سرکاری محکمے کے اندر نگرانی اور تجزیہ نظام کی کمی، خودبخود سنجیدہ ہوکر اطلاع دینے جیسی چیزوں کی کمی کی وجہ سے آر ٹی آئی قانون کو کئی سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Categories: خبریں