اپنے والد اورپدم بھوشن جتن داس پر لگے الزامات کے بعد نندتا داس نے لکھا ہے کہ وہ اپنے والد پر الزام لگنے کے بعد بھی می ٹو کی حمایتی ہیں ۔نندتا نے کہا ہے کہ سچائی کی جیت ہوگی۔
نئی دہلی می ٹو مہم کے تحت خواتین اپنے جنسی استحصال کے تجربات شیئر کر رہی ہیں۔اس کڑی میں اب ایل رائنو پیپر کمپنی کی معاون-بانی نشا بورانے معروف فنکار اور پدم بھوشن سے نوازے گئے جتن داس پر جنسی استحصال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ 70 سالہ جتن داس فلم اداکارہ اور ہدایت کارنندتا داس کے والد ہیں۔
نشا بورا نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کے اسکرین شاٹ شیئر کئے ہیں۔جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 2004 میں جتن داس نے ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔انہوں نے لکھا ہے،’میں جتن داس سے 2004 کی گرمیوں میں ملی تھی۔ میرے سسر نے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں ڈنر رکھا تھا۔ وہاں مجھے ان سےملوایا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھ سے بات چیت شروع کی اور پوچھا کہ کیا میں ان کے کام سے جڑے سامان کو منظم کرنے میں ان کی مدد کر سکتی ہوں۔ میں نے اس پر خوشی خوشی ہاں کر دی۔ ‘
#MeToo One of India's most feted artists alive. Padma Bhushan recipient. My molestor. Long post alert. @IndiaMeToo and so MANY other women, starting with @Rxyxsx Thank you for so much. pic.twitter.com/a6VFC6iHys
— Nisha Bora (@NishaBora) October 16, 2018
بورانے مزید لکھا ہےکہ ، ‘انہوں نے مجھے اپنے گھر بلایا۔ کام ختم ہونے کے بعد انہوں نے اپنے ایک پروجیکٹ سے جڑی کتاب مجھے تحفہ دی۔ اگلے دن انہوں نے مجھے اپنے اسٹوڈیوبلایا۔ وہاں انہوں نے وہسکی پی اور مجھے بھی آفر کی، لیکن میں نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے پکڑنے کی کوشش کی۔ میں گھبراکر ان سے دور ہو گئی۔ (لیکن) انہوں نے پھر ایسا کرنے کی کوشش کی۔ اس بار انہوں نے بھدے طریقے سے میرے ہونٹوں کو چوما۔ میں آج بھی ان کی ڈاڑھی کی چبھن محسوس کرتی ہوں۔میں ان کو دھکا دےکر دور ہو گئی۔ مجھے یاد ہے اس وقت انہوں نے مجھ سے’آؤ بھی، اچھا لگےگا۔ ‘ جیسا کچھ کہا تھا۔ ‘
نشا نے بتایا کہ اس کے بعد وہ وہاں سے چلی گئیں اور اس بارے میں کبھی کسی سے بات نہیں کی۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے جتن داس کی بیٹی نندتا داس کا بھی ذکر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ حادثے کے بعد نندتا ان سے ملی تھیں۔ تب نندتا نے ان سے کہا تھا کہ ان کے والد نے ان کو ان کا نمبر دیا ہے تاکہ وہ ان کے جیسی کسی جوان خاتون اسسٹنٹ کو ڈھونڈنے میں ان کی مدد کریں۔ اس کے بعد نشا نے لکھا ہے، ‘اس آدمی کی بےشرمی آج بھی میری سانس روک دیتی ہے۔ ‘
نشا نے لکھا ہے کہ می ٹو مہم کی وجہ سےیہ واقعہ کچھ دنوں سے ان کو بار بار یاد آ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ کیوں انہوں نے اس وقت اس واقعہ کے بارے میں نہیں بتایا۔ انہوں نے لکھا ہے، ‘میری شادی کو اس وقت تقریباً ایک سال ہی ہوا تھا۔ مجھے یقین تھا کہ اس بارے میں بات کرنے سے ان (فیملی)پر بھی اثر پڑےگا۔ میں ان کی سماجی زندگی میں مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ اس مصیبت کے لئے میں خود ذمہ دار ہوں اور مجھے ہی اس سے نپٹنا ہے۔میں خود کو قصوروار اور شرمندہ محسوس کرتی تھی۔ ‘
نشا کے مطابق آرٹ اور ادب کے شعبےمیں کئی لوگوں نے ان کو بتایا ہے کہ جتن داس کئی بار خواتین کا جنسی استحصال کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اسی 15 اکتوبر کو انسٹراگرام پر شیئر کئے گئے ایک نامعلوم پوسٹ کے حوالے سے کہا کہ 2013 میں جتن داس نے ایک اور خاتون کا استحصال کیا تھا۔ ایسا انہوں نے 2012 میں پدم بھوشن سے نوازے جانے کے بعد کیا۔ نشا کا کہنا ہے کہ انہوں نے می ٹو مہم سے ترغیب پاکر اب اپنے تجربے کو شیئر کیا ہے۔
دریں اثنا جتن داس نے ان باتوں کو خارج کرتے ہوئے اس کو جھوٹا بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ آجکل لوگوں کے خلاف الزام لگانے کا ایک کھیل چل رہا ہے جس کا مقصد صرف موج لینا ہے ۔ انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کو فحش اور بیہودہ بتایا ہے ۔انہوں نے بورا کو پہچاننے سے بھی انکار کیا ہے ۔جبکہ نندتا داس نے اپنے والد جتن داس پر الزام لگنے کے بعد لکھا ہے کہ وہ می ٹو کی حمایت میں ہیں ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میں اپنے والد پر الزام لگنے کے بعد بھی آواز اٹھاؤں گی ،جس کی انہوں نے واضح طور پرتردید کی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ میں شروعات سے ہی اس بات پر زور دے رہی ہوں کہ یہ وقت عورتیں کے کھل کر بولنے کا ہے لیکن الزامات کی سچائ بھی اہم ہے۔اس کے بعد انہوں نے لکھا ہے کہ سچائی کی جیت ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں