خبریں

سی آئی سی کا حکم ؛ پی ایم او مرکزی وزراء کے خلاف کرپشن کی شکایتوں کو عام کرے

سی آئی سی نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ پی ایم او اس جانکاری کا انکشاف کرے کہ مودی حکومت میں دوسرے ملکوں  سے کتنا کالا دھن لایا گیا اور اس کا کتنا حصہ ہندوستانی شہریوں کے بینک کھاتوں میں ڈالا گیا۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سینٹرل انفارمیشن  کمیشن (سی آئی سی) نے پی ایم او کو 2014 سے 2017 کے بیچ  مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں اور ان پر کی گئی کارروائی کا انکشاف  کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف انفارمیشن  کمشنر رادھاکرشن ماتھر نے Indian Forest Service آفیسر سنجیو چترویدی کی عرضی پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔ اسی فیصلے میں سی آئی سی نے یہ بھی حکم دیا کہ مرکز کی نریندر مودی حکومت کے  دوران دوسرے ملک سے لائے گئے کالے دھن کے تناسب اور قیمت کے بارے میں اطلاع دینے اور اس تعلق سے کی گئی کوششوں کے ریکارڈ دستیاب کرائے جائیں۔

سی آئی سی کے حکم میں پی ایم او کو دوسرے ملک سے لائے گئے کالے دھن سے ہندوستانی شہریوں کے بینک کھاتوں میں حکومت کے ذریعے جمع کی گئی رقم کے بارے میں اطلاع دینے  کو کہا گیا ہے۔ وزیر اعظم دفتر نے کالے دھن کے تعلق سے چترویدی کے سوالوں کو ‘ اطلاع ‘ کے دائرے سے باہر بتایا تھا، لیکن انفارمیشن  کمشنر نے یہ دلیل ٹھکرا دی۔

ماتھر نے کہا، ‘ پی ایم او نے آر ٹی آئی درخواست کے سوال نمبر چار (غیرملک سے لایا گیا کالا دھن) اور سوال نمبر پانچ (غیرملک سے لائے گئے کالے دھن سے ہندوستانی شہریوں کے بینک کھاتوں میں ڈالی گئی رقم) پر اپنے جواب میں یہ بات غلط کہی ہے کہ امید وار کے ذریعے کی گئی درخواست آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 2 (ایف) کے تحت ‘ اطلاع ‘ کے تحت نہیں آتی۔ ‘ اپنی آر ٹی آئی درخواست میں سنجیو چترویدی نے بی جے پی حکومت کی ‘ میک ان انڈیا ‘، ‘ اسکل انڈیا ‘، ‘ سوچھ بھارت ‘ اور ‘ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ ‘ جیسی مختلف اسکیموں کے بارے میں بھی اطلاعات مانگی تھی۔

پی ایم او سے اطمینان بخش جواب نہیں ملنے پر چترویدی نے آر ٹی آئی معاملوں پر  سینٹرل انفارمیشن  کمیشن میں اپیل دائر کی۔ سماعت کے دوران چترویدی نے کمیشن سے کہا کہ انہوں نے مرکزی وزراء کے خلاف وزیر اعظم کو سونپی گئی شکایتوں کی تصدیق شدہ کاپیوں کے تعلق سے خاص اطلاع مانگی ہے، جو ان کو دستیاب کرائی جانی چاہیے۔ ماتھر نے کہا، ‘ کمیشن کا ماننا ہے کہ پی ایم او نے آر ٹی آئی درخواست کے سوال نمبر 1بی (وزراء کے خلاف کرپشن کی شکایتں) اور سوال نمبر 4،5،12 اور 13 (ایمس میں کرپشن  سے متعلق) پر اپیل کنندہ کو صحیح اور مخصوص جواب / اطلاع نہیں دی۔ ‘

کمیشن نے پی ایم او کو آل انڈیا میڈیکل سائنسیز (ایمس) کے افسروں کے خلاف کرپشن  کے الزامات اور اس میں مرکزی وزیر صحت کے مبینہ رول  کو لےکر چترویدی کے ذریعے لکھے گئے خط پر کی گئی کارروائی کا انکشاف  کرنے کی بھی ہدایت دی۔ چترویدی نے اس سے پہلے ہریانہ کی پچھلی کانگریس حکومت میں مبینہ بد عنوانی اورپودے لگانے سے متعلق گھوٹالے کا مدعا اٹھایا تھا۔ اس گھوٹالے میں پوری ریاست میں مبینہ طور پر فرضی پودے لگائے گئے  تھی۔

ریاستی حکومت کے ہاتھوں مبینہ طور پر ظلم وستم کا شکار ہونے کے بعد انہوں نے مرکزی حکومت کے سامنے اپیل کی تھی۔ مرکز نے 2010 میں مرکزی وزارت ماحولیات میں ایک کمیٹی بنائی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ میں چترویدی کی دلیلوں کو صحیح پایا گیا۔ اس کے بعد وزارت نے چترویدی پر ظلم وستم ہونے کی تصدیق کی اور ان کے خلاف درج معاملوں کو صدرجمہوریہ  سے خارج کرنے کی سفارش کی۔ صدر نے چترویدی کے خلاف درج معاملوں کو خارج کر دیا تھا۔

کانگریس کی قیادت والی اس وقت کی یو پی اے حکومت میں ان کو ایمس کا سی وی سی مقرر کیا گیا۔ ایمس میں بد عنوانی پر روک لگانے میں ان کے کام کی اس وقت کے وزیر صحت غلام نبی آزادی نے تعریف کی تھی۔ اگست، 2014 میں چترویدی کو ایمس سے اتراکھنڈ بھیج دیا گیا جہاں وہ محافظ جنگلات کے طور پر کام کر رہے  ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)