دی وائر کی اسپیشل رپورٹ:رافیل سودے میں شراکت داری کے بعد فرانس کی داسو کمپنی نے انل امبانی گروپ کی ایک غیر فعال کمپنی میں35 فیصد حصےداری خریدکراس کوتقریباً284 کروڑ روپے کا منافع پہنچایا۔
ایک طرف جہاں داسو ایویشن اور انل امبانی کا ریلائنس گروپ رافیل پرجوائنٹ وینچر کے پیچھے غیر-تجارتی اسباب کے رول ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے، وہیں فرانس اور ہندوستان میں جمع کئے گئے ریگولیٹری کاغذات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فرنچ دفاع کمپنی نے جوائنٹ وینچر کے بعد امبانی کے ایک دوسرے کاروبار میں 40 لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کی۔دلچسپ یہ ہے کہ امبانی کا یہ کاروبار نقصان میں چل رہا ہے اور اس سے حاصل ہونے والاریونیوتقریباًصفرہے۔اس سرمایہ کاری سے امبانی گروپ کی کمپنی ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس لمیٹڈ(آر اے ڈی ایل)کو 284 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔
یہ صاف نہیں ہے کہ آخر دونوں گروپ کے درمیان آر اے ڈی ایل کے شیئرز کی قیمت کا تعین کس طرح سے ہوا اور کیا وجہ تھی کہ داسو نے ایک ایسی ان لسٹیڈ کمپنی کے کافی شیئرز خرید ے جس کا ریونیو برائے نام یا زیرو تھا اور جس کا داسو کے اہم کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ریلائنس اے ڈی اے جی گروپ کی کمپنی ریلائنس انفراسٹرکچر کے ذریعے کی گئی عوامی فائلنگس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے مالی سال2017 سے 2018 میں اپنی مکمل ملکیت والی کمپنی آر اے ڈی ایل کے 34.7 فیصد شیئر داسو ایویشن کو فروخت کی۔
اس فروخت کی شرطوں کے بارے میں تو پتہ نہیں ہے، لیکن ریلائنس نے کہا کہ اس کو اپنے 10روپے فی شیئر فیس ویلیو والے 2483923 شیئر، بیچکر 284.19 کروڑ روپے کا منافع ہوا۔ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس کو مارچ 2017 میں ختم ہونے والے مالی سال میں 10.35 لاکھ روپے کا نقصان ہوا اور اس نے اسی مالی سال میں 6 لاکھ روپے کا ریونیو حاصل کیا۔مارچ، 2016 میں ختم ہونے والے مالی سال میں اس فرم کو کسی ریونیو کی حصولیابی نہیں ہوئی تھی اور اس کو 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا۔
اس کمپنی کے گروپ کی ملکیت والی کئی اکائیوں میں حصےداری ہے۔ان میں سے زیادہ تر نقصان میں چل رہی ہیں اور ایسا ایئر پورٹ منصوبہ ہے، جن کا ٹھیکہ2009 میں مہاراشٹر حکومت کے ذریعے 63 کروڑ روپے میں دیا گیا تھا۔اکتوبر،2015 کی بزنس اسٹینڈرڈ کی ایک رپورٹ میں سرکاری افسروں اور وزیروں کے حوالے سے کہا گیا کہ ان منصوبوں میں ترقی نہ ہونے کی وجہ سے اس ایئر پورٹ کو واپس لینے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔جانکاری کے مطابق کمپنی بھی ان ایئر پورٹس میں اپنی حصےداری سے پیچھا چھڑانا چاہتی تھی، لیکن جنوری،2017 میں آئی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے بعد میں اپنا ارادہ بدل دیا۔
المیہ یہ ہے کہ جہاں مہاراشٹر ایئر پورٹ ڈیولپمنٹ کاؤنسل (ایم اے ڈی سی)منصوبوں میں آر اے ڈی ایل کی ترقی سے ناراض ہوکر ان ایئر پورٹس کی کمان اپنے ہاتھوں میں واپس لینا چاہتی تھی، لیکن اس نے اسی سال دوسرے گروپ کی کمپنی کو 289 ایکڑ زمین مختص کر دی۔داسو ایویشن کی2017 کی سالانہ رپورٹ اس فرم کے ذریعے ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس میں34.7 فیصد اکیوٹی حصےداری کے ساتھ-ساتھ Non listed securitiesکے حصول کا ذکر کرتی ہے۔اس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے،2017 میں ہم نے ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس لمیٹڈ،جو ایئر پورٹ انفراسٹرکچر مینجمنٹ اور ترقی کے کام کو دیکھتی ہے، میں 35 فیصد حصےداری خریدکرہندوستان میں بھی اپنی موجودگی کو اور مضبوط کیا۔
یہ عجیب ہے کہ ریلائنس انفراسٹرکچر کی سائٹ پر ریلائنس ایئر پورٹس کی سالانہ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ داسو ایویشن کے پاس اب اس کے 34.79 فیصد معمولی شیئرز کی حصےداری ہے لیکن ان اکیوٹی شیئرز کی شرطوں اور حقوق کی یہاں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ریلائنس ا نفراسٹرکچر کی سالانہ رپورٹ میں اس لین دین کا ذکر بلاواسطہ طریقے سے ہوا جو کہ نوٹ 43 کے تحت غیر معمولی عنوان ‘ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس لمیٹڈ کی سرمایہ کاری کی فروخت پر ہوئے 284.19 کروڑ کا منافع ‘کے نیچے دبا ہوا ہے۔
داسو کی رپورٹ میں آر اے ڈی ایل کی ضمانتوں کی خالص قیمت(نیٹ بک ویلیو) 39962000یورو بتائی گئی ہے۔ اس کے مقابلے میں اگر دیکھیں، تو ڈی آر اے ایل-رافیل کے لئے ریلائنس کے ساتھ بنائے گئے جوائنٹ وینچرمیں اس کےسیکورٹیز کی کل قیمت محض 962000 یورو ہی ہے، حالانکہ اندازہ ہے کہ اس میں اضافہ ہوگا۔
اکانومک ٹائمس میں دئے گئے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں داسو کے سی ای او ایرک ٹریپئر نے کہا کہ داسو ریلائنس ایرواسپیس لمیٹڈ،یعنی انل امبانی گروپ کے ساتھ داسو کے جوائنٹ وینچر میں 70 کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔اس میں داسو کی حصےداری صرف 49 فیصدی ہے۔داسو ایویشن کے ذریعے جمع کئے گئے کاغذات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ داسو نے اکیوٹی کے طور پر جو 22 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے، اس کے علاوہ اس نے جوائنٹ وینچر کو ایک 4 لاکھ یورو کا بھی قرض دیا ہے، جس کی قیمت ہندوستانی روپے کے حساب سے 32 کروڑ روپے ٹھہرتی ہے۔
انل امبانی گروپ میں ایک ذرائع نے دی وائر کو آف دی رکارڈ بتایا گیا کہ اس پیسے کا استعمال ڈی آر ایل کے ذریعے میہان میں اپنے ہینگر کے لئے ادائیگی کرنے کے لئے کیا گیا۔اپنے انٹرویو میں ٹریپئر نے آر اے ڈی ایل میں 35 فیصدی حصےداری خریدنے میں لگے پیسے کا ذکر نہیں کیا تھا۔
ناگپور کی زمین کے لئے کس نے دیا پیسہ؟
وزیر اعظم نریندر مودی نے رافیل سودےکا اعلان 10 اپریل،2015 کو کیا تھا۔ جولائی، 2015 میں ریلائنس ایروسٹرکچر نے مہاراشٹر ایئر پورٹ ڈیولپمینٹ کاؤنسل میں ا س کے ناگ پور کے میہان سیج میں زمین کے لئے درخواست دی۔ اس کو اگست، 2015 میں 63 کروڑ میں 289 ایکڑ زمین مختص کر دی گئی۔کمپنی نے بعد میں کہا کہ وہ صرف 104 ایکڑ لےگی۔ حالانکہ، یہ مختص اگست، 2015 میں کیا گیا، لیکن ریلائنس ایروسٹرکچر نے اس پر بقایا رقم کی ادائیگی دو سال بعد 13 جولائی، 2017 کو کی۔ اس بیچ وہ کئی ادائیگی کے لئے طے کئی تاریخوں پر پیسے دینے میں ناکام رہی۔
ریلائنس ایروسٹرکچر کی تشکیل 24 اپریل، 2015 کو یعنی مودی کے ذریعے رافیل قرار کے اعلان کرنے کے کچھ دنوں کے بعد کی گئی۔اس کو وزارت دفاع کے ذریعے فائٹر ایئرکرافٹ کے بنانے کا لائسنس بھی 2016 میں دے دیا گیا۔اپوزیشن پارٹیاں اس قدم کو سرکاری ہدایتوں کی خلاف ورزی قرار دیتی ہیں۔مالی سال 2017 کی فائلنگس سے پتہ چلتا ہے کہ ریلائنس ایروسٹرکچر نے ریلائنس انفراسٹرکچر سے 89.45 کروڑ کا انٹر کارپوریٹ جمع حاصل کیا۔ یعنی یہ اسی سال کی بات ہے، جس سال داسو ایویشن نے ریلائنس انفراسٹرکچر کے ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس میں 34.79 فیصد حصےداری خریدی۔
ان واقعات کو دیکھنےپر ایسا معلوم پڑتا ہے کہ ریلائنس ایروسٹرکچر نے ریلائنس انفراسٹرکچر سے ملے پیسے کا استعمال اس کو مختص کی گئی زمین کے لئے ایم اے ڈی سی کو 38 کروڑ کے بقائے کو چکانے کے لئے کیا۔ یہ رقم ایک سال سے زیادہ سے بقایا تھی۔ریلائنس ایروسٹرکچر کی فائلنگس کا کہنا ہے کہ کمپنی کی’خالص جائیداد میں گراوٹ آئی ہے ‘ لیکن اس کو پرموٹروں کی مدد سے زندہ رکھا گیا ہے۔مالی سال 2017 میں ریلائنس ایروسٹرکچر نے 13 کروڑ کا نقصان دکھایا۔اس سے پہلے والے سال میں اس کو 27 کروڑ کا نقصان ہوا تھا۔
سی این بی سی کو دئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں داسو کے سی ای او ایرک ٹریپئر نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کی کمپنی نے ریلائنس اے ڈی اے جی کو اپنے آفسیٹ پارٹنر کے طور پر اس لئے چنا، کیونکہ اس کے پاس ایئر پورٹ کے بغل میں زمین تھی۔لیکن،حقیقت یہ ہے کہ ریلائنس کو یہ زمین ریاستی حکومت کے ذریعے رافیل پر داسو کے ساتھ اس کے سمجھوتہ کے بعد دی گئی۔
داسو کی پریس ریلیز کے مطابق ریلائنس ایروسٹرکچر کا داسو ایویشن کے ساتھ جوائنٹ وینچر-داسو ریلائنس ایرواسپیس لمیٹڈ(ڈی آر اے ایل)کی تشکیل(incorporated) 2017 میں کی گئی، لیکن اس کی تاریخ اس سے بھی پہلے، اپریل، 2015 تک جاتی ہے۔رجسٹرارآف کمپنیز میں ڈی آر ایل کے ذریعے جمع کی گئی 12 جولائی، 2018 کی تاریخ والی لینڈ کنٹریبیوشن ایگریمنٹ ریلائنس ایروسٹرکچر، ڈی آر ایل اور داسو ایویشن کے درمیان سب-لیز قرار کی بات کرتا ہے۔
اس قرارکے مطابق جوائنٹ وینچر کے معاونڈی آر اے ایل، ریلائنس کو جوائنٹ وینچرکے لئے پٹہ پر لی گئی31 ایکڑ کے پریمیم کے طور پر 22.8 کروڑ روپے کی ادائیگی کرےگی۔ اس قرض کو کمپنی کے 22.8 لاکھ اکیوٹی شیئرزکے لئےnon cash considerationمیں بدل دیا گیا۔اس طرح سے مہاراشٹر حکومت کے ذریعے مختص کی گئی زمین کا استعمال ریلائنس کے ذریعے جوائنٹ وینچر کمپنی میں اکیوٹی شیئر کے لئے ادائیگی کرنے کے لئے کیا گیا۔ داسو ایویشن نے اس فرم میں اس کی حصےداری کے لئے 21.09 کروڑ روپے نقد دئے۔
دی وائر نے زمین کی خرید اور ریلائنس اے ڈی اے جی گروپ کے ساتھ داسو کے رشتےاور ساتھ ہی ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس لمیٹڈ میں داسو ایویشن کی سرمایہ کاری کی قیمت کے تعین پر صورتحال واضح کرنے کے لئے داسو اور ریلائنس اے ڈی اے جی سے رابطہ کیا ۔ اس بارے میں ریلائنس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ریلائنس ایئر پورٹ ڈیولپرس لمیٹڈ (آر اے ڈی ایل)میں داسو کی طرف سے کی گئی سرمایہ کاری کا رافیل سودے سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔ جس لین دین کی بات کی گئی ہے وہ داسو نے آر اے ڈی ایل کی جائیداد اور ایئر پورٹ کی تعمیر میں بنیادی سہولت کی ترقی کی اس کی صلاحیت کی بنیاد پر کیا ہے۔
ریلائنس کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں آر اے ڈی ایل کی جائیداد کا بیورہ تفصیل سے دیا گیاہے۔ اس ریلیز میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ فرانسیسی کمپنی داسو کی سرمایہ کاری پریمیم پر نہیں بلکہ’فیئر ویلیو’پر مبنی ہے، جو ریزرو بینک کی ہدایات کے مطابق ایک آزاد ماہر کے ذریعے کیا گیا ہے۔
Categories: فکر و نظر