نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا کی کل پونجی 9.59 لاکھ کروڑ روپے کا تقریباً ایک تہائی حصہ مانگا تھا۔
نئی دہلی : مرکز کی مودی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کے بیچ چل رہے معاملے کے بیچ انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے 3.6 لاکھ کروڑ روپے کی سر پلس (اضافی) رقم مانگی گئی تھی ، جس کو سینٹرل بینک نے ٹھکرا دیا تھا۔ انڈین ایکسپریس میں شائع سنی ورما کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سےیہ تجویز ریزرو بینک کو دی گئی تھی ۔ تجویز میں ریزرو بینک کے پاس جمع کل رقم یا پونجی 9.59 لاکھ کروڑ میں سے 3.6 لاکھ کروڑ روپے کی سر پلس رقم مرکزی حکومت کو دینے کی بات کہی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے دی گئی تجویز میں کہا گیا تھا کہ اس رقم کی دیکھ ریکھ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک مل کر کر سکتے ہیں ۔ انڈین ایکسپریس نے بینک سے جڑے اپنے ذرائع کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت کو بینک کے خزانے سے اتنی بڑی رقم دینے کے بعد معیشت پر برا اثر پڑے گا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اسی وجہ سے حکومت کی اس تجویز کو بینک کی جانب سے نامنظور کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ، اس بارے میں وزارت خزانہ نے دلیل دی تھی کی سر پلس ٹرانسفر سے جڑے موجودہ سسٹم کو بینک نے گزشتہ سال جولائی میں ‘ ایک طرفہ منظوری ‘ دے دی ، جبکہ جس میٹنگ میں یہ منظوری دی گئی اس میں بینک کے بورڈ میں حکومت کی جانب سے نامزد دو نمائندے شامل ہی نہیں تھے۔
حکومت کی رائے ہے کہ کل پونجی کو لے کر سینٹرل بینک کا اندازہ ضرورت سے زیادہ ہے ۔ اس وجہ سے اس کے پاس 3.6 لاکھ کروڑ روپے کی اضافی رقم ہے۔ ذرائع کے مطابق ، وزارت خزانہ نے آر بی آئی کو یہ تجویز پیش کی ہے کہ مالی سال 2017سے 2018سے اپنی سر پلس پونجی کی کل رقم حکومت کو ٹرانسفر کردے۔
رپورٹ کے مطابق ، آر بی آئی نے مالی سال 2017 سے 2018 میں حکومت کو 30659کروڑ روپے کی سر پلس رقم حکومت کو ٹرانسفر کی تھی ۔ وہیں 2017 سے 2018میں 50ہزار کروڑ روپے کی سر پلس رقم حکومت کو دی تھی ۔
Categories: خبریں