مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ نوٹ بندی نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو برباد کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے لوگ ان کو سزا دیںگے۔ وزیر ریل نے کہا کہ نوٹ بندی نے بد عنوانی کی کمر توڑ دی۔
نئی دہلی : جمعرات یعنی 8 نومبر کو نوٹ بندی کے دو سال پورے ہو گئے ہیں۔ مودی حکومت کی طرف سے سال 2016 میں نوٹ بندی کے دو سال بعد کانگریس نے ملک بھر میں مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنایاہے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دو سال پہلے نوٹ بندی کے تغلقی فرمان سے ملک کی معیشت کو پوری طرح تباہ کرنے کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لئے کانگریس کے رہنما اور کارکن سڑکوں پر اتریںگے۔
منیش تیواری نے کہا کہ دو سال پہلے آٹھ نومبر کو وزیر اعظم نے ملک کو خطاب کرتے ہوئے تقریباً 16.99 لاکھ کروڑ روپے کی قیمت کی کرنسی کو چلن سے باہر کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تغلقی فرمان کے لئے تین وجہ دی گئی تھی کہ اس سے کالےدھن پر روک لگےگی، جعلی کرنسی باہر ہوگی اور دہشت گردی کو مالی امداد ملنی بند ہو جائےگی لیکن دو سال بعد ان میں سے کوئی ہدف پورا نہیں ہو پایا۔
منیش تیواری نے کہا کہ آج ہندوستانی معیشت میں 8 نومبر 2016 کے مقابلے میں چلن میں زیادہ نقدی ہے۔ کانگریس 8 نومبر 2018 کو مانگ کرےگی کہ ہندوستانی معیشت کو برباد اور تہس نہس کرنے کے لئے وزیر اعظم کو ملک کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس صدر راہل گاندھی مظاہرہ میں حصہ لیںگے، انہوں نے کہا کہ تمام رہنما اور کارکن حصہ لیںگے۔ ادھر، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے مودی حکومت کی نوٹ بندی کے فیصلے کو غلط ٹھہرایا ہے۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘ نوٹ بندی بحران کی آج دوسری سال گرہ ہے۔ اس کو نافذ کرتے وقت میں نے اس کے برے انجام بتائے تھے، اب مشہور ماہر اقتصادیات، عام لوگ اور ماہرین بھی میری کہی ہوئی باتوں سے اتفاق کر رہے ہیں۔ ‘
#DarkDay The government cheated our nation with this big #DeMonetisation scam. It ruined the economy and the lives of millions. People will punish those who did this
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) November 8, 2018
ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے ہیش ٹیگ ڈارک ڈےلکھا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے، ‘ نوٹ بندی گھوٹالہ کرکے حکومت نے ملک کی عوام کو دھوکہ دیا ہے۔ اس نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو برباد کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے لوگ ان کو سزا دیںگے۔ ‘
ادھر، بی جے پی کی طرف سے #CorruptCongressFearsDemo کے ساتھ ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چار سال میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے میں غیر متوقع طور پر اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے14- 2013 میں 3.79 کروڑ انکم ٹیکس ریٹرن فائل کئے گئے تھے وہیں18- 2017 میں یہ تعداد بڑھکر 6.85 کروڑ ہو گئی ہے۔ یہ اضافہ تقریباً 80 فیصد ہے۔
Unprecedented growth in IT returns files in 4 years. #CorruptCongressFearsDemo pic.twitter.com/gmhzYqNngG
— BJP (@BJP4India) November 8, 2018
اس کے علاوہ ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ14- 2013 میں 3.31 کروڑ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیا تھا جس میں 65 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 18-2017 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے والے لوگوں کی تعداد 5.44 کروڑ ہو گئی۔ ریل وزیر پیوش گوئل نے اسی ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک ٹوئٹ میں کہا ہے، ‘ دو سال پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سوا سو کروڑ لوگوں نے بد عنوانی، کالا دھن اور دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما تھا۔ ‘
2 years ago 125 crore Indians under the leadership of PM @NarendraModi joined hands to take on the evil forces of corruption, black money & terrorism. We are making rapid progress towards New India. That is why #CorruptCongressFearsDemo
— Piyush Goyal (@PiyushGoyal) November 8, 2018
ایک دوسرے ٹوئٹ میں گوئل نے کہا، ‘ نوٹ بندی کی وجہ سے بڑی تعداد میں ٹیکس جمع کیا گیا اور لوگ ایمانداری اور خوف سے آزاد زندگی جی رہے ہیں۔ نوٹ بندی نے کرپشن کی کمر توڑ دی۔ ‘
Massive tax compliance because of demonetisation has led to more people living lives of honesty and free from fear. This has broken the backs of the corrupt. #CorruptCongressFearsDemo pic.twitter.com/HJnE3EUgmO
— Piyush Goyal (@PiyushGoyal) November 8, 2018
واضح ہو کہ سال 2016 میں 8 نومبر کی رات آٹھ بجے وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز چینلوں اور ریڈیو پر ملک کو خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ فوری اثر سے چلن کے باہر ہو جائیںگے۔ ان کی جگہ نئے نوٹ لائے جائیںگے۔
غور طلب ہے کہ اس کے بعد ملک بھر میں پرانے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کرانے کی افرا تفری مچ گئی تھی۔ کئی مہینوں تک ملک بھر میں لگے اے ٹی ایم کے باہر پیسوں کے لئے لمبی-لمبی قطاریں لگتی تھیں۔ اس کے علاوہ بند ہو چکے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کرنے کے لئے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مرکز کی مودی حکومت کو اندازہ تھا کہ اس فیصلے سے ملک کا کالا دھن سامنے آ جائےگا۔ حالانکہ آر بی آئی کے اعدادوشمار کے مطابق ایسا نہیں ہوا۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ نوٹ بندی کا سیدھا اثر جی ڈی پی پر پڑےگا، جو بعدکے دنوں میں صحیح ثابت ہوا تھا۔
حال ہی میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے بتایا گیا کہ نوٹ بندی کے بعد واپس آئے کل 15310.73ارب روپے کی قیمت کے چلن سے باہر کئے گئے نوٹوں کو تباہ کرنے کا پروسیس اس سال مارچ کے آخر میں ختم ہو چکا ہے۔حالانکہ سینٹرل بینک نے آر ٹی آئی ایکٹ کے ایک اہتمام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ظاہر کرنے سے انکار کر دیا کہ 500 اور 1000 روپے کےان بند ہو چکے نوٹوں کو تباہ کرنے میں سرکاری خزانے سے کتنی رقم خرچ ہوئی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں