ڈپارٹمنٹ آف اکانومک افیئرس(ڈی ای اے)کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا ہے کہ حکومت آر بی آئی سے 3.6لاکھ کروڑ روپے کی مانگ نہیں کر رہی ہے۔
نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی )اور مرکزی حکومت کے بیچ چل رہے تنازعہ کے درمیان ڈپارٹمنٹ آف اکانومک افیئرس(ڈی ای اے)کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا ہے کہ حکومت آر بی آئی سے 3.6لاکھ کروڑ روپے کی مانگ نہیں کر رہی ہے۔ گرگ نے کہا کہ حکومت ملک کے سینٹرل بینک کی مناسب اکانومک کپیٹل فریم ورک کو طے کرنے کے طور طریقوں پر غور و فکر کر رہی ہے۔
Lot of misinformed speculation is going around in media. Government’s fiscal math is completely on track. There is no proposal to ask RBI to transfer 3.6 or 1 lakh crore, as speculated. (continued…).
— Subhash Chandra Garg (@SecretaryDEA) November 9, 2018
Government’s FD in FY 2013-14 was 5.1%. From 2014-15 onwards, Government has succeeded in bringing it down substantially. We will end the FY 2018-19 with FD of 3.3%. Government has actually foregone 70000 crore of budgeted market borrowing this year. ( continued …..)
— Subhash Chandra Garg (@SecretaryDEA) November 9, 2018
ایس سی گرگ نے کہا کہ رواں مالی سال میں Fiscal Deficit3.3فیصد کے ہدف کے اندر ہی رہے گا۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت اس سال کے بجٹ میں بازار سے قرض لینے کے ہدف میں خود ہی 70 ہزار کروڑ روپے کی کٹوتی کر چکی ہے۔ گرگ نے کہا،’ میڈیا میں غلط جانکاری کے ساتھ کئی اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ ریوینوکو لے کر حکومت کا تجزیہ پوری طرح سے صحیح ہے۔ آر بی آئی سے 3.6لاکھ کروڑ یا ایک لاکھ کروڑ روپے مانگنے سے متعلق کوئی تجویز نہیں ہے۔
Only proposal under discussion is to fix appropriate economic capital framework of RBI.
— Subhash Chandra Garg (@SecretaryDEA) November 9, 2018
واضح ہو کہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ مودی حکومت نے آر بی آئی سے 3.6 لاکھ کروڑ روپے کی سر پلس (اضافی) رقم مانگی تھی ، جس کو سینٹرل بینک نے ٹھکرا دیا تھا۔ انڈین ایکسپریس میں شائع سنی ورما کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سےیہ تجویز ریزرو بینک کو دی گئی تھی ۔ تجویز میں ریزرو بینک کے پاس جمع کل رقم یا پونجی 9.59 لاکھ کروڑ میں سے 3.6 لاکھ کروڑ روپے کی سر پلس رقم مرکزی حکومت کو دینے کی بات کہی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے دی گئی تجویز میں کہا گیا تھا کہ اس رقم کی دیکھ ریکھ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک مل کر کر سکتے ہیں۔انڈین ایکسپریس نے بینک سے جڑے اپنے ذرائع کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ حکومت کو بینک کے خزانے سے اتنی بڑی رقم دینے کے بعد معیشت پر برا اثر پڑے گا ۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ اسی وجہ سے حکومت کی اس تجویز کو بینک کی جانب سے نامنظور کر دیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں