عرضی میں کہا گیا تھا کہ دفعہ 376 صرف خواتین کو متاثرہ اور مردوں کو جرم کرنے والا مانتی ہے۔ اس میں خاتون کے ذریعے خاتون پررضامندی کے بغیر جنسی تشدد یا پھر مرد کے ذریعے دوسرے مرد یا پھر کسی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے آدمی کے ذریعے دوسرے ایسے ہی آدمی پر یا کسی مرد کے ساتھ خاتون کے ذریعے کئے گئے جرم کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جنسی مطلقیت کی بنیاد پر ریپ کے جرم سے متعلق تعذیرات ہند کی دفعہ 375 کو آئینی طور پر درست قرار دینے کو چیلنج دینے والی عرضی پر غور کرنے سے سوموار کو انکار کر دیا۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجے کشن کول کی بنچ نے کہا کہ عرضی میں اٹھایا گیا موضوع مقننہ کے دائرہ اختیار کا معاملہ ہے۔ بنچ نے کہا، ‘ یہ موضوع پارلیامنٹ کے دائرے میں آتا ہے۔ ہم اس وقت اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتے۔ ‘ ساتھ ہی بنچ نے درخواست گزاروں کو اس بارے میں مقننہ کو رپورٹ دینے کی آزادی دے دی۔
تعذیرات ہندکی دفعہ 375 ایک مرد کے ذریعے خاتون سے ریپ کرنے کے جرم سے متعلق ہے جبکہ دفعہ 376 میں اس جرم کے لئے سزا کا اہتمام ہے۔ سپریم کورٹ غیر سرکاری تنظیم کریمنل جسٹس سوسائٹی آف انڈیا کی مفاد عامہ عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ دفعہ 375 سے آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 21 کی پامالی ہوتی ہے کیونکہ یہ مردوں اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لوگوں سے ریپ کو شامل نہیں کرتی ہے۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ دفعہ صرف خواتین کو متاثر اور مردوں کو جرم کرنے والا مانتی ہے۔ اس میں خاتون کے ذریعے خاتون پر بغیر رضامندی کے جنسی تشدد یا پھر مرد کے ذریعے دوسرے مرد یا پھر کسی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے آدمی کے ذریعے دوسرے ایسے ہی آدمی پر یا کسی مرد کے ساتھ خاتون کے ذریعے کئے گئے جرم کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
عرضی میں 9 رکنی آئینی بنچ کے اگست، 2017 کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا تھا جس میں پرائیویسی کو بنیادی حق کہا گیا تھا۔عرضی میں مرد اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لوگوں کو بھی ریپ قانون کے دائرے میں لانے کے لئے کہا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرد اور ٹرانس جینڈر لوگوں کے ریپ کی منظوری کی کمی نے متاثرین کو خود کے ہی درد کو پہچاننے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں