ستمبر 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ معاملے میں ایک اسپیشل عدالت نے لیفٹننٹ کرنل پرساد، شری کانت پروہت ،سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور 5دوسروں کے خلاف یو اےپی اے اور آئی پی سی کی دفعات کے تحت الزام طے کیے تھے۔
نئی دہلی: 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ معاملے میں کرنل پرساد شری کانت پروہت کو سپریم کورٹ سے فی الحال راحت نہیں ملی ہے۔ کورٹ نے ٹرائل پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کیس ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ اس معاملے کی شنوائی 21 نومبر کو کرے گا، اس لیےہم اس معاملے میں دخل نہیں دیں گے۔کرنل پروہت نے اسپیشل کورٹ کے ذریعے یو اے پی اے(Unlawful Activities (Prevention) Act) کے تحت ان کے خلاف شنوائی کے لیے پروسیکیوشن منظوری کے خلاف بامبے ہائی کورٹ کے روک نہ لگانے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
Supreme Court asks Bombay High Court to hear on November 21, Lt Col Prasad Shrikant Purohit's plea challenging the validity of the prosecution sanction for his trial under the Unlawful Activities Prevention Act (UAPA).
— ANI (@ANI) November 19, 2018
واضح ہو کہ 30 اکتوبر 2018 کو ہائی کورٹ نے ملزم کرنل پروہت اور دوسروں کے خلاف نچلی عدالت کے ذریعے الزام طے کرنے پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا اور کرنل پروہت ، سادھوی پرگیہ سمیت 7 لوگوں کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمی،قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات طےکر دیے تھے۔ غور طلب ہے کہ مالیگاؤں بم بلاسٹ کے ملزم کرنل پروہت نے اسپیشل کورٹ کے خلاف بامبے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
انھوں نے یو اے پی اے کے تحت ان کے خلاف شنوائی کے لیے پراسیکیوشن منظوری کے خلاف داخل عرضی خارج کیے جانے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ واضح ہو کہ مالیگاؤں میں 29 ستمبر 2008 کو ایک مسجد کے پاس موٹر سائیکل میں لگائے گئے بم میں دھماکہ کیا گیا جس میں 6لوگوں کی موت ہوگئی تھی جبکہ 100سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
غور طلب ہے کہ ستمبر 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ معاملے میں ایک اسپیشل عدالت نے لیفٹننٹ کرنل پرساد، شری کانت پروہت ،سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور 5دوسروں کے خلاف یو اےپی اے اور آئی پی سی کی دفعات کے تحت الزام طے کیے تھے۔این آئی اے عدالت کے جج ونود پڑھالکر نے ملزموں کے خلاف الزامات طے کر دیےتھے ۔ یو اے پی اے کے تحت ملزموں پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے اور آئی پی سی کی دفعہ کے تحت مجرمانہ سازش اور قتل کے الزام طے کیے گئے تھے ۔واضح ہوکہ الزام طے کر نا ایک پروسس ہے اس کے بعد مجرمامہ معاملے میں مقدمہ شروع ہوتا ہے۔کورٹ نے استغاثہ کو حکم دیا تھاکہ وہ 2 نومبر سے باقاعدہ مقدمہ کی سماعت شروع کیے جانے کے لیےلائحہ عمل تیار کرے۔
پروہت اور سادھوی کے علاوہ معاملے میں دوسرے ملزم میجر رمیش اپادھیائے (ریٹائرڈ)،اجئے رہیکر ،سدھاکر دویدی ، سدھا کر چترویدی اور سمیر کلکرنی ہیں ۔غور طلب ہے کہ اس معاملے میں ملزم کرنل پروہت نے عرضی دائر کرکے الزام طے نہیں کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔پروہت کے وکیل نے این آئی اے عدالت سے کہا تھا کہ وہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے والے ہیں اس لیے ابھی الزام طے نہ کیے جائیں ۔ حالاں کہ عدالت نے اس دلیل کو خارج کردیا تھااور ان 7لوگوں کے خلاف الزام طے کیا تھا۔کرنل پروہت نے بامبے ہائی کورٹ میں بھی عرضی دائر کرکے الزام طے کرنے کوروکنے کی مانگ کی تھی ۔ حالاں کہ ہائی کورٹ نے بھی اس کو خارج کر دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں