سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر معاملے میں سابق چیف انکوائری آفیسر امیتابھ ٹھاکر نے بتایا کہ امت شاہ کو اس معاملے میں 70 لاکھ کی ادائیگی کی گئی تھی۔ سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارہ، سابق ایس پی (ادئےپور) دنیش ایم این، سابق ایس پی (احمد آباد) راج کمار پانڈین اور سابق ڈی سی پی (احمد آباد) ابھئے چوڑاسما کو بھی فائدہ ہوا تھا۔
نئی دہلی: سہراب الدین اور تلسی رام پرجاپتی مبینہ فرضی انکاؤنٹر اور کوثر بی کی موت کے معاملے میں سابق چیف انکوائری آفیسر امیتابھ ٹھاکر نے سوموار کو سی بی آئی اسپیشل عدالت میں کہا کہ ان معاملوں سے بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور چار دوسرے لوگوں کو سیاسی اور اقتصادی فائدہ ہوا۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ٹھاکر نے کہا کہ امت شاہ کے علاوہ گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارہ، سابق ایس پی (ادئےپور) دنیش ایم این، سابق ایس پی (احمد آباد) راج کمار پانڈین اور سابق ڈی سی پی (احمد آباد) ابھئے چوڑاسما کو فائدہ ہوا تھا۔
امت شاہ کو مبینہ طور پر اس طرح فائدہ ہوا کہ ان کو پٹیل بھائیوں کے ذریعے تین بار میں 70 لاکھ روپے دیا گیا تھا۔ پٹیل بھائیوں کو مبینہ طور پر سہراب الدین اور تلسی رام پرجاپتی نے رقم وصولی کے لئے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارہ کو بھی فائدہ ہوا تھا کیونکہ انکاؤنٹر کرنے کے لئے ان کو 60 لاکھ روپیہ دیا گیا تھا۔
ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ تفتیش کا سامنا کر رہے کسی بھی پولیس افسر کو انکاؤنٹر سے سیاسی یا اقتصادی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ سہراب الدین کو مارنے کے لئے موجودہ ملزم کی کوئی سیاسی منشاء نہیں تھی۔ امیتابھ ٹھاکر نے کہا کہ موجودہ وقت کے 20 ملزم ونجارہ، پانڈین، دنیش اور چوڑاسما کے حکم پر کام کر رہے تھے۔ حالانکہ ان چاروں لوگوں کو اس معاملے میں بری کر دیا گیا ہے۔
سابق چیف انکوائری آفیسر ٹھاکر نے اس بات سے انکار کیا کہ معاملے میں 22 افسروں کو پھنسانے کو لےکر سی بی آئی ڈائریکٹر اشونی کمار نے ان سے کوئی پوچھ تاچھ کی تھی۔ انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ ان سے اور ان کے سینئر ڈی آئی جی پی کھانٹاسوامی کے ذریعے سیاسی فائدے کے لئے موجودہ 20 ملزمین کو پھنسانے کے بارے میں اشونی کمار نے کوئی پوچھ تاچھ کی تھی۔
ٹھاکر نے کہا کہ سہراب الدین کے جسم پر مبینہ طور پر پائے گئے 92 نوٹوں سے متعلق کوئی چیز نہیں ہے اور نہ ہی اس کو لےکر کوئی تفتیش ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ فائل کرنے کے لئے ملزم احمد آباد اے ٹی ایس کے سابق سب انسپکٹر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔ اس سے پہلے سہراب الدین کے بھائی رباب الدین نے کہا تھا ان کے بھائی کے جسم پر آٹھ گولیوں کے نشان پائے گئے تھے۔ حالانکہ ٹھاکر نے اس بات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک گولی پائی گئی تھی۔
ٹھاکر نے آگے کہا کہ دو سے تین گولی جسم سے ہوکرگزری تھی۔ حالانکہ ایس آئی ٹی کے ذریعے پانچ سال بعد اس جگہ کا دورہ کرنے کے بعد بھی اتنی گولیوں کا ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ 2005 کے حامد لالہ قتل مقدمہ میں سہراب الدین کو پکڑنے کے لئے دنیش سرکاری طور پر احمد آباد گئے تھے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فرضی انکاؤنٹر کا کوئی چشم دید گواہ ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ نہیں، ایسا کوئی نہیں ہے۔ ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ سہراب الدین کا قتل احمدآباد کے دشا فارم پر نہیں ہوا تھا۔
Categories: خبریں