وزارت زراعت نے قبول کیا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسانوں کو کھاد اور بیج خریدنے میں سخت مسائل کا سا منا کر نا پڑا تھا۔
نئی دہلی : وزارت زراعت نے پارلیامانی کمیٹی کو بھیجےاپنے جواب میں یہ قبول کیا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسانوں پر بہت برا اثرپڑا تھا۔ دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق،وزارت نے اقتصادیات پر پارلیامانی کمیٹی کو دی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ہندوستان کے لاکھوں کسان سردی کی فصلوں کے لیے کھاد اور بیج نہیں خرید پائے تھے۔وزارت زراعت کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش کے جھابوآ میں ایک ریلی کے دوران کہا تھا کہ بلیک منی بینکنگ سسٹم میں واپس لانے کے لیے نوٹ بندی ایک کڑوی دوا تھی۔اقتصادیات پر پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے صدر کانگریس ایم پی ویرپا موئلی کو گزشتہ منگل کو وزارت زراعت ،لیبر اور روزگار منسٹری کے ذریعے نوٹ بندی کے اثرات کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
وزارت زراعت کے ذریعے سونپی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی ایسے وقت پر کی گئی جب کسان اپنی خریف فصلوں کی فروخت اور ربی فصلوں کی بوائی میں لگے ہوئے تھے ۔ان دونوں کاموں کے لیے کثیر تعداد میں کیش کی ضرورت تھی لیکن نوٹ بندی کی وجہ سے سارا کیش بازار سے ختم ہوگیا تھا۔وزارت نے مزید کہا کہ ، ہندوستان میں 26.3کروڑ کسان زیادہ تر کیش والی معیشت پر منحصر ہیں ۔ اس کی وجہ سے ربی فصلوں کے لیے لاکھوں کسان بیج اور کھاد نہیں خرید پائے تھے ۔ یہاں تک کہ بڑے زمیندار کو بھی کسانوں کو مزدوری دینے اور کھیتی کی چیزیں خریدنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کیش کی کمی کی وجہ سے نیشنل سیڈس کارپوریشن لمیٹڈبھی تقریباً 1.38 لاکھ کوئنٹل گیہوں کے بیج نہیں بیچ پایا تھا ۔ یہ حالت تب بھی نہیں ٹھیک ہوپائی جب حکومت نے کہا تھا کہ 500 اور 1000کے پرانے نوٹ گیہوں کے بیج بیچنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں ۔پارلیامانی کمیٹی کی بیٹھک کے دوران اپوزیشن پارٹیوں کے کئی ممبروں نے اس کو لے کر کافی تیکھے سوال کیے ۔ ذرائع نے بتایا کہ آل انڈیا ترنمول کانگریس کے دینیش ترویدی نے پوچھا کہ کیا حکومت کو سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای )کے اس رپورٹ کی جانکاری تھی ، جس میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد جنوری اپریل 2017 کے بیچ 15 لاکھ لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں ۔
حالاں کہ لیبر منسٹری نے نوٹ بندی کی تعریف کرتے ہوئے رپورٹ فائل کی ہے۔ واضح ہوکہ مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات میں زرعی بحران ایک اہم مدعا ہے ۔سبھی پارٹیوں نے اپنے منشور میں کسانوں کی حالت کو بہتر بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
Categories: خبریں