خبریں

مارچ تک بند ہو جائیں گے تقریباً آدھے  اے ٹی ایم

سی اے ٹی ایم آئی نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اس قدم سے کاروبار میں بہت زیادہ بے روزگاری آئے گی، جو پوری معیشت میں اقتصادی خدمات کے لیے نقصاندہ ہوگی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: انڈسٹری سے متعلق  باڈی Confederation of ATM Industry (سی اے ٹی ایم آئی)نے بدھ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اے ٹی ایم ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر اپ گریڈ اور کیش مینجمنٹ اسکیم کے حالیہ پیرامیٹرس  کی وجہ سے مارچ 2019 تک آپریشن کی کمی میں تقریباً آدھے  اے ٹی ایم بند ہو جائیں گے۔ سی اے ٹی ایم آئی کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستان میں اس وقت تقریباً 2 لاکھ 38 ہزار اے ٹی ایم ہیں، جن میں سے 1 لاکھ آف سائٹ اور 15 ہزار سے زیادہ وہائٹ لیبل اے ٹی ایم سمیت 1 لاکھ 13 ہزار اے ٹی ایم بند ہو جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اے ٹی ایم ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر اپ گریڈ کرنے کے لیے ریگولیٹری گائیڈ لائنس، نقدی مینجنگ پیرامیٹرس کی حالیہ شرطیں اور کیش لوڈنگ کی کیسیٹ سوئپ سسٹم کی وجہ سے ادارے کو مجبو رہونا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم سے کاروبار میں بہت زیادہ بے روزگاری آئے گی، جو پوری معیشت میں اقتصادی خدمات کے لیے نقصاندہ ہوگی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق؛ اکثر اے ٹی ایم جو دیہی علاقوں میں ہیں ، ان کو بند کیا جائے گا۔ ایسے میں صاف ہے کہ اس کا اثر سرکاری سبسیڈی کا فائدہ اٹھانے والے لوگوں پر بھی پڑے گا جو مشینوں کا استعمال پیسہ نکالنے کے لیے کرتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قدم سے کاروبار میں بہت زیادہ بے کاری آئے گی۔ دراصل سی اے ٹی ایم آئی کا کہنا ہے کہ نیو کیش logisticsاور کیسیٹ سوئپ سسٹم کی وجہ سے انڈسٹری پر 3 ہزار کروڑ کا خرچ آئے گا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم انڈسٹری، جس میں مینجڈ سروس پرووائیڈر ، براؤن لیول اے ٹی ایم ڈپلائرس اور وہائٹ لیول اے ٹی ایم آپریٹرس اب بھی نوٹ بندی کے جھٹکے سے نکلنے کی کوشش میں ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ اضافی اور مطلوبہ ضرورتوں کی وجہ سے اب حالات اور بھی خراب ہو گئے ہیں۔ اتنا خرچ کرنا سروس پرووائیڈروں کے لیے مالی بحران جیسا ہے اور ایسے میں ان کو مجبور ہو کر اے ٹی ایم مشینوں کو بند کرنا پڑ سکتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)