تلسی رام پرجاپتی فرضی انکاؤنٹر کیس کے سی آئی او سندیپ تمگڑے نے سی بی آئی کورٹ کو بتایا کہ امت شاہ اور ڈی جی ونجارہ، دنیش ایم این اور راج کمار پانڈین جیسے آئی پی ایس افسر اس معاملے کے اہم سازش کرنے والے تھے۔
نئی دہلی : گجرات میں تلسی رام پرجاپتی فرضی انکاؤنٹر کیس کے چیف انویسٹی گیٹنگ آفیسر(سی آئی او) نے بدھ کو سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ کو بتایا کہ بی جے پی صدر امت شاہ اور ڈی جی ونجارہ، دنیش ایم این اور راج کمار پانڈین جیسے آئی پی ایس افسر اس معاملے کے اہم سازش کرنے والے تھے۔ سہراب الدین شیخ کے ساتھی تلسی رام پرجاپتی کا سال 2006 میں گجرات میں ایک فرضی انکاؤنٹر میں قتل ہوا تھا۔ ناگالینڈ کیڈر کے پولیس افسر سندیپ تمگڑے نے اپریل 2012 سے سی آئی او کے طور پر اس معاملے کی تفتیش کی تھی۔
تمگڑے نے کورٹ کو بتایا کہ رہنماؤں-مجرموں کا ایک نیکسس بنا ہوا تھا اور امت شاہ اور راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا نے سہراب الدین شیخ، تلسی رام پرجاپتی اور اعظم خان جیسے لوگوں کا استعمال کرکے سال 2004 میں نامی بلڈروں کے یہاں حملہ کرایا تھا۔ واضح ہو کہ امت شاہ، گلاب چند کٹاریا، دنیش ایم این، پانڈین اور ونجارہ ان معاملوں میں ملزم تھے اور ان کو 2014 سے 2017 کے بیچ میں ٹرائل کورٹ کے ذریعے بری کیا جا چکا ہے۔
تمگڑے نے بتایا کہ ملزمین کے کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) سے یہ واضح ہوا ہے کہ اس طرح کے جرم کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ کورٹ میں پوچھ تاچھ کے دوران افسر نے قبول کیا کہ سی ڈی آر کسی طےشدہ وقت پر کسی آدمی کے مقام کا پتا لگانے کا سب سے بہترین ثبوت ہے۔ جب یہ پوچھا گیا کہ جانچکے دوران اکٹھا کئے گئے سی ڈی آر سے کیا یہ بات قائم ہوتی ہے کہ سازش رچی گئی تھی، تو انہوں نے کہا کہ ہاں ایسا ہوا تھا۔
جب پروسیکیوشن کے وکیل سے پوچھا کہ ان لوگوں کا نام بتائیے جن کے سی ڈی آر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سازش رچی گئی تھی، تو تمگڑے نے کہا، ‘ امت شاہ، دنیش ایم این، ونجارہ، پانڈین، وپل اگروال، آشیش پانڈیا، این ایچ دابھی اور جی ایس راؤ۔ ‘ سندیپ تمگڑے نے جتنے لوگوں کا نام لیا ہے اس میں سے ابھی پانڈیا، دابھی اور راؤ معاملے میں ملزم ہیں۔ امت شاہ جیسے دوسرے لوگوں کو ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے ان لوگوں کے درمیان کی بات چیت کو چارج شیٹ میں شامل کیا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے ملزمین کو بری کرتے وقت کہا تھا کہ ان کے خلاف ثبوتوں کی کمی ہے۔
تلسی رام پرجاپتی کا 28 دسمبر، 2006 کو گجرات میں قتل ہوا تھا۔ راجستھان پولیس افسروں کا دعویٰ تھا کہ پرجاپتی کو جب احمد آباد میں سماعت کے بعد ادئےپور جیل واپس لے جایا جا رہا تھا تو وہ پولیس کسٹڈی سے بھاگ گیا تھا۔ سی بی آئی اس بات کو قبول کرتی آئی ہے کہ سہراب الدین اور تلسی رام پرجاپتی پولیس اور رہنماؤں کے تعاون سے ریکیٹ چلاتے تھے۔
سی بی آئی کے مطابق 23 نومبر، 2005 کو سہراب الدین، اس کی بیوی کوثر بی اور تلسی رام کے قتل کے لئے سازش رچی گئی تھی۔ سی بی آئی چارج شیٹ کے مطابق سہراب الدین کی 26 نومبر، 2005 کو فیک انکاؤنٹر میں قتل کیاگیا اور بعد میں کوثر بی کا قتل کر دیا گیا۔ بدھ کو تمگڑے نے کورٹ کو بتایا کہ جب انہوں نے اپریل 2012 میں اس معاملے کی تفتیش شروع کی تو اس وقت ان سے پہلے والے افسروں نے سہراب الدین معاملے کی جانچ کافی حد تک ختم کر لی تھی۔ تمگڑے نے کہا کہ انہوں نے گلاب چند کٹاریا اور ماربل بزنس مین ومل پاٹنی کا بیان درج کیا تھا۔
جب وکیل وہاب خان نے پوچھا کہ کیا ثبوتوں کو ختم کر دیا گیا یا چھپایا گیا، تو کورٹ نے یہ سوال پوچھنے نہیں دیا۔ کورٹ نے کہا کہ یہ سوال خان کے موکل راجستھان پولیس افسر عبد الرحمن سے متعلق نہیں ہے۔ تمگڑے نے کورٹ کو بتایا کہ رحمٰن اور ادئےپور کے اس وقت کے ایس پی دنیش ایم این بھی سازش کرنے والوں میں شامل تھے۔
Categories: خبریں