جموں و کشمیر اسمبلی تحلیل کرنے اور مرکز کا حکم نہیں ماننے کے بعد ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ ان کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ ملک نے کہا کہ اگر وہ دہلی کا حکم مانتے تو تاریخ ان کوبےایمان آدمی کہتا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔
نئی دہلی:جموں و کشمیر اسمبلی کو تحلیل کرنے کو لےکر تنازعے میں گھرے گورنر ستیہ پال ملک نےکہا کہ اگر وہ دہلی میں بیٹھی مرکزی حکومت کی بات مانتے تو ان کو سجاد لون کو وزیراعلیٰ بنانا پڑتا اور اس کے لئے تاریخ ان کو معاف نہیں کرتی اور تاریخ میں وہ ایک بےایمان آدمی کے طور پر جانے جاتے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، سجاد لون پیپلس کانفرنس کے رہنما ہیں اور ان کو بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔ 21 نومبر کو، حکومت بنانے کے لئے جب پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی حمایت کا خط گورنر کو بھیجا، تب لون نے بھی دعویٰ پیش کر کے کہا کہ ان کو بی جے پی اور دیگر ایم ایل اے کی حمایت ملی ہوئی ہے۔ جس کے بعد کچھ گھنٹوں کے اندر ملک نے اسمبلی کو تحلیل کر دیا تھا۔
گزشتہ جون کے مہینے میں نافذگورنرراج کو اسمبلی کو تحلیل کرنے کے ساتھ ختم کرنے کے اپنے فیصلے کو صحیح بتاتے ہوئے گوالیار کی آئی ٹی ایم یونیورسٹی میں گورنر ملک نے کہا،’ایک بار پھر یہ بات صاف کر دوں کہ دہلی کی طرف دیکھتا تو لون کی حکومت مجھے بنانی پڑتی اور مجھے تاریخ میں ایک بےایمان آدمی کے طور پر جانا جاتا۔ لہذا میں نے معاملے کو ہی ختم کر دیا۔ جو گالی دیںگے، دیںگے، لیکن میں مطمئن ہوں کہ میں نے ٹھیک کام کیا۔ ‘
ستیہ پال ملک کو اب تبادلے کا ڈر ستا رہا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، ملک جموں میں سینئر کانگریس رہنما گردھاری لال ڈوگرا کی 31ویں برسی پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے تھے۔ وہاں انہوں نے کہا کہ ان کو عہدے سے تو نہیں ہٹایا جائےگا، لیکن ان کو نہیں پتا کہ ان کو کب دوسری ریاست میں بھیج دیا جائے۔
ستیہ پال ملک نے کہا، ‘میں کتنے دن یہاں ہوں، یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ مجھے نہیں پتا کہ میرا کب تبادلہ کر دیا جائےگا۔ مجھے عہدے سے نہیں ہٹایا جائےگا، لیکن میرے تبادلے کا خدشہ ہے۔ جب تک میں یہاں ہوں، میں آپ لوگوں کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ جب بھی آپ مجھے بلائیںگے، میں گردھاری لال ڈوگرا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آتا رہوںگا۔ ‘
سجاد لون نے گورنر کے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری ہتک عزت ہے۔انہوں نے کہا،’میں اس طرح بیٹھکر نہیں دیکھ سکتا کہ کوئی میری دھجیاں اڑ ارہا ہو۔ ‘حالانکہ سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی نے گورنر ملک کی تعریف کرتے ہوئے کہا،’فیکس مشین تنازعے کو چھوڑکر، یہ دیکھنااچھا ہے کہ گورنر صاحب نے دہلی سے ہدایت لینے سے انکار کر دیا اور اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار چنا۔
وہیں عمر عبداللہ نے بھی گورنر کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا،’گورنر ملک کو میری مبارکباد ہے کہ انہوں نے دہلی سے ہدایتیں لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے بی جے پی کی’پراکسی’حکومت بننے پر روک لگائی جس میں پیسے کا استعمال کرکے ایم ایل اے کی خرید ہوتی۔ ہم میں سے کوئی بھی سیاسی طور پر تقررایسے گورنر کو نہیں جانتے ہیں جو مرکز کی خواہشوں کے خلاف گیا ہو۔ ‘
غور طلب ہے کہ گورنر ستیہ پال ملک نے ریاست میں حکومت بنانے کو لےکر محبوبہ مفتی اور سجاد لون کی حکومت بنانے کے دعویٰ کے بعد اسمبلی کو تحلیل کر دیاتھا۔ محبوبہ مفتی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی حمایت کے ساتھ حکومت بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ وہیں سجاد لون نے بی جے پی کی حمایت کے ساتھ حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔گورنرہاؤس نے دعویٰ کیا تھا کہ فیکس مشین خراب ہونے کی وجہ سے ان کو محبوبہ مفتی کا کوئی خط نہیں ملا تھا۔
Categories: خبریں