بیمہ کمپنیوں کو اکتوبر 2018 تک 66242 کروڑ روپے کا پریمیم مل چکا ہے۔ ایک طرف کمپنیوں کو وقت پر پریمیم مل رہا ہے، وہیں دوسری طرف کسانوں کے دعوے کی ادائیگی کئی مہینوں سے زیر التوا ہے۔
نئی دہلی: 2016 میں مرکز کی مودی حکومت کی دیرینہ اسکیم پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا(پی ایم ایف بی وائی)نافذ کی گئی تھی۔ حکومت کا دعویٰ تھا کہ اس اسکیم سے کسانوں کی زندگی میں بڑی تبدیلی آئےگی۔حالانکہ منسٹری آف اگریکلچر اینڈ فارمرس ویلفیئر سے ملے اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس اسکیم کے تحت بیمہ کمپنیوں کو پریمیم کی بڑی رقم دی جا رہی ہے، وہیں اس کے مقابلے کسانوں کو کافی کم دعویٰ(کلیم)ملا ہے۔
دی وائر کوآر ٹی آئی کے تحت ملےسرکاری اعداد و شمار کا اندازہ کرنے پر یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ دو سالوں میں بیمہ کمپنیوں نے کسانوں کو 2829 کروڑ روپے کے دعووں کی ادائیگی نہیں کی ہے۔2016سے2017اور2017سے2018 کے درمیان کسانوں کا کل قیاسی دعویٰ34441 کروڑ روپے منظور کئے گئے تھے۔ اس میں سے بیمہ کمپنیوں نے ابھی تک 31612 کروڑ روپے کی ہی ادائیگی کی ہے۔
اس حساب سے کسانوں کے 2829 کروڑ روپے بیمہ کمپنیوں کے پاس موجود ہیں اور انہوں نے اتنی رقم کی ادائیگی نہیں کی ہے۔اسکیم کے پہلے سال یعنی2016سے2017 میں قیاسی دعویٰ میں سے 546 کروڑ روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی۔وہیں سال2017سے2018کے دوران 2282 کروڑ روپے کا دعویٰ کسانوں کو ادا نہیں کیا گیا ہے۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت ریلائنس، ایچ ڈی ایف سی، آئی سی آئی سی آئی، بجاج، ایفکو جیسی بڑی نجی کمپنیاں شامل ہیں۔وہیں اگریکلچر انشیورنس کمپنی آف انڈیا(اے آئی سی)، نیو انڈیا جیسی سرکاری کمپنیاں بھی اس اسکیم میں شامل ہیں۔سرکاری کمپنی اے آئی سی نے دو سالوں میں کسانوں کو 1054 کروڑ روپے کے دعوے کی ادائیگی نہیں کی۔اسی طرح نجی کمپنی ایچ ڈی ایف سی نے 300 کروڑ، آئی سی آئی سی آئی نے 260 کروڑ اور بجاج نے کسانوں کے 100 کروڑ روپے کی ادائیگی نہیں کی ہے۔اے آئی سی نے 2017سے2018کی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان کو فصل بیمہ سے ایک سال میں703 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا ہے۔
اصولوں کی خلاف ورزی کرکے ادائیگی میں ہو رہی دیری
یہاں دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ بیمہ یوجنا کو لےکے کسانوں کی اہم تکلیف یہ ہوتی ہے کہ جتنی ان کی فصل برباد ہوتی ہے، اس کے مقابلے ان کو بہت کم دعویٰ ملتا ہے اور وقت پر دعوے کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہے۔وزارت زراعت نے دی وائر کو آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا ہے کہ ‘ربی 2017سے2018 کے لئے زیادہ تر دعووں کو ابھی تک قیاسی/منظور نہیں کیا گیا ہے۔2017سے2018 میں ادا کئے گئے دعووں میں 99 فیصد حصہ گزشتہ سال کے خریف سیزن کا ہے جبکہ صرف ایک فیصد حصہ ربی سیزن کا ہے۔ ‘
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کی ہدایات کے مطابق فصل کٹنے کے دو مہینے کے اندر دعووں کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔ حال ہی میں حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اگر دعوےکی ادائیگی میں دیری ہوتی ہے تو بیمہ کمپنیوں پر 12 فیصد کا جرمانہ لگایا جائےگا۔حالانکہ کسانوں کی بیمہ ادائیگی میں لگاتار دیری کی جا رہی ہے۔ خریف سیزن کی کٹائی کا مہینہ نومبردسمبر کے درمیان کا ہوتا ہے۔ اس حساب سے سال 2017 کے خریف سیزن کوگزشتہ دس مہینے سے زیادہ کا وقت ہو گیا ہے لیکن ابھی تک کسانوں کے 2200 کروڑ روپے کے قریب رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
وہیں سال 2016 کے خریف اور ربی دونوں سیزن کو گزشتہ ایک سال سے زیادہ کا وقت ہو گیا ہے لیکن اب تک تقریباً 500 کروڑ روپے کی رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔اتناہی نہیں،2017سے2018 کی ربی سیزن کو گزرے بھی چار مہینے ہو چکے ہیں، لیکن گزشتہ10 اکتوبر تک حکومت کے ذریعے کسانوں کا دعویٰ قیاسی/منظور نہیں کیا گیا تھا۔
تمل ناڈو، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، ہماچل پردیش جیسی ریاستوں میں بیمہ کمپنیوں نے کافی کم دعوے کی ادائیگی کی ہے۔2017سے2018 میں ہماچل پردیش کے کسانوں کا جتنا قیاسی دعویٰ تھا اس کا صرف 8.5 فیصد ہی ادائیگی کی گئی۔اسی طرح تمل ناڈو کے کسانوں کو بھی2017سے2018 کے قیاسی دعوے کا صرف 13.83 فیصد کی ادائیگی کی گئی ہے۔
تمل ناڈو میں کمپنیوں کے ذریعے 144 کروڑ کا قیاسی دعویٰ طے کیا گیا تھا۔ اس میں سے ابھی تک صرف 20 کروڑ روپے کی ہی ادائیگی ہوئی ہے۔وہیں، مہاراشٹر میں ایچ ڈی ایف سی اور بجاج جیسی نجی کمپنیوں کا مظاہرہ بہت خراب ہے۔ یہاں پر سال 2017 میں ایچ ڈی ایف سی نے قیاسی دعویٰ کا صرف 20 فیصد اور بجاج نے قیاسی دعوے کے صرف 24 فیصد رقم کی ادائیگی کی ہے۔
یہاں پر ایچ ڈی ایف سی نے کسانوں کے 324 کروڑ روپے کے قیاسی دعووں کو منظور کیا تھا۔اس میں سے ابھی تک صرف 49 کروڑ روپے کی رقم کی ہی ادائیگی کی گئی ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش میں ایفکو بیمہ کمپنی نے قیاسی دعووں کی صرف نو فیصد رقم کی ہی ادائیگی کی ہے۔ وہیں راجستھان میں نیو انڈیا نام کی سرکاری بیمہ کمپنی نے کسانوں کو کافی کم دعویٰ دیا ہے۔ یہاں پر کمپنی نے کسانوں کوقیاسی دعوے کے مقابلے تقریباً 100 کروڑ روپے کا کم دعویٰ دیا ہے۔
مرکزی حکومت نے بھی قبول کیا ہے کہ دعووں کی ادائیگی میں کافی دیری ہو رہی ہے۔جولائی،2018 میں وزیر ریاست پرشوتم روپالا کے ذریعے دئے گئے جواب سے پتا چلتا ہے کہ سال 2017 کے خریف سیزن کو گزشتہ سات مہینے سے زیادہ کا وقت ہو گیا ہے، لیکن اب تک 40 فیصد دعووں کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔
سرکاری کے مقابلےمیں نجی بیمہ کمپنیوں نے کسانوں کو 2600 کروڑ روپے کا کم کلیم دیا
پچھلے دو سالوں میں پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت جتنے کلیم کی ادائیگی کی گئی ہے اس میں سے سرکاری بیمہ کمپنیوں کے مقابلے میں نجی بیمہ کمپنیوں نے کسانوں کو 2600 کروڑ روپے کے کم کلیم کی ادائیگی کی ہے۔سال 2016سے 2017 اور 2017سے 2018کے درمیان سرکاری بیمہ کمپنیوں کو 24 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا پریمیم ملا تھا اور انہوں نے اس بیچ کسانوں کو تقریباً 17 ہزار کروڑ روپے کے کلیم کی ادائیگی کی۔
وہیں سال 2016سے 2017اور 2017سے 2018کے درمیان نجی بیمہ کمپنیوں کو 23 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا پریمیم ملا اور انہوں نے اس بیچ کسانوں کو تقریباً 14 ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کی۔اس سے پہلے دی وائر نے رپورٹ کیا تھا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے نافذ ہونے کے بعد فصل بیمہ کے ذریعے کور کسانوں کی تعداد میں صرف 0.42 فیصد کا اضافہ ہوا۔ وہیں دوسری طرف فصل بیمہ کے نام پر کمپنیوں کو چکائی گئی پریمیم رقم میں 350 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت 2016سے 2017اور2017 سے 2018کے درمیان نجی اور سرکاری بیمہ کمپنیوں نے پریمیم کے تحت کل 47408 کروڑ روپیے اکٹھا کیا۔اس میں سے 7263 کروڑ روپے کا پریمیم کسانوں کے ذریعے دیا گیا۔وہیں ریاستی حکومتوں نے 17212 کروڑ روپے اور مرکزی حکومت نے 16973 کروڑ روپے کا پریمیم بیمہ کمپنیوں کو دیا ہے۔
حالانکہ اس بیچ کسانوں کو صرف 31613 کروڑ روپے کا ہی کلیم چکایا گیا۔ اس حساب سے صرف دو سالوں میں ہی اس وقت بیمہ کمپنیوں کے کھاتے میں 15795 کروڑ روپے کی زیادہ رقم موجود ہے۔اگر خریف 2018 سیزن کا بھی پریمیم جوڑیں تو 8 اکتوبر، 2018 تک بیمہ کمپنیوں کو کل 66242 کروڑ روپے کا پریمیم دیا جا چکا ہے۔
سال 2016 سے 2017میں ریلائنس نے 1173 کروڑ اور سال 2017سے2018میں1298 کروڑ روپے کا پریمیم اکٹھا کیا تھا۔اس بیچ ریلائنس نے کسانوں کو تقریباً 1111 کروڑ کے کلیم کی ادائیگی کی۔مہاراشٹر میں ریلائنس نے تقریباً 1500 کروڑ روپے کا پریمیم اکٹھا کیا ہے، وہیں ہریانہ سے کمپنی کو 112 کروڑ، مغربی بنگال سے 353 اور اتر پردیش سے 246 کروڑ روپے کا پریمیم ملا ہے۔
آئی سی آئی سی آئی نے بیمہ یوجنا کے پہلے سال میں 2323 کروڑ روپےاور 2017سے 2018 میں2429 کروڑ روپے کا پریمیم اکٹھا کیا۔ آئی سی آئی سی آئی نے 2016سے 2017میں کسانوں کو 1686 کروڑ اور دوسرے سال میں 1872 کروڑ روپے کے کلیم کی ادائیگی کی۔آئی سی آئی سی آئی کو سب سے زیادہ 2033 کروڑ روپے کا پریمیم مدھیہ پردیش سے ملا اور انہوں نے 542 کروڑ روپے کا پریمیم آندھر پردیش ریاست سے اکٹھا کیا ہے۔
اس کے علاوہ ایچ ڈی ایف سی کو بھی پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت بڑی پریمیم رقم ملی ہے۔ سال 2016سے 2017میں ایچ ڈی ایف سی کو کل 2983 کروڑ روپےاور2017سے 2018 میں1745 کروڑ روپے کا پریمیم ملا تھا اور کمپنی نے اس بیچ دو سالوں میں کسانوں کو تقریباً 2900 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ہے۔سرکاری بیمہ کمپنیوں میں اگریکلچر انشیورنس کمپنی آف انڈیا (اے آئی سی)کو سب سے زیادہ پریمیم ملا ہے۔دو سالوں میں اے آئی سی کو کل 15354 کروڑ روپے کا پریمیم ملا تھا اور کمپنی نے اس بیچ کسانوں کو تقریباً11579 کروڑ روپے کے کلیم کی ادائیگی کی۔
Categories: فکر و نظر