میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔
نئی دہلی : ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نوٹ بندی کے بعد چھاپے گئے نوٹ 2 سال بعد ہی چلن سے باہر ہونے لگے ہیں ۔ 2 ہزار اور 500کے نوٹوں کے علاوہ حال ہی میں چاکلیٹی رنگ کے 10 روپے کے نوٹ پر بھی یہ خطرہ منڈرانے لگاہے۔امر اجالا کی ایک رپورٹ کے مطابق؛ دراصل نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق، اس کے مدنظر بینکوں نے ان نوٹوں کو جاری نہیں ہونے کے لائق (Non Issuable)کے زمرے میں ڈال کر چلن سے باہر کرنا شروع کردیا ہے۔
ایک سرکاری بینک کے سینئر افسر نے امر اجالا کوبتایا کہ ،کاغذ کی کوالٹی خراب ہونے سے نئے نوٹ پرانے نوٹوں کے مقابلے میں جلدی خراب ہورہے ہیں ۔ ایک بار نوٹ خراب ہونے پر ان کو اے ٹی ایم میں نہیں ڈالا جاسکتا کیوں کہ اے ٹی ایم کاسینسر خراب نوٹوں کی گنتی میں گڑبڑی کر دیتا ہے۔افسر کا کہنا ہے کہ عام طور پر نئے نوٹوں کو 2 بار سے زیادہ اے ٹی ایم میں نہیں ڈالا جاسکتاہے۔
امر اجالا نے ایک دوسرے بینک افسرکے حوالے سے بتایا ہے کہ نئے نوٹ کو Non Issuable قرار دینے کو لے کر آربی آئی کی جانب سے واضح ہدایت دی گئی تھی ۔ کہا گیا تھاکہ گورنر کے دستخط سے جاری ان نوٹوں کو کسی بھی صور ت میں Non Issuable قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔اس افسر نے بتایا کہ حالاں کہ بینکوں کی جانب سے دباؤبڑھنے کی وجہ سے آربی آئی نے جولائی 2018میں وضاحت جاری کرتے ہوئے ایسے نوٹوں کو جاری نہیں ہونے لائق قرار دینے کی اجازت دے دی تھی ۔
رپورٹ کے مطابق بینک ایسے نوٹوں کو Non Issuable قرار دیتے ہیں جن کو نہ تو اے ٹی ایم میں ڈالا جاسکتا ہے اور نہ ہی عام لوگ اس کو قبول کرتے ہیں ۔ گندے ،مٹ میلے اور کٹے پھٹے نوٹ جو جاری نہیں ہونے لائق قرار دیے جاچکے ہیں ان کو پھر سے آر بی آئی کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔
بینک افسر نے امر اجالا سے بات چیت میں کہا کہ دو ہزار اور 500 روپے کے نئے نوٹوں کے مقابلے میں 10 کے نئے نوٹ زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں،اس لیے یہ جلدی خراب ہو رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، جنوری 2018 میں بازار میں آئے 10 روپے کے نوٹ ابھی سے ہی جاری نہیں ہونے لائق کی فہرست میں آنے لگے ہیں جبکہ 10 روپے کے پرانے نوٹ ابھی بھی بہتر حالت میں ہیں۔
ادھر وزارت خزانہ میں بینکنگ ڈیویزن کے ایک سینئر افسر نے نئے نوٹوں کے جلد خراب ہونے کے سوال پر کہا کہ ہندوستان میں زیادہ تر لوگ نوٹوں کو موڑ کر رکھتے ہیں یا ساڑی-دھوتی کے کنارے سے باندھ کر۔ اسی وجہ سے نوٹ جلد خراب ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ انھوں نے کہا کہ نوٹوں کی کوالٹی سے کوئی سمجھوتا نہیں کیا گیا ہے۔واضح ہو کہ سال 2016 میں 8 نومبر کی رات آٹھ بجے وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز چینلوں اور ریڈیو پر ملک کو خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ فوری اثر سے چلن کے باہر ہو جائیںگے۔ ان کی جگہ نئے نوٹ لائے جائیںگے۔
غور طلب ہے کہ مودی حکومت کےاس فیصلے کے بعد ملک بھر میں پرانے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کرانے کی افرا تفری مچ گئی تھی۔ کئی مہینوں تک ملک بھر میں لگے اے ٹی ایم کے باہر پیسوں کے لئے لمبی-لمبی قطاریں لگتی تھیں۔ اس کے علاوہ بند ہو چکے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کرنے کے لئے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بی جے پی کی قیادت والی حکومت اس قدم کا بچاؤ کرتے ہوئے کہتی رہی ہے کہ غیر قانونی کرنسی، کالے دھن اور دہشت گردی جیسے مسائل پر روک لگانے کے لیے یہ ضروری تھا۔
Categories: خبریں