گراؤنڈ رپورٹ

بہار: اقلیتی اداروں  میں عہدے خالی، عوام بے حال،ذمہ دار کون؟   

ریاست کے تقریباًنصف درجن اقلیتی ادارے طویل عرصے سے اپنے سربراہ سے محروم ہیں۔ بہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، بہارحج کمیٹی ، بہاراردواکادمی ، بہار اقلیتی کمیشن ، اردوگورنمنٹ لائبریری اور اردومشاورتی کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے خالی ہیں۔

حج بھون، فوٹو: دی وائر

حج بھون، فوٹو: دی وائر

مہاگٹھ بندھن سے اچانک علاحدگی کے بعدبہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمار کواقلیتی فرقہ کی ناراضگی کا بخوبی علم ہوچکاتھا اوروہ گاہے بہ گاہے دبے لفظوں میں اس کا اظہاربھی کرچکے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے15؍ نومبرکوسنوادبھون میں وقف ترقیاتی اسکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہاتھا:’ ہمیں ووٹ کی فکرنہیں ہے ،آپ جس کوچاہیں اپناووٹ دیں، ہم اپناکا م کرتے رہیں گے۔‘حالات کی نبض پر انگلی رکھنے والے دانشوروں نے ان کےاس جملے کایہ مفہوم نکالاکہ ’نتیش کمار کو اقلیتوں کے ووٹوں کی فکرہے ،اسی لیے وہ ایسا کہہ رہےہیں ۔

‘15؍اپریل کو مولانا ولی رحمانی کی سربراہی میں ’دین بچاؤ دیش بچاؤ‘ کانفرنس میں بھی نتیش کمارحکومت نے تقریباً 45؍ لاکھ روپے خرچ کیے تھے جس کا لازمی مقصداقلیتوں کی ہمدردی حاصل کرنا تھا ۔مگراقلیتوں کے حوالے سےز مینی سطح پر نتیش کمارکی حالیہ چندبرسوں کی ہی کارکردگی کا جائزہ  لیں توآپ کومایوسی ہاتھ آئےگی ۔ ریاست کے تقریباًنصف درجن اقلیتی ادارے طویل عرصے سے اپنے سربراہ سے محروم ہیں۔ بہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، بہارحج کمیٹی ، بہاراردواکادمی ، بہار اقلیتی کمیشن ، اردوگورنمنٹ لائبریری اور اردومشاورتی کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے خالی ہیں۔

بہارحج کمیٹی :5؍ اگست کو بہارحج کمیٹی کے چیئرمین الیاس حسین عرف سونوبابوکی مدت کارختم ہوگئی،ان کی جگہ نیا چیئرمین نامزد کرنے یاالیاس حسین  ہی کودوبارہ موقع دینے کے بجائے حکومت نے انہیں عارضی چیئرمین بنے رہنے دیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ خودالیاس حسین نے میڈیاکے توسط سے کہاتھاکہ حج فارم بھرنے کا آغاز ہونے والاہے ،ایسے میں حج کمیٹی کا مستقل چیئرمین کاہونا بے حد ضروری ہے کیونکہ عارضی چیئرمین کے اختیارات انتہائی محدودہوتے ہیں لیکن اب تک بہارحج کمیٹی کومستقل چیئرمین نہیں مل سکا اورحج 2019ء کافارم پرکیاجانے لگاہے ،ایسے میں عازمین حج کوہونے والی دشواریوں کا تصورکیاجاسکتاہے ۔

فوٹو بہ شکریہ : TwoCicles.net

فوٹو بہ شکریہ : TwoCicles.net

 ادارہ تحقیقات عربی وفارسی :1955ء میں قائم ادارہ تحقیقات عربی و فارسی کا وجود مٹنے کے دہانے پرپہنچ گیاہے۔ڈاکٹرحسن رضا کے ریٹائرڈ ہونے کے بعدنئے ڈائریکٹرکی تقرری نہیں ہوئی اورفارسی کے واحد لکچرربچے ڈاکٹراعجازاحمد کوانچارج ڈائریکٹرکی ذمہ داری سونپ دی گئی ۔اب وہ اکیلے ہی پورا ادارہ ہیں ۔ برسوں سے اساتذہ کے سبھی عہدےخالی ہیں۔گزشتہ20؍ برسوں میں یہاں کوئی بحالی نہیں ہوئی ہے۔1500؍ نادر کتابوں والا63؍ سالہ یہ ادارہ محض ایک انچارج ڈائریکٹر ڈاکٹر اعجاز احمد کے سہارے چل رہا ہے۔ یہاں تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین کے طور پر کل14؍ اسامیاں منظور شدہ ہیں لیکن ان عہدوں پر فی الحال کوئی بھی ملازم بحال نہیں ہے۔ ادارہ تحقیقات عربی و فارسی کی روشن تاریخ رہی ہے۔ کبھی یہ ادارہ فارسی اورعربی پڑھانے والے اساتذہ کو نہ صرف تربیت دیتا تھا بلکہ عربی و فارسی زبانوں پر مسلسل تحقیقی کام بھی کرتا تھا ، لیکن ادارہ میں جیسے جیسے لوگ ریٹائرڈ ہوتے گئے، یہاں تدریسی اور غیرتدریسی ملازمین کی تعداد کم ہونے لگی ۔ اب حالت یہ ہے کہ ادارہ تحقیقات عربی و فارسی صرف ایک ڈائریکٹرتک محدودہوگیاہے۔اس تعلق سے ڈائریکٹر اعجاز احمد نے کئی بار اساتذہ کی بحالی کے لیے خطوط لکھے ،اخبارات میں خبریں چھپیں مگرحکومت کی پر کوئی اثرنہیں ہوسکا۔

بہار مدرسہ بورڈ، فوٹو: ابوشبلی نور/ دی وائر

بہار مدرسہ بورڈ، فوٹو: ابوشبلی نور/ دی وائر

 بہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ:پروفیسرمحمدشمشادحسین کی بہ حیثیت چیئرمین مدت کار3؍اگست 2018ءکومکمل ہوئی۔10؍ اگست کوبورڈ کومحکمہ تعلیم کے اسپیشل ڈائرکٹر خورشیدعالم کو کارگزارچیئرمین بنادیاگیا ،اکتوبرمیں وہ بھی ریٹائرڈ ہوگئےجس کے بعدمحکمہ تعلیم کے جوائنٹ سکریٹری ارشدفیروزکویہ ذمہ داری دی گئی ۔مستقل چیئرمین نہ ہونے کے سبب بورڈ کے امتحانات کرانے میں بھی دشواری آئی اوربالآخرتاریخ میں تبدیلی کرنی پڑی ۔مستقل چیئرمین نہ ہونے کے سبب امتحانات کے انعقاداور نتائج کے اعلان میں پیداہوئی مشکلات سے طلبا پریشان رہے۔مدرسہ بورڈ میں بھی کئی برسوں سے بحالی نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے ایک درجن سے زائد عہدے خالی ہیں۔کمال کی بات یہ ہے کہ  بہاراسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی ویب سائٹ پرابھی بھی چیئرمین کے طورپرپروفیسرشمشاد حسین کانام درج ہے۔

ویب سائٹ اسکرین شاٹ

ویب سائٹ اسکرین شاٹ

بہاراردومشاورتی کمیٹی:9؍ اگست کو چیئرمین پروفیسر شفیع مشہدی کی مدت کارمکمل ہونے کے بعدیہاں اب تک کوئی نیاچیئرمین مقررنہیں کیاگیا ۔اس ادارے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا کوئی ملازم مستقل نہیں ہوتاہے بلکہ چیئرمین اپنی صوابدیدسے عارضی طورپر اہلکاروںکاانتخاب کرتے ہیں اوران کی مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی دیگراہلکاروں کی نوکری بھی ختم ہوجاتی ہے۔ یہ ادارہ ریاست میں اردوکے نفاذ اورفروغ کے لیے اردوڈائریکٹوریٹ کو مشورے دیتا ہے اوراس کی رہنمائی کرتاہے۔چیئرمین کے جاتےہی اردومشاورتی کمیٹی کادفتربھی ختم ہوجاتاہے۔

بہاراردواکادمی:6؍ اگست کوبہاراردواکادمی کےسکریٹری مشتاق احمدنوری نےاپنی مدت پوری کی،اس کے بعدسے نئے سکریٹری کے انتخاب کامعاملہ التوامیں ڈال دیاگیااور اس کی ذمہ داری عارضی سکریٹری عظیم اللہ انصاری کے حوالے کردی گئی ۔کبھی یہاں نائب سکریٹری بھی ہواکرتے تھے جوسکریٹری کی عدم موجودگی میں ذمہ داری نبھاتے تھے لیکن نسیم احمد کے ریٹائرڈہونے کے بعد یہ عہدہ جیسے ختم ہی کردیاگیاکیونکہ اب تک اس عہدہ پر کسی دوسرے شخص کی بحالی نہ ہوسکی ۔اسی طرح اکادمی سے جوملازمین ریٹائرڈ ہورہےہیں، ان کی جگہ نئی بحالی بھی نہیں ہورہی ہے۔

اردوگورنمنٹ لائبریری:بہاراردوادکادمی کے احاطے میں ہی بہاراردوگورنمنٹ لائبریری ہے ۔اندرداخل ہوتے ہی لائبریری جگہ کی تنگی کاشکوہ کرتی نظرآئےگی ۔جگہ کی کمی کے سبب برآمدے میں کتابوں کی الماریاں رکھی ہوئی ہیں۔پروفیسرخالدمرزاکے مولانا مظہرالحق عربی وفارسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننے کے بعدسے لائبریری کے چیئرمین کاعہدہ بھی خالی ہے ۔کیٹلاگرمحمدپرویزعالم کو لائبریری کا انچارج بنادیاگیاہے۔2009ء سے یہاں لائبریرین کا عہدہ خالی ہے جبکہ اسسٹنٹ لائبریرین کے عہدے پر طویل عرصے سے تقرری نہیں ہوئی ہے ۔ فی الوقت یہاں 5؍ عہدیداران کام کررہےہیں حالانکہ یہاں کل 10؍ عہدے منظورہیں ۔دفتری محمد نصیربھی امسال اواخر میں سبکدوش ہوجائیں گے۔

NitishKumar_Minorities

علامتی تصویر / فوٹو : سوشل میڈیا

بہاراقلیتی کمیشن:ایک طویل عرصے تک جے ڈی یو کامسلم چہرہ رہے نوشاداحمد اقلیتی کمیشن کے چیئرمین رہے مگر2014ء میں انہوں نے جے ڈی یو اوراقلیتی کمیشن سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیاکہ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کی بات نہیں مانی جاتی ہے اوران کے ذریعہ جاری مکتوب واحکامات کوافسران سنجیدگی سے نہیں لیتے ۔ نوشاداحمد سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی کے ساتھ ہوگئے ۔لوک سبھاانتخابات میں ہندوستانی عوام مورچہ کے امیدوارکی حیثیت سے قسمت آزمانے میدان میں اترگئے ۔

نوشاداحمد کے بعد جے ڈی یو کے اقلیتی سیل کےریاستی صدر محمد سلام کو اقلیتی کمیشن کا چیئرمین بنایاگیالیکن2016ء میں ان سے چیئرمین کا عہدہ واپس لے لیاگیا کیونکہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت کے قیام کے بعد یہ عہدہ آرجےڈی یا کانگریس کے کھاتے میں تھالیکن عظیم اتحادکی حکومت اپنے منطقی انجام کوپہنچنے سے قبل ہی بکھرگئی اورنتیش کماراپنے پرانے یاروں پربھروسہ کرتےہوئے بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے میں کا میاب ہوگئے۔ حکومت سازی کے لیے جوڑتوڑکی سیاست میں اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کی تقرری کی بات کہیں کھوسی گئی اور2016ء سے اقلیتی کمیشن کو چیئرمین کا انتظارہے۔

کمیشن کےممبرسکریٹری ڈاکٹرمنصوراعجازی فی الحال کمیشن کی ذمہ داری اٹھائے ہوئےہیں ۔2018ء میں  ریاستی اقلیتی کمیشن کو1300؍ شکایات موصول ہوئیں ۔کمیشن کے پی آر محمد فاروق الزماں کے مطابق : اقلیتی فرقہ کے افراد روزانہ ڈاک ، ای میل اور فیکس سے عرضیاں بھیجتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ذاتی طور پر بھی لوگ دفتر میں عرضیاں دے کر شکایت کرتے ہیں ۔ کمیشن کی رپورٹ اور اخبارات میں شائع خبروں کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے ۔ انتظامیہ کمیشن کو کارروائی کی رپورٹ بھی بھیجتا ہے ۔

کانگریس کے ریاستی ترجمان اورسینئرلیڈرباری اعظمی  طویل عرصہ سے نصف درجن اقلیتی اداروں کے سربراہ کے عہدے خالی رہنے پر نتیش حکومت پر برہم ہیں۔انہوں نے کہا؛

بہارکی تاریخ میں ایساکبھی نہیں ہواکہ ایک ساتھ تمام اقلیتی اداروں کے سربراہوں کے عہدے خالی رہےہوں۔حالیہ دنوںمیں جے ڈی یونے ریاست میں جگہ جگہ اقلیتی کانفرنس کرکے یہ باورکرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ مسلمانوں کی سچی بہی خواہ ہے مگرحقیقت میں یہ سب دھوکہ اورفریب ہے۔

اس تعلق سے جنتادل متحدہ یوتھ ونگ کے نائب ریاستی صدر شکیل احمد ہاشمی نے کہاکہ اکتوبرمیں ایک تحریری عرضداشت کے ساتھ میں نے وزیراعلیٰ نتیش کمارسے ملاقات کرکے اقلیتی اداروں کے تعلق سے گفتگوکی تھی ۔ وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم اس پرکام کررہےہیں اورجلدہی ان تمام خالی عہدوں کوپرکردیاجائےگامگراب تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔

اس سلسلے میں محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر خورشیدعرف فیروز احمد سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے کال ریسیو نہیں کیا۔ ان کو سوالات بھیج دیے گئے ہیں، ان کا جواب ملنے پر رپورٹ کو اپڈیٹ کر دیا جائے گا۔