سی بی آئی تنازعہ: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں بدھ کو کہا کہ سی بی آئی کے دو سینئر افسر وں کے بیچ لڑائی سے جانچ ایجنسی کی حالت مضحکہ خیز ہو گئی تھی۔
نئی دہلی: سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں بدھ کو شنوائی ہوئی ۔ سپریم کورٹ میں شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ سی بی آئی کے دو سینئر افسر وں کی لڑائی عوام کے بیچ آ گئی تھی۔ ایسے میں مرکزی حکومت اس پورے معاملے کو لے کر فکر مند تھی۔ حکومت اور سی وی سی کو فیصلہ لینا تھا کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔
معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اے جی سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اپنی لڑائی کو عوام کے بیچ لے جانے والے ہیں۔ اس کے بعد اے جی وینو گوپال نے کورٹ کو اخباروں میں چھپی خبروں کی کٹنگ سونپی۔ اے جی نے کہا،’ سی بی آئی میں عوام کا اعتماد بنائے رکھنے کے لیے حکومت کی طرف سے کارروائی بے حد ضروری تھی۔ حالات ایسے آ گئے تھے کہ مرکزی حکومت کو دخل دینا پڑا۔ معاملے کی احتیاط سے جانچ کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر کو چھٹی پر بھیج دیا جائے۔’
Supreme Court asked AG KK Venugopal,"is there any evidence of CBI Director Alok Verma going public about the in fighting?" AG gave Court newspaper clippings. https://t.co/U5ntf3d2vp
— ANI (@ANI) December 5, 2018
اٹارنی جنرل نے کورٹ میں کہا،’ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور راکیش استھانا کے بیچ لڑائی عوام کے درمیان چرچہ کا موضوع بن گئی تھی۔ مرکزی حکومت اس معاملے پر نظر بنائے ہوئے تھی۔ دونوں ہی بلیوں کی طرح لڑ رہے تھے۔ ‘واضح ہو کہ اس سے پہلے معاملے کی شنوائی کے دوران آلوک ورما کے وکیل فلی نریمن نے کہا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر کی مدت دو سال کے لیے فکس ہوتی ہے اور اس سے پہلے ٹرانسفر بھی نہیں کیا جا سکتا ۔
CBI case: AG KK Venugopal tells Supreme Court “The fight between Alok Verma and Rakesh Asthana was becoming critical & matter of public debate. Govt of India was watching with amazement as to what the top officers were doing, they were fighting like cats."
— ANI (@ANI) December 5, 2018
اگر ٹرانسفر کرنا بھی ہے تو ہائی پاور کمیٹی کی منظوری ضروری ہے لیکن موجودہ معاملے میں آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجا گیا پھر بھی ہائی پاور کمیٹی کی منظوری نہیں لی گئی۔ وہیں مرکزی حکومت کی طرف سے دلیل کی شروعات کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ اصولوں کے تحت سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری ہائی پاور کمیٹی کی سفارش سے ہوتی ہے لیکن چھٹی پر بھیجنے کا حق مرکز کے پاس ہے۔ اس معاملے میں بحث آج یعنی کہ بدھ کو بھی نامکمل رہی اور اگلی شنوائی جمعرات کو ہوگی۔
واضح ہو کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 23 اکتوبر کو سی وی سی کی صلاح پر آلوک ورما سے سارے حقوق واپس لے لیےاور ان کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ ورما کی جگہ پر ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔ آلوک ورما نے مرکز ی حکومت کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور اس کو رد کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس سے پہلے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ سی وی سی سپریم کورٹ جج اے کے پٹنایک کی نگرانی میں آلوک ورما پر لگائے گئے الزامات کی تفتیش دو ہفتے میں پوری کرے۔
غور طلب ہے کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے درمیان مچے گھماسان کے بعد مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ 24 اکتوبر کو دونوں کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ دونوں افسروں نے ایک دوسرے کے خلاف بد عنوانی کے الزام لگائے ہیں۔حوالہ اور منی لانڈرنگ کے معاملوں میں میٹ کاروباری معین قریشی کو کلین چٹ دینے میں مبینہ طور پر گھوس لینے کے الزام میں سی بی آئی نے بیتے دنوں اپنے ہی اسپیشل ڈائریکٹرر اکیش استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے معین قریشی معاملے میں حیدر آباد کے ایک کاروباری سے دو دلالوں کے ذریعے پانچ کروڑ روپے کی رشوت مانگی تھی۔
جس کے بعد راکیش استھانا نے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما پر ہی اس معاملے میں ملزم کو بچانے کے لئے دو کروڑ روپے کی رشوت لینے کا الزام لگایا۔ دونوں افسروں کے درمیان مچا گھماسان عام ہو گیا تو مرکزی حکومت نے دونوں افسروں کو چھٹی پر بھیج دیا۔ ساتھ ہی استھانا کے خلاف جانچکر رہے 13 سی بی آئی افسروں کا بھی تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ 26 اکتوبر کو سی وی سی سے کہا تھا کہ سپریم کورٹ جج کی نگرانی میں وہ ڈائریکٹر آلوک ورما کے خلاف لگائے گئے الزامات کی جانچ دو ہفتے میں پوری کرے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں