سی بی آئی نے اس معاملے میں کل 38 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان میں سے 15 کو اگست 2016 سے ستمبر 2017 کے درمیان ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے بری کر دیا تھا۔
نئی دہلی: سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ سہراب الدین انور شیخ اور تلسی رام پرجاپتی انکاؤنٹر اور کوثر بی کے قتل معاملے میں 21 دسمبر کو فیصلہ سنائے گی۔ معاملے میں آخری بحث 3 دسمبر کو شروع ہوئی تھی جو سی بی آئی کے اسپیشل جج ایس جے شرما کے سامنے 5 دسمبر کو ختم ہوئی۔ سال 2005 کے دوران مبینہ گینگسٹر سہراب الدین اور پرجاپتی کو مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مارے جانے اور سہراب الدین کی بیوی کوثر بی کی گمشدگی نے ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی بھونچال لا دیا تھا۔
Special CBI court in Mumbai to pronounce judgement in Sohrabuddin Sheikh encounter case on 21st December.
— ANI (@ANI) December 7, 2018
پراسیکیوٹر کی دلیل تھی کہ سہراب الدین کا تعلق دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سے تھا اور وہ مبینہ طور پرگجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے قتل کی سازش رچ رہا تھا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں کل 38 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان میں سے 15 کو اگست 2016 سے ستمبر 2017 کے درمیان ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے بری کر دیا تھا۔بری کیے گئے لوگوں میں گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر امت شاہ، راجستھان کے اس وقت کے وزیر داخلہ جی سی کٹاریا ،گجرات کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈی جی ونجارہ، آئی پی ایس افسر این کے امین اور 12 دوسرے پولیس اہلکار شامل تھے۔ سپریم کورٹ کے ستمبر 2012 کے ایک آرڈر کے تحت معاملے کو گجرات سے ممبئی منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس معاملے میں الزام ہے کہ نومبر 2005 میں گجرات اے ٹی ایس نے سہراب الدین شیخ اور اس کی بیوی کوثر بی کو حیدر آباد سے اس وقت گرفتارکیا تھا جب وہ سانگلی جا رہے تھے۔ سہراب الدین کے ساتھ اس کا معاون تلسی پرجاپتی بھی تھا۔الزام کے مطابق، سہراب الدین کو گاندھی نگر کے نزدیک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔ اس کے بعد اس کی بیوی لاپتہ ہو گئی تھی اور ایسا مانا گیا کہ اس کو بھی مار دیا گیا ہے۔الزام تھا کہ گینگسٹر کے معاون اور انکاؤنٹر کے چشم دید تلسی پرجاپتی کو پولیس نے دسمبر 2006 میں گجرات کے بناسکانٹھا ضلع میں چپری گاؤں کے پاس مار دیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ عدالت نے 2013 میں پرجاپتی کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملے کو سہراب الدین کے معاملے کے ساتھ جوڑ دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں