پانچ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن میں نوٹا کا ووٹ فیصد عآپ اور ایس پی سمیت دوسری کئی علاقائی پارٹیوں سے زیادہ درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: پانچ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن کے نتائج میں سبھی امیدواروں کو خارج کرنے (نوٹا)کے آپشن کو بھی ووٹرس نے تمام علاقائی پارٹیوں سے زیادہ ترجیح دی ہے۔ کمیشن کے ذریعے جاری الیکشن نتائج سے جڑی جانکاری کے مطابق؛ دیر شام تک کی ووٹنگ کی بنیاد پر چھتیس گڑھ میں سب سے زیادہ 2.1فیصد ووٹ نوٹا کے کھاتے میں گئے۔
جبکہ میزورم میں نوٹا کا فیصد سب سے کم (0.5)درج کیا گیا۔ الیکشن والی ریاستوں میں نوٹا کا ووٹ فیصد عآپ اور ایس پی سمیت دوسری کئی علاقائی پارٹیوں سے زیادہ درج کیا گیا ہے۔چھتیس گڑھ کی 90 میں سے 85 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی عآپ کو 0.9فیصد، ایس پی اور این سی پی کو 0.2اور سی پی آئی کو 0.3فیصد ووٹ ملے۔ وہیں ریاست کے 2.1فیصد ووٹرس نے نوٹا کو اپنی پسند بنایا۔
مدھیہ پردیش میں 1.5فیصد ووٹرس نے نوٹا کو اپنایا جبکہ ایس پی کو ریاست میں ایک اور عآپ کو 0.7فیصد ووٹ مل سکے۔اسی طرح راجستھان میں سی پی ایم کو 1.3فیصد اور ایس پی کو 0.2فیصد ملے ووٹوں کے مقابلے میں ریاست کے 1.3فیصد ووٹرس نے سبھی امیدواروں کو نکارتے ہوئے نوٹا کو اپنایا۔کم وبیش یہی حالت تلنگانہ میں بھی دیکھنے کو ملی۔
ریاست میں سی پی ایم اور سی پی آئی کو 0.4فیصد اور این سی پی کو محض 0.2فیصد ووٹ سے صبر کرنا پڑا کبکہ نوٹا کے کھاتے میں 1.1فیصد ووٹ پڑے۔حالانکہ اس بار نوٹا کو ملے ووٹوں کا مقابلہ گزشتہ اسمبلی الیکشن سے کیا جائے تو اس میں گراوٹ دیکھنے کو ملتی ہے۔ مدھیہ پردیش میں 2013 کے اسمبلی الیکشن میں نوٹا کو 652116 ووٹ ملے تھے جبکہ اس بار (رات 11 بجے تک آئے اعداد و شمار کے مطابق)554230لوگوں نے نوٹا پر بٹن دبایا۔ یعنی اس میں تقریباً 15 فیصدی کا فرق ہے۔
راجستھان میں اس سال 467754نے نوٹا کو ووٹ دیا۔ گزشتہ اسمبلی الیکشن میں یہ اعداد و شمار 589923تھا۔ یعنی تقریباً 20 فیصد کا فرق رہا۔ اسی طرح چھتیس گڑھ میں پچھلی بار نوٹا کو 401058ووٹ ملے تھے ۔ 2018 میں یہ اعداد و شمار 285146کا رہا۔ یہاں یہ فرق سب سے زیادہ 28 فیصد کا رہا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں