خبریں

آئی پی یونیورسٹی کے اگزام کا سوال، مسلم ہندو کے سامنے گائے کا قتل کرتا ہے تو کیا وہ جرم ہے؟

اس سوال کو لائق مذمت اور فرقہ وارانہ رنگ دینے والا بتاتے ہوئے دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے جانچ کے حکم دیے ہیں۔

آئی پی یونیورسٹی کے لاء اگزام کا سوال

آئی پی یونیورسٹی کے لاء اگزام کا سوال

نئی دہلی: گرو گووند سنگھ اندرپرستھ یونیورسٹی(آئی پی یونیورسٹی)کے لاء ایگزام میں مسلم  کمیونٹی  کو نشانہ بناتے ہوئے گئو کشی پر ایک سوال پوچھا گیا۔ اس کو لے کر اب تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ گزشتہ 7 دسمبر کو ایل ایل بی کے تیسرے سیمسٹر کی ‘لاء آف کرائمس’ کے سوال نامے میں سوال آیا تھا کہ ایک مسلم شخص ہندوؤں کے سامنے گائے کا قتل کرتا ہے تو کیا یہ ایک جرم ہوگا؟

سپریم کورٹ کے وکیل بلال انور نے گزشتہ 9 دسمبر کو ٹوئٹر پر سوال نامے کو شیئر کیا تھا۔ اس کے بعد ہی یہ معاملہ لوگوں کی جانکاری میں آیا۔

سوال نامے کا سوال تھا،’ احمد نام کا ایک مسلم بازار میں ہندو اشخاص روہت، تشار، مانو اور راہل کے سامنے گائے کا قتل کرتا ہے ۔ کیا احمد نے کوئی جرم کیا ہے؟’ انڈین ایکسپریس کے مطابق جس سے تنازعہ کافی بڑھ گیا تو یونیورسٹی نے معافی مانگی اور اس سوال کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ یونیورسٹی نے یہ بھی کہا کہ اس سوال کا نمبر نہیں جوڑا جائے گا۔

وہیں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ نے گائے کے قتل کو لے کر پوچھے گئے سوال کو لے کر رپورٹ مانگی ہے۔ اس سوال کو لائق مذمت اور فرقہ وارانہ رنگ والا بتاتے ہوئے سسودیا نے ہائر ایجوکیشن سکریٹری کو 5 دن کے اندر اس بارے میں رپورٹ جمع کرنے کو کہا ہے۔ گووند سنگھ اندر پرستھ یونیورسٹی نے بھی اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کی ہے۔

یونیورسٹی کے ایک افسر نے کہا کہ ،’ اس معاملے میں اگر کوئی مجرم پایا جاتا ہے تو اس کو اگزام پروسیس سے باہر کر دیا جائے گا۔’ اس تنازعہ پر رد عمل دیتے ہوئے دہلی حکومت نے جانچ کے حکم دیے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)