ریاستی حکومت نے بی جے پی کی’رتھ یاترا‘کو لے کر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس سے وہاں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ حکومت کی اس دلیل پر ہائی کورٹ نے یاترا نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
نئی دہلی: بی جے پی کے ذریعے مغربی بنگال میں مجوزہ رتھ یاترا کو کلکتہ ہائی کورٹ نے منظوری دے دی ہے۔واضح ہو کہ ریاستی حکومت نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگڑنے کا حوالہ دے کر رتھ یاترا کو منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ رتھ یاترا روکے جانے پر ممتا حکومت کو بی جے پی صدر امت شاہ نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ کورٹ نے کہا کہ رتھ یاترا سے ہونے والا خطرہ تصوراتی بنیاد پر نہیں ہو سکتا۔ ساتھ ہی یہ ہدایت دی کہ انتظامیہ کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ریاست میں کہیں بھی لاء اینڈ آرڈر کی خلاف ورزی نہ ہو۔
Calcutta High Court gives permission for the three yatras of BJP in West Bengal, directs that the administration should ensure that there is no breach of law and order. pic.twitter.com/e7SGSk8uRH
— ANI (@ANI) December 20, 2018
غور طلب ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے بی جے پی کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔بی جے پی کی رتھ یاترا کو منظوری ملنے پر بی جے پی رہنما وجئے ورگیہ نے کہا،’ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہمیں عدلیہ پر بھروسہ تھا کہ انصاف ملے گا۔یہ فیصلہ تاناشاہی کے منھ پر طمانچہ ہے۔ہم نے ابھی کچھ فیصلہ نہیں کیا ہےمگر میں یقین دلا سکتا ہوں کہ پی ایم اور پارٹی چیف رتھ یاترا میں شامل ہوں گے۔ ‘
Kailash Vijayvargiya,BJP on Calcutta HC gives permission for yatras in WB:We welcome this decision&we had trust on judiciary that we'll get justice.This decision is a slap on the face of tyranny.We haven't decided anything but I can assure that PM&party chief will join the yatra. pic.twitter.com/hTwbSt13EZ
— ANI (@ANI) December 20, 2018
Congratulations to BJP, West Bengal for the High Court Judgement in their favour.
— Arun Jaitley (@arunjaitley) December 20, 2018
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھی سلسلے وار کئی ٹوئٹ کر کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔ انھوں نے کہا،’ اگر این ڈی اے، بی جے پی کی حکومت والی کسی ریاست میں اپوزیشن پارٹی کو پروگرام کی اجازت نہیں ملتی تو اپوزیشن Undeclared Emergency””کا اعلان کر دیتا۔’ انھوں نے فیصلہ کے لیے کورٹ کا شکریہ ادا کیا اور بی جے پی کارکنوں کو مبارک باد دی۔
If any NDA/BJP Government had stopped an opposition Programme, it would have been called an “Undeclared Emergency”. Why Silence now?
— Arun Jaitley (@arunjaitley) December 20, 2018
واضح ہو کہ ریاستی حکومت نے بی جے پی کی ‘رتھ یاترا’کو لے کر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس سے وہاں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ حکومت کی اس دلیل پر ہائی کورٹ نے یاترا نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔اسی معاملے کو لے کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا تھا کہ ’ہم یقینی طور پر یاترائیں نکالیں گےاور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ مغربی بنگال میں بدلاؤ کے لیے بی جے پی کمیٹڈ ہے۔ یاترائیں رد نہیں ،صرف ملتوی ہوئی ہیں۔ ‘
وہیں ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت پرامت شاہ نے الزام لگایا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ سیاسی قتل بنگال میں ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا ،’ پورا مغربی بنگال انتظامیہ اقتدار میں بیٹھے ترنمول کانگریس کے لیے کام کر ہا ہے۔ ‘غور طلب ہے کہ 6 دسمبر کو عدالت کی ایک سنگل بنچ نے بی جے پی کو رتھ یاترا کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ بی جے پی نے کلکتہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کی بنچ میں اپیل داخل کی تھی۔
مغربی بنگال میں بی جے پی کی مجوزہ رتھ یاترا پر روک لگانے کے حکم کو کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے خارج کر دیا تھا ۔ اس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئےہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے بی جے پی کے تین ترجمان کو ریاست کے چیف سکریٹری ،ہوم سکریٹری اور ڈی جی پی سے 12 دسمبر تک ملاقات کرنے کی ہدایت دی تھی اور اس معاملے میں 14 دسمبر تک یاترا پر ایک فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں