خبریں

بہار: اسکول میں بچوں کو ان کے مذہب اور کمیونٹی کی بنیاد پر سیکشن میں بانٹا جا رہا ہے

ضلع مجسٹریٹ نے اس معاملے میں ضلع ایجوکیشن آفیسر کو ملزم پرنسپل کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی : بہار کے ویشالی واقع ایک اسکول میں ذات اور مذہب کے نام پر امیتازی سلوک کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ رپورٹس کے مطابق، یہاں بچوں کو ان کے مذہب اور کمیونٹی کے مطابق الگ الگ سیکشن میں بھیجا جا رہا ہے ۔  ویشالی کے ضلع مجسٹریٹ نے ا س خبر کی تصدیق کی ہے اور اسکول کے پرنسپل کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

معاملہ ویشالی کے لال گنج میں  جی اے سکینڈری اسکول کا ہے ۔ اس اسکول کا قیام 1932 میں کیا گیا تھا ۔ اسی اسکول میں اب بچوں کو ان کے مذہب اور کمیونٹی کی بنیاد پر سیکشن میں بانٹا جارہا ہے۔ ڈی ایم نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ مجھے اس کی جانکاری ملی ہے ۔ اس کی جانچ کی جاچکی ہے جس میں پایا گیا کہ معاملہ صحیح ہے۔ضلع مجسٹریٹ نے اس معاملے میں ضلع ایجوکیشن آفیسر کو ملزم پرنسپل کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

خبررساں ایجنسی اے آئی این ایس کی  رپورٹ کے مطابق، جی اے پلس 2 اسکول میں بچوں کو نہ صرف مذہب اور ذات کی بنیاد پر الگ الگ سیکشن میں بانٹا جارہا ہے بلکہ ان کو الگ کمرے میں بھی بٹھایا جارہا ہے۔بہار ایجوکیشن منسٹر کرشن نندن پرساد ورما نے کہا کہ معاملے میں جانچ کے حکم دیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔یہ بدقسمتی ہے کہ کسی بھی اسکول میں اس طرح کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

وہیں اسکول کی پرنسپل مینا کماری کا کہنا ہے کہ مخلتف اسکیم اور کام کی سہولت کے لیے اس طرح کا انتظام کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کسی گارجین اور بچوں کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔ ہم نے کسی کی پہچان ،ان کے مذہب اور ذات کو لے کر کوئی فرق نہیں کیا ہے۔لال گنج بلاک ایجوکیشن آفیسر اروند کمار تیواری کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق،اس اسکول میں جہاں ہندو اور مسلمان الگ سیکشن میں ہیں وہیں وہ الگ کمروں میں بٹھائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ دلت ،اوبی سی اور اشرافیہ کے لیے الگ الگ کمرے ہیں ۔