سشیل شرما کی طرف سے دائر عرضی میں اس بنیاد پر جیل سے رہا ئی کی مانگ کی گئی تھی کہ وہ 23 سال سے جیل میں بند ہے، جس میں معافی کی مدت بھی شامل ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نےجمعہ کو 1995 کے تندور معاملے کے مجرم کانگریس کے سابق رہنما سشیل کمار شرما کو فوراً رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ اپنی بیوی نینا ساہنی کے قتل کے معاملے میں جیل میں بند ہیں۔ اس سے پہلے معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے کورٹ نے اس مدعے کو سنگین بتاتے ہوئے دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور شرما کی عرضی پر اس کی دلیل مانگی تھی۔شرما کی طرف سے دائر عرضی میں اس بنیاد پر جیل سے رہا کرنے کی مانگ کی گئی تھی کہ وہ 23 سال سے جیل میں بند ہے، جس میں معافی کی مدت بھی شامل ہے اور اس کو لگاتار بندی بنا کر رکھا جانا غیر قانونی ہے۔
Delhi High Court orders the immediate release of 1995 Tandoor murder case convict Sushil Sharma. pic.twitter.com/byJYWRe1tv
— ANI (@ANI) December 21, 2018
کورٹ نے کہا تھا کہ کسی شخص کی زندگی اور آزادی پر غور کرنا ہر معاملے سے اوپر ہے اور دہلی حکومت سے پوچھا گیا تھا کہ کسی شخص کو غیر متعینہ مدت تک کیسے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ شرما کی عرضی کے مطابق؛ وقت سے پہلے رہائی کے اصول و ضوابط کہتے ہیں کہ ایک جرم کے لیے ملی عمر قید کی سزا کے مجرموں کو 20 سال کی سزا کے بعد اور گھناؤنے جرائم مٰں 25 سال کی سزا کے بعد رہا کر دیا جانا چاہیے۔
اب 56 سال کے ہو چکے شرما نے شادی کے بعد بھی تعلقات بنائے جانے کے شک میں اپنی بیوی کو 1995 میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس کے بعد اس نے اپنی بیوی کی لاش کے ٹکڑوں کو کاٹ کر ریستوراں کے تندور میں جلانے کی کوشش کی تھی۔ تندور قتل معاملے کے طور پر جانا جانے والا یہ معاملہ ہندوستان کے ایسے مجرمانہ معاملوں میں سے ایک ہے جس میں ملزم کے جرم کو ثابت کرنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ اور دو بار پوسٹ مارٹم کرانے کا سہارا لیا گیا۔ اپنی عرضی میں شرما نے یہ دلیل دی کہ جیل میں اور پیرال پر باہر رہنے کے دوران اس کا رویہ اچھا رہا اور اسنے کبھی بھی اپنی آزادی کا غیر مناسب استعمال نہیں کیا۔
Categories: خبریں