خبریں

سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے کی شنوائی 10 جنوری تک کے لیے ملتوی کی

اگلا حکم تین ججوں کی ایک مناسب بنچ کے ذریعے دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی وقت سے شنوائی کی مانگ والی عرضی بھی خارج کر دی۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایس کے کول کی بنچ نے جمعہ کو کہا کہ ایودھیا تنازعہ معاملے کی شنوائی کا اگلا حکم 10 جنوری کو 3 ججوں کی ایک مناسب بنچ کے ذریعے دیا جائے گا۔رنجن گگوئی 3 ججوں کی بنچ تیار کریں گے۔ گزشتہ سال 29 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جنوری مہینے میں معاملے کی شنوائی کی تاریخ طے کی جائے گی اور اس معاملے کو ایک مناسب بنچ کے پاس بھیجا جائے گا۔

لائیو لاء کے مطابق ؛کورٹ نے آج ایک دوسری عرضی بھی خارج کر دی جس میں معاملے کی شنوائی وقت سے کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ اس سے پہلے کورٹ نے معاملے کی جلد شنوائی کے لیے دائر عرضی کو بھی خارج کر دیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ کورٹ نے آج اس معاملے کی شنوائی کے لیے صرف 60 سکینڈ کا وقت لیا اور کسی بھی فریق کی طرف سے دلیلوں کو نہیں سنا۔

اس موقع  پر جسٹس رنجن گگوئی نے کہا،’روزانہ میں ایک گھنٹے ان فائلوں کو پڑھنے میں گزارتا ہوں کہ اس میں جلد شنوائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔ جلد شنوائی کے لیے جو دلیلیں رکھی جاتی ہیں وہ عرضی میں لکھی گئی دلیلوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ ‘گزشتہ29 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام جنم بھومی -بابری مسجد زمین تنازعہ معاملے میں دائر اپیلوں کو جنوری 2019 میں ایک مناسب بنچ کے سامنے شنوائی کے لیے رکھا  جائے گا۔

زمین تنازعہ معاملے میں یہ اپیل الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔ مناسب بنچ اس معاملے میں اپیل پر شنوائی کی تاریخ طے کرے گی۔چیف جسٹس نے کہا تھا،’ہم جنوری میں مناسب بنچ کے سامنے ایودھیا تنازعہ معاملے کی شنوائی کی تاریخ طے کریں گے۔’ اس سے پہلےسپریم کورٹ نے مسجدمیں نماز اسلام کا لازمی حصہ  ہے یا نہیں کے بارے میں ہائی کورٹ کے 1994 کے فیصلے کو پھر سے غور و فکر کے لیے پانچ رکنی آئینی بنچ کے پاس بھیجنے سے انکار کر دیا تھا ۔

یہ مدعا ٹائٹل سوٹ  تنازعہ کی شنوائی کے دوران اٹھا تھا۔ یہ مدعا اس وقت اٹھا جب اس وقت کے  چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی سہ رکنی بنچ اس معاملے میں 2010کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر شنوائی کر رہی تھی ۔ عدالت نے رام جنم بھومی –بابری مسجد زمینی تنازعہ پر اپنے فیصلے میں زمین کو تین حصوں میں بانٹ دیا تھا۔

عدالت کی سہ رکنی بنچ نے 2:1 کی اکثریت والے فیصلے میں کہا تھا کہ 2.77 ایکڑ زمین کو تین فریقوں سنی وقف بورڈ ،نرموہی اکھاڑہ اور رام للا میں برابر بانٹ دیا جائے۔