خبریں

ایودھیا معاملہ: سپریم کورٹ نے تشکیل کی  5 ججوں کی بنچ، 10 جنوری سے ہوگی شنوائی

شنوائی کرنے والی آئینی بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس این وی رمنا، جسٹس یویو للت اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ہیں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ایودھیا معاملے کی شنوائی سپریم کورٹ کی 5 ججوں کی آئینی بنچ کرے گی۔ 10 جنوری کو معاملے کی شنوائی ہوگی۔ شنوائی کرنے والی آئینی بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس این وی رمنا، جسٹس یویو للت اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک  خبر کے مطابق؛ ایودھیا معاملے کی شنوائی آئینی بنچ کے ذریعے کیے جانے کے بارے میں سپریم کورٹ نے سرکولر جاری کر دیا ہے۔

شنوائی کرنے والی بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ وہ 4 جج ہیں جو مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے۔ اس میں کوئی مسلم جج نہیں ہے۔اس سے پہلے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایس کے کول کی بنچ نے کہا تھا کہ ایودھیا تنازعہ معاملے کی شنوائی کا اگلا حکم 10 جنوری کو نئی  بنچ کے ذریعے دیا جائے گا۔اس بنچ کی تشکیل 10 جنوری سے پہلے کیے جانے کی بات کہی گئی تھی۔ منگل کو اس بنچ کی تشکیل کر دی گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ کورٹ نے اس سے پہلے 4 جنوری کو ایک دوسری عرضی بھی خارج کر دی تھی  جس میں معاملے کی شنوائی وقت سے کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ اس سے پہلے کورٹ نے معاملے کی جلد شنوائی کے لیے دائر عرضی کو بھی خارج کر دیا تھا۔ کورٹ نے اس معاملے کی شنوائی کے لیے صرف 60 سکینڈ کا وقت لیا تھا  اور کسی بھی فریق کی طرف سے دلیلوں کو نہیں سنا تھا۔

اس موقع  پر جسٹس رنجن گگوئی نے کہا تھا،’روزانہ میں ایک گھنٹے ان فائلوں کو پڑھنے میں گزارتا ہوں کہ اس میں جلد شنوائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔ جلد شنوائی کے لیے جو دلیلیں رکھی جاتی ہیں وہ عرضی میں لکھی گئی دلیلوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ ‘گزشتہ29 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام جنم بھومی -بابری مسجد زمین تنازعہ معاملے میں دائر اپیلوں کو جنوری 2019 میں ایک مناسب بنچ کے سامنے شنوائی کے لیے رکھا  جائے گا۔

زمین تنازعہ معاملے میں یہ اپیل الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔ مناسب بنچ اس معاملے میں اپیل پر شنوائی کی تاریخ طے کرے گی۔چیف جسٹس نے کہا تھا،’ہم جنوری میں مناسب بنچ کے سامنے ایودھیا تنازعہ معاملے کی شنوائی کی تاریخ طے کریں گے۔’ اس سے پہلےسپریم کورٹ نے مسجدمیں نماز اسلام کا لازمی حصہ  ہے یا نہیں کے بارے میں ہائی کورٹ کے 1994 کے فیصلے کو پھر سے غور و فکر کے لیے پانچ رکنی آئینی بنچ کے پاس بھیجنے سے انکار کر دیا تھا ۔

یہ مدعا ٹائٹل سوٹ  تنازعہ کی شنوائی کے دوران اٹھا تھا۔ یہ مدعا اس وقت اٹھا جب اس وقت کے  چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی سہ رکنی بنچ اس معاملے میں 2010کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر شنوائی کر رہی تھی ۔ عدالت نے رام جنم بھومی –بابری مسجد زمینی تنازعہ پر اپنے فیصلے میں زمین کو تین حصوں میں بانٹ دیا تھا۔

عدالت کی سہ رکنی بنچ نے 2:1 کی اکثریت والے فیصلے میں کہا تھا کہ 2.77 ایکڑ زمین کو تین فریقوں سنی وقف بورڈ ،نرموہی اکھاڑہ اور رام للا میں برابر بانٹ دیا جائے۔