خبریں

بہار: گیا میں نابالغ طالبہ کا گلا کاٹ کر قتل

اسٹوڈنٹ گیا کے پٹوا ٹولی کی رہنے والی تھی، رشتہ داروں نے ریپ کا الزام بھی لگایا ہے۔حالانکہ پولیس اس کو آنر کلنگ بتا رہی ہے۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

نئی دہلی: بہار کے گیا میں ایک 16 سالہ طالبہ کا گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا ہے،ساتھ ہی اس کا چہرہ ایسڈ سے جلا دیا گیا۔ 5 دن پہلے اس کی لاش کے ٹکڑے ملے تھے۔ این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق، اسٹوڈنٹ گیا کے پٹوا ٹولی کی رہنے والی تھی، رشتہ داروں نے ریپ کا الزام بھی لگایا ہے۔حالانکہ پولیس اس کو آنر کلنگ بتا رہی ہے۔ مجرموں کے گرفتار نہ ہونے اور کارروائی میں تاخیر کی مخالفت میں لوگ شہر میں سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ گزشتہ 5 دنوں سے شہر میں کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔

بدھ کو بڑی تعداد میں پولیس کے خلاف لوگ سڑکوں پر اترے تھے۔ سیکڑوں کی تعداد میں لوگ ہاتھوں میں موم بتی لیے انصاف کی مانگ کر رہے تھے۔ مظاہرہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پولیس اس معاملے کو ہلکے میں لے رہی ہے۔ غور طلب ہے کہ اسٹوڈنٹ 28 دسمبر کو لا پتہ ہوئی تھی۔ گھر والے بنیاد گنج تھانے میں شکایت درج کرانے گئے لیکن پولیس نے اس کو سنجیدگی سے نہین لیا اور 4-3 دن تک کوئی ایف آئ آر ی درج نہیں کی۔

4 جنوری کو اسٹوڈنٹ کے لا پتہ ہونے کا معاملہ درج کیا گیا۔اس کے بعد 6 جنوری کو اسٹوڈنٹ کی لاش ملی۔ اس کا سر جسم سے الگ تھا۔ پہچان مٹانے کے لیے اس کا چہرہ ایسڈ سے جلا دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس کی چھاتی کو تیز دھاردار ہتھیار سے ریت دیا گیا تھا۔ وزیر گنج کیمپ کے ڈی ایس پی ابھیجیت سنگھ نے کہا کہ متاثرہ کی فیملی جانچ میں پولیس سے تعاون نہیں کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرنے والی کی بہنوں نے بتایا کہ وہ 31 دسمبر کو واپس گھر لوٹی تھی۔

لیکن والدین پولیس کو کچھ بھی نہیں بتا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بدھ کی شام پھر متاثرہ کی فیملی سے مل کر خود انھوں نے معاملے کی تہہ تک جانے کی کوشش کی۔سنگھ کے مطابق، قتل کے پہلے ریپ کی تصدیق میڈیکل جانچ رپورٹ سے ہی ممکن ہو پائے گی۔ انھوں نے کہا کہ کئی لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ حالانکہ معاملے میں ابھی کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

وہیں گیا میں سینئر پولیس افسر راجیو مشرا نے کہا کہ  31 دسمبر کو جب اسٹوڈنٹ اپنے گھر لوٹی تھی تو اس کے والد نے اس کو رات قریب 10 بجے ایک نوجوان کے ساتھ بھیجا تھا۔ وہ نوجوان ان کی فیملی کا جاننے والا تھا۔ اس نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا ہےلیکن اس نے اسٹوڈنٹ کے قتل میں شامل ہونے کی بات قبول نہیں کی ہے۔ لیکن اس کے کال ریکارڈس سے یہ شبہہ ہو رہا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کے رابطے میں تھا۔