وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جمعرات کو ہوئی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ملکارجن کھڑگے نے سی بی آئی چیف کو عہدے سے ہٹانے کی مخالفت کی تھی۔
نئی دہلی: آلوک ورما کے مستقبل پر غور کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ملکارجن کھڑگے نے سی بی آئی چیف کو عہدے سے ہٹانے کی مخالف کی ۔سلیکشن کمیٹی نے ورما کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ۔ دو دن پہلے ہی سپریم کورٹ نے ورما کو اس عہدے پر بحال کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران کمیٹی کے ممبر کھڑگے نے کہا کہ ورما کو سزا نہیں دی جانی چاہیے اور ان کی مدت کار 77 دنوں کے لیے بڑھائی جانی چاہیے۔ اس مدت کے لیے ورما کو چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
یہ دوسرا موقع ہے جب کھڑگے نے ورما کو عہدے سے ہٹائے جانے پر اعتراض کیا ۔ سہ رکنی کمیٹی میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کے نمائندہ کے طور پر جسٹس اے کے سیکری بھی شامل تھے۔ذرائع کے مطابق، میٹنگ کے دوران جسٹس سیکری نے کہا کہ ورما کے خلاف کچھ الزام ہیں ، اس پر کھڑگے نے کہا ،الزام کہاں ہیں ۔
کانگریس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے کیے گئے ٹوئٹ میں کہا، آلوک ورما کو ان کی بات رکھنے کا موقع دیے بنا عہدے سے ہٹاکر وزیر اعظم مودی نے ایک بار پھر دکھا دیا کہ وہ جانچ –چاہے آزاد سی بی آئی چیف سے ہو یا جے پی سی کے ذریعے – کو لے کر کافی ڈرے ہوئے ہیں ۔ورما کو بدعنوانی اور فرائض میں لا پرواہی کے الزام میں عہدے سے ہٹایا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ایجنسی کی تاریخ میں اس طرح کی کارروائی کا سامناکرنے والے وہ سی بی آئی کے پہلے چیف بن گئے ہیں۔
ملکارجن کھڑگے کا اعتراض نامہ یہاں پڑھیے:
1979بیچ کے آئی پی ایس افسر ورما بدھ کو ڈیوٹی پر لوٹے تھے ۔ ایک دین پہلے ہی سپریم کورٹ نے کچھ شرائط کے ساتھ ان کی واپسی کو ممکن بنایا تھااور سی بی آئی کا انتخاب کرنے والی سہ رکنی سلیکشن کمیٹی کو ایک ہفتے کے اندر ان کے عہدے پر بنے رہنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔آلوک ورما کی مدت کار 31جنوری کو ختم ہونے والی تھی ۔
افسروں نے بتایا کہ سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ دو دنوں میں دو بار ہوئی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں لیا گیا۔ورما کو وزرات داخلہ کے تحت دمکل خدمات، شہری تحفظ اور ہوم گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ سی بی آئی کا انچارچ اڈیشنل ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کو بنایا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں