خبریں

ریلوے نے مشکل کام والی نوکریوں میں عورتوں کی بحالی نہ کرنے کی سفارش

رپورٹ کے مطابق، خاتون اہلکاروں کی ایک ٹیم ریلوے بورڈ کے سابق چیئر مین سے ملی تھی جس کے مد نظر ایک خط ڈی او پی ٹی کو لکھا گیا ہے اور اس میں مشورہ دیا گیا ہے کہ عورتوں کو مشکل کام والی نوکریوں سے نکال دینا چاہیے ۔

علامتی تصویر: رائٹرس

علامتی تصویر: رائٹرس

نئی دہلی : انڈین ریلوے نے اپنی کچھ نوکریوں میں عورتوں کی بحالی نہ کیے جانے کی درخواست کی ہے۔ ریلوے نے ا ن نوکریوں سے جڑے کاموں کو مشکل بتاتے ہوئے Department of Personnel and Training(ڈی او پی ٹی) کو لکھا ہے کہ مستقبل میں ان کاموں کے لیے صرف مردوں کی بحالی کی جائے ۔ ہندوستان ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ریلوے نے ریل ڈرائیور،قلی ، سیکورٹی گارڈ اور ریلوے ٹریک کی جانچ کرنے والے گینگ مین کے کاموں سے جڑی صورت حال کو مشکل بتاتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔

محکمہ کو لکھے خط میں ریلوے نے یہ بھی کہا ہے کہ کئی خاتون اہلکاروں نے ان کاموں سے جڑے حالات کو ان سیف اور مشکل بتایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریلوے کے اسٹاف ممبر ایس این اگروال نے کہا ہے کہ ، خاتون اہلکاروں کی ایک ٹیم ریلوے بورڈ کے سابق چیئر مین سے ملی تھی جس کے مد نظر ایک خط ڈی او پی ٹی کو لکھا گیا ہے اور اس میں مشورہ دیا گیا ہے کہ عورتوں کو مشکل کام والی نوکریوں سے نکال دینا چاہیے ۔ عورتوں کی حفاظت اور کام کے حالات تشویش ناک ہیں ۔فی الحال یہ کام صنفی اعتبار سے غور کیے بنا ہی دیے جاتے ہیں ۔

ریلوے میں کل 13 لاکھ لوگ کام کرتے ہیں۔ ان میں خواتین کی حصہ داری صرف 2 سے 3 فیصد ہے۔ اس میں بھی زیادہ تر نوکریاں ڈیسک پر بیٹھنے والی ہیں جبکہ ڈرائیور ، سکیورٹی اہلکاراور ٹریک مین کا کام لگاتار چلتا ہے اور ان کی کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس پر انڈین ریلوے کے اسٹاف رہے شری پرکاش(ریٹائرڈ )کہتے ہیں،’ریلوے جینڈر کی بنیاد پر فرق نہیں کر سکتا۔ لیکن سچ یہی ہے کہ یہ کام مشکل ہے۔ رننگ اسٹاف کو اس لیے زیادہ سہولیات ملتی ہیں کیونکہ ان کا کام عملی طور پر زیادہ مشکل ہے۔’

حالانکہ شری پرکاش نے کہا کہ ان کو نہیں لگتا کہ ڈی او پی ٹی ریلوے کی اس بات سے اتفاق کرے گا۔ وہیں ریلوے یونین کے ایک ممبر سنجے پنڈھی نے کہا کہ ہر محکمہ کو بہتر سہولیات دینے پر توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا،’ ریلوے میں خواتین کی ضرورت کے حساب سے بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ  خواتین ان کاموں کے لیے آگے نہ آئیں۔ لیکن ایسا کرنے کے بجائے ریلوے کو اپنی سہولیات میں اصلاح کرنا چاہیے۔’