سپریم کورٹ میں اس معاملے کی اگلی شنوائی 6 ہفتے بعد کی جائے گی۔ اسی وقت اس عرضی پر غور کیا جائے گا کہ کیا وزارت داخلہ کے اس حکم پر روک لگائی جا سکتی ہے یا نہیں۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس کے اس فیصلے پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں حکومت نے ملک کی 10 اہم ایجنسیوں کو ملک کے سبھی کمپیوٹر وں کی انفارمیشن کا انٹر سیپشن، نگرانی اور ڈی کرپشن کا اختیار دیا ہے۔واضح ہو کہ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ خفیہ بیورو (آئی بی)،ای ڈی ،سی بی ڈی ٹی ،ڈی آر آئی ، سی بی آئی ، این آئی اے ، راء ، ڈائریکٹریٹ آف سگنل انٹلی جنس اور دہلی پولیس کے کمشنر کے پاس ملک بھر میں چلنے والے سبھی کمپیوٹر کی نگرانی کا اختیار ہوگا۔
غور طلب ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجے کشن کول کے ساتھ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی بنچ نے نوٹیفیکیشن کو نافذکرنے پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا۔کورٹ نے آج اس معاملے میں حکومت کو نوٹس جاری کیا اور 6 ہفتے کے اندر مرکزی حکومت کو جواب دینے کو کہا ہے۔
Supreme Court issues notice to Centre on a Public Interest Litigation (PIL) against the MHA's December 20 notification allowing ten agencies to monitor any computer resource. SC says, it will examine the issue, seeks Centre's reply in six weeks. pic.twitter.com/Tj74ZHpyGA
— ANI (@ANI) January 14, 2019
اسی وقت اس عرضی پر غور کیا جائے گا کہ کیا وزارت داخلہ کے اس حکم پر روک لگائی جا سکتی ہے یا نہیں۔بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق؛اس حکم کو وکیل ایم ایل شرما نے غیر قانونی ، غیر آئینی اور عوام مخالف بتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس حکم کی بنیاد پر شہریوں کو حکومت کے خلاف اظہار خیال کرنے کے لیے سزا دی جا سکتی ہے۔
Categories: خبریں