کرشنا سوبتی کو 2017 میں ادب کے لیےدیے جانے والے ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز گیان پیٹھ سے نوازا جا چکا ہے۔ 2015 میں ملک میں عدم رواداری سے ناراض ہو کر انھوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔
نئی دہلی: گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ سینئر ادیبہ کرشنا سوبتی کا جمعہ کی صبح نئی دہلی کے ایک پرائیویٹ ہاسپٹل میں انتقال ہو گیا۔ وہ 94 سال کی تھیں۔پچھلے کچھ وقت سے بیمار تھیں۔ 18 فروری 1925 کو گجرات (موجودہ پاکستان)میں پیدا ہوئیں سوبتی اپنے بے باکانہ تخلیقی اظہار کے لیے معروف تھیں۔ ان کے تخلیقی اظہار میں بے باکی، کھلا پن اور زبان کا تخلیقی استعمال واضح طور پر نظر آتا ہے۔زندگی کے آخری سالوں میں تخلیقی سرگرمیوں میں مصروف رہیں کرشنا سوبتی کو سیاسی اور سماجی مدعوں پر اپنے بولڈ خیالات کے لیے بھی جانا جاتا تھا۔
2015 میں ملک میں عدم رواداری سے ناراض ہو کر انھوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس لوٹا دیا تھا۔1950 میں کہانی لاما سے ادبی سفر شروع کرنے والی سوبتی عورت کی آزادی اور انصاف کے لیے آواز بلند کرتی تھیں۔ انھوں نے وقت اور سماج کو مرکز میں رکھ کر اپنی تخلیقات میں ایک عہد کو جیا ہے۔ ان کے ناول ‘مترو مرجانی’ اور ‘زندگی نامہ’کو ہندی کے آفاقی ا دب میں شمار کیا جاتا ہے۔
1966 میں آیا ناول ‘مترو مر جانی’ آزاد عورت کے اندرون کو پیش کرتا ہے۔ اپنی تخلیقات میں سوبتی نے عورت کی زندگی کی تہوں کو بے حد سنجیدگی کے ساتھ کھولنے کی کوشش کی۔ کرشنا سوبتی کو 2017 کا ادب میں دیا جانے والا ملک کے اعلیٰ ترین اعزازگیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ کرشنا سوبتی کو ان کے ناول ‘زندگی نامہ’ کے لیے 1980 کے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
ان کو 1996 میں ساہتیہ اکادمی فیلو شپ بھی دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ کرشنا سوبتی کو پدم بھوشن، ویاس سمان، شلاکا سمان سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ کرشنا سوبتی کے آفاقی ناولوں ‘سورج مکھی اندھیرےکے،’دل و دانش’،زندگی نامہ’، اے لڑکی’، سمئے سرگم’، مترو مر جانی’ ، جینی مہربان سنگھ’، ہم حشمت’، بادلوں کے گھیرے’ نے ان کے تخلیقی اظہار کو ایک نوع کی تازگی بخشی ۔
کچھ وقت پہلے شائع ‘بدھ کا کمنڈل لداخ’ اور ‘گجرات پاکستان سے گجرات ہندوستان’بھی ان کے تخلیقی اظہار کی نادر مثالیں ہیں۔ غور طلب ہے کہ کرشنا سوبتی گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ ہندی کی 11 ویں تخلیق کار ہیں۔ اس سے پہلے ہندی کے 10 قلم کاروں کو گیان پیٹھ ایوارڈ مل چکا ہے۔ ان میں سمترا نندن پنت، رام دھاری سنگھ دنکر، سچدانند ہیرانند واتسیانن اگیہ، مہادیوی ورمااور کنور نارائن وغیرہ شامل ہیں۔