خبریں

اقتصادی طور پر پسماندہ اشرافیہ کے لیے ریزرویشن پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے آئین (103 ویں ترمیم )ایکٹ 2019  کو چیلنج کرنے والی عرضیوں سے متعلق مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے 4 ہفتے میں جواب مانگا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اقتصادی طور پر پسماندہ جنرل کٹیگری کے لوگوں کو روزگار اور ایجوکیشن میں 10 فیصد ریزرویشن پر روک کے لیے دائر پی آئی ایل پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیاہے۔ کورٹ نے اس پر فی الحال روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے حکومت کو اس مدعے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ،اس فیصلے پر فوراً روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ ہم اس مدعے پر اپنے طور پر جانچ کریں گے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے آئین (103 ویں ترمیم )ایکٹ 2019 کے قانونی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں سے متعلق مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے 4 ہفتے میں جواب مانگا ہے۔ کورٹ اس معاملے کو لے کر داخل عرضیوں پر 4 ہفتے میں شنوائی کرے گا۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ آئینی ترمیم کے ذریعے اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن پر روک لگانے کے لیے پی آئی ایل دائر کی گئی تھی۔

عرضی میں اس پر فوراً روک لگانے کی بھی مانگ کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ریزرویشن پر روک لگانے سے انکار کر دیا لیکن کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر 4 ہفتے میں  جواب دینے کی ہدایت  دی ہے۔ جنرل ریزرویشن کے خلاف یہ عرضی یوتھ فار اکوالٹی نامی این جی او نے دائر کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ ریزرویشن آئین کے بیسک اسٹرکچر کو بدلنے کا کام کرتا ہے۔

 عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنرل کٹیگری کے لیے ریزرویشن سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں اس نے ریزرویشن کی حد 50 فیصد طے کر دی تھی۔جنرل کٹیگری میں  اقتصادی طور پر پچھڑے لوگوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کے لیے مرکزی حکومت کے نئے ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور  عرضی دائر کی گئی ہے۔

 تحسین پونا والا کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ آئین کے بنیادی  احساسات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہے۔ اب مرکزی حکومت کو 4 ہفتے میں اس معاملے میں اپنی بات عدالت کے سامنے رکھنی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 16 میں سماجی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کی بات ہے۔ مرکزی حکومت نے آئین میں ترمیم کر اس میں اقتصادی بنیاد بھی جوڑی ہے جبکہ اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن کا اہتمام آئین میں نہیں ہے۔

واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے اندرا ساہنی ججمنٹ میں کہا تھا کہ 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا اور موجودہ ایکٹ کے تحت دیا گیا ریزرویشن اضافی 10 فیصدی ہے۔اس کو نافذ کرنے کے ساتھ ہی 50 فیصد کی حددو کو پار کیا گیا ہے۔ عرضی گزاروں کی دلیل ہے کہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلف یہ ایکٹ پاس کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں آئینی ترمیم ایکٹ کر رد کرنے کی گہار لگائی گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)