ایمس کے سینئر ڈاکٹروں کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
نئی دہلی : دہلی واقع آل انڈیا میڈیکل سائنسز (ایمس)میں اپنی خدمات دینے والے سینئر ڈاکٹروں سے ایک فارم جمع کرنے کو کہا گیا ہے جس میں کئی جانکاریوں کے ساتھ ان کے مذہب اور ذات کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں ۔ ایمس کے ڈائریکٹر سمیت سینئر ڈاکٹروں نے اس کو غیر مناسب اور چونکانے والا قدم بتایا ہے۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک صفحے کا یہ فارم تمام ڈاکٹروں کے ڈیٹا بیس تیار کرنے کے مقصد سے گزشتہ ہفتے بانٹا گیا تھا۔ نام اور عمر کے علاوہ ان سے جو دوسری جانکاریا ں مانگی گئی ہیں وہ ان کی تنخواہ اور تقرری سے متعلق ہیں ۔
ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے کہا کہ ان کو اس فارم کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ، ایمس میں کبھی بھی ڈاکٹروں سے ا نکے مذہب اور ذات کے باے میں نہیں پوچھا گیا ہے ۔ میں نے وہ فارم نہیں دیکھ اہے اور اگر ایسا کوئی فارم بانٹا بھی گیا ہے تو اس کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔ ایمس میں ہم کسی بھی ڈاکٹر کے مذہب اور ذات کے بارے میں نہیں سوچتے اور اس کے بارے میں کچھ پوچھنا غیرمناسب ہے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فارم پانے والے ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا کہ ، یہ چونکانے والاہے ۔ آخر وہ وہ ہاسپٹل میں کام کرنے والے کسی بھی ڈاکٹر کے مذہب اور ذات کے بارے میں کیوں بات کرنا چاہتے ہیں ؟ایمس کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم سی مشرا نے کہا کہ انہوں نے کبھی نہیں سنا کہ کسی ڈاکٹر سے ایسے سوال پوچھے گئے ہوں ۔ ایمس جیسے اداروں میں ہمیں ایسی اطلاعات کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
وہیں ڈاکٹر وں سے متعلق ایڈمنسٹریشن کا کام سنبھالنے والی ایکس فیکلٹی سیل نے دعویٰ کیا کہ یہ سوال غلطی سے جوڑ دیا گیا ہے۔سیل میں ایڈمنسٹریٹو کاموں کے چیف ڈاکٹر سنجے آریہ نے کہا ، ہم نے سینئر ڈاکٹروں کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کے مقصد سے فارم بھیجے تھے ۔ ان کی ذات اور مذہب کے بارے میں جانکاری کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ فارم میں یہ سوال غلطی سے جوڑ دیا گیا ہے ۔ میں جلد ہی اس میں ترمیم کردوں گا۔
Categories: خبریں