خبریں

نریندر مودی ہوں یا راہل گاندھی ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں: پاکستانی وزیر

پاکستانی حکومت میں وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا کہ فی الحال نئی دہلی سے بات چیت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیوں کہ موجودہ حکومت سے کسی مثبت جواب کی امید نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین ،فوٹو: فیس بک

وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین ،فوٹو: فیس بک

نئی دہلی: پاکستان ہندوستان سے عام انتخاب 2019 کے بعد پھر سے بات چیت کی کوشش کرے گا۔ پاکستان کے ایک سینئر وزیر فواد چودھری نے یہ بات کہی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ فی الحال نئی دہلی سے بات چیت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیوں کہ موجودہ حکومت سے کسی مثبت جواب کی امید نہیں ہے۔دبئی میں گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ بات چیت کا یہ صحیح وقت نہیں ہے ۔ کیوں کہ وہاں کہ وہاں کے رہنما آنے والے انتخاب میں مصروف ہیں ۔

چودھری نے مزید کہا کہ جب تک وہاں کوئی استحکام نہیں ہے تب تک بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ ہم انتخاب کے بعد نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کی کارروائی پھر سے شروع کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ابھی ہم نے اپنی بات چیت کی کوششوں کو ملتوی کر دیا ہے کیوں ہمیں موجودہ قیادت سے کسی بڑے فیصلے کی امید نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی اس ہندوستانی رہنما یا پارٹی کو قبول کرے گا جس کو ہندوستان کی عوام نے منتخب کیا ہو۔

جب فواد چودھری سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے لیے کون سے ہندوستانی سب سے زیادہ مناسب ہیں راہل گاندھی یا نریندر مودی ؟ تو انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ انہوں نے کہا انتخاب کے بعد جو اقتدار میں آئے گا ہم اس کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔

ہند وپاک کے بیچ بات چیت اری میں ہوئے دہشت گردانہ حملے اور اس بعد ہندوستان کی جانب سے پاک مقبوضہ کشمیر میں کی گئی سرجیکل اسٹرائیک کے بعد سے بند ہے۔ اس کے بعد 2017 سے ا ب تک ہندوستان اور پاکستان کے بیچ دو طرفہ بات چیت بھی بند ہے ۔ ہندوستان کا مطالبہ ہے کہ جب تک پاکستان دہشت گردی کا راستہ نہیں چھوڑتا تب تک اس سے کوئی بات چیت ممکن نہیں ہے۔

چودھری نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے بیچ کھلنے ولا کرتارپور کاریڈور دونوں ملکوں کے بیچ کافی اہم قدم ہے کیوں کہ اس سے نہ صرف عقیدت مندوں کو مدد ملے گی بلکہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلق بھی بہتر ہوسکتے ہیں ۔ جب چودھری سے پوچھا گیا کہ خارجہ پالیسی کے معاملے میں پاکستان میں کون فیصلہ لیتا ہے پاک آرمی یا سویلین گورنمنٹ ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ بے شک وزیر اعظم عمران خان۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں میں آرمی اور حکومت کے بیچ کئی مدعوں کو لے کر نااتفاقی رہتی تھی ،کیوں کہ وہ ایک دوسرے کو سمجھنے کو تیار نہیں تھے لیکن جب سے عمران کی حکومت آئی ہے تب سے ایسا نہیں ہو رہا ہے ۔

(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ ے ساتھ)