خبریں

عدالت نے آنند تیلتمبڑے کی گرفتاری کو غیر قانونی کہا، رہا کرنے کا حکم

پونے پولیس نے بھیما – کورے گاؤں تشدد اور ماؤوادیوں سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزم میں سپریم کورٹ سے ملے عبوری تحفظ کے باوجود سنیچر کو سماجی کارکن اوراسکالر آنند تیلتمبڑے کو گرفتار کرلیا تھا۔

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

نئی دہلی : پونے کی ایک سیشن کورٹ نے سماجی کارکن اور اسکالر آنند تیلتمبڑے کی گرفتاری کو غیر قانونی بتاتے ہوئے ان کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ایلگار پریشد / بھیما کورے گاؤں میں مبینہ رول اور ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں پونے پولیس نے سپریم کورٹ سے ملے عبوری تحفط کے باوجود سنیچر کو آنند تیلتمبڑے کو گرفتار کرلیا تھا۔ سنیچر کو صبح کے 3 بج کر 30 منٹ پر مہاراشٹر کی پونے پولیس نے ان کو ممبئ سے گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے ان کو اتنی صبح گرفتار کیے جانے کو لے کر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

پولیس افسروں کے ذریعے دی گئی جانکاری کے مطابق گووا انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے پروفیسر تیلتمبڑے کو پولیس نے سنیچر کی صبح ممبئی ہوائی-اڈے سے گرفتار کیا ہے۔ جمعہ کو ہی پونے کی ایک خاص عدالت نے ان کی پیشگی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ نے گزشتہ14 جنوری کو اس معاملے میں آنند تیلتمبڑے کے خلاف درج پونے پولیس کی ایف آئی آر کورد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ تب عدالت نے گرفتاری سے عبوری تحفظ کی مدت چار ہفتہ اور بڑھا دی تھی۔ تیلتمبڑے کے وکیل روہن ناہرنے دی وائر کو بتایا کہ اس بارے میں پونے سول کورٹ میں پولیس کے خلاف ہتک عزت کی عرضی لگائی جائے‌گی۔ انہوں نے کہا، ‘ تیلتمبڑے کو غیرقانونی طریقے سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ہم اس کے خلاف کارروائی کی مانگ‌کر رہے ہیں۔ ‘

ناہر نے یہ بھی بتایا کہ اگر پونے کی عدالت سے راحت نہیں ملتی ہے تو وکیلوں کی ایک ٹیم بامبے ہائی کورٹ جانے کی بھی تیاری کر رہی ہے۔ بھاریپا بہوجن مہاسنگھ کے رہنما اور آنند تیلتمبڑے کے سالے پرکاش امبیڈکر نے بھی تیلتمبڑے کی گرفتاری کو غیرقانونی بتایا ہے۔انہوں نے کہا، سپریم کورٹ کی ہدایت  بالکل واضح تھی۔ انہوں نے تیلتمبڑے کو 4 ہفتے تک گرفتاری سے تحفظ دیا تھا۔ اس مدت میں وہ نچلی عدالت اور ہائی کورٹ جاتے۔ پونے پولیس نے جو کیا ہے، وہ پوری طرح غیرقانونی ہے اور عدالت  کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ ‘

پونے پولیس کے جوائنٹ کمشنر شیواجی بوڈکھے نے بتایا کہ تیلتمبڑے کو پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ ان کو عدالت میں پیش کیا جائے‌گا۔غور طلب ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج کشور وڈانے نے جمعہ کو پایا کہ جانچ اہلکار نے جرم میں ملزم ( تیلتمبڑے) کے ملوث ہونے کو  کو دکھانے کے لئے کافی مواد ایکجا کیا ہے۔پولیس کے مطابق ماؤوادیوں نے پونے میں31 دسمبر 2017 کوایلگار-پریشد کانفرنس کی حمایت کی تھی اور یہاں دئے گئے اشتعال انگیز تقریر کے بعد اگلے دن کورےگاؤں-بھیما میں تشدد بھڑک گیا تھا۔

واضح ہو کہ ایک جنوری 2018 کو سال 1818 میں ہوئے کورےگاؤں-بھیما کی لڑائی کو 200 سال پورے ہوئے تھے۔ اس دن پونے ضلع‎ کے بھیما-کورےگاؤں میں دلت کمیونٹی کے لوگ پیشوا کی فوج پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کی جیت کا جشن مناتے ہیں۔ اس دن دلت تنظیموں  نے ایک جلوس نکالا تھا۔ اسی دوران تشدد بھڑکا، جس میں ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی۔

پولیس نے الزام لگایا کہ 31 دسمبر 2017 کو ہوئے ایلگار پریشد کانفرنس میں اشتعال انگیز تقریروں اور بیانات کی وجہ سے بھیما-کورےگاؤں کے گاؤں میں ایک جنوری کو تشدد بھڑکا۔گزشتہ سال 28 اگست کو مہاراشٹر کی پونے پولیس نے ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کو لےکر پانچ کارکنان-شاعر ورورا راؤ، وکیل سدھا بھاردواج، سماجی کارکن ارن فریرا، گوتم نولکھا اور ورنن گونجالوس کو گرفتار کیا تھا۔مہاراشٹر پولیس کا الزام ہے کہ اس کانفرنس کے کچھ حامیوں کے ماؤوادی سے تعلقات ہیں۔اس سے پہلے مہاراشٹر پولیس نے جون 2018 میں ایلگار ریشد کے پروگرام سے ماؤوادیوں کے مبینہ تعلقات کی تفتیش کرتے ہوئے سماجی کارکن سدھیر دھاولے، رونا ولسن، سریندر گاڈلنگ، شوما سین اور مہیش راوت کو گرفتار کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)