سماجی کارکن آنند تیلتمبڑے پر بھیما کورےگاؤں تشدد اور ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کے الزامات کو امریکہ اور یورپ کے ماہر تعلیم نے قانون کا غلط استعمال بتاتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت پر سنگین حملہ ہے۔
نئی دہلی: سماجی کارکن اور ماہر تعلیم آنند تیلتمبڑے کی حمایت میں امریکہ اور یورپ کے 600 سے زیادہ ماہر تعلیم نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں ہندوستان اور مہاراشٹر حکومت سے تیلتمبڑے کے خلاف قانونی کارروائیوں کو فوراً بند کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ پرنسٹن، ہارورڈ، کولمبیا، ییل، اسٹین فورڈ، برکلے، یو سی ایل اے، شکاگو، پین، کارنیل، ایم آئی ٹی، آکسفورڈ اور لندن اسکول آف کامرس سمیت نارتھ امریکہ، یورپ کی کئی اہم یونیورسٹیوں نے آنند تیلتمبڑے کی حمایت میں ایک بیان پر دستخط کئے۔
امریکہ اور یورپ کے ماہر تعلیم نے اس بیان پر دستخط کرتے ہوئے قانون کا غلط استعمال کرکے تیلتمبڑے کا استحصال کرنے پر اعتراض کیا۔ مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں ییل کی ایلزابیتھ وڈس، ہارورڈ کے کارنیل ویسٹ اور ڈورس سمر، یو سی ایل اے کے رابن کیلی اور ایرک شیفرڈ، ایم آئی ٹی سے مریگانکا سور اور سٹی یونیورسٹی آف نیویارک سے سنڈی کیٹج شامل ہیں۔
اس عرضی کو شروع کرنے والے نارتھ امریکہ کی حقوق انسانی تنظیم ‘ انڈیا سول واچ ‘ کے ترجمان پروفیسر راجا سوامی نے کہا، ‘گزشتہ 72 گھنٹوں میں اس عرضی پر 600 لوگوں کے دستخط کا سیلاب سا آ گیا۔ ‘ اس بیان میں دستخط کرنے والوں نے تیلتمبڑے کے خلاف جھوٹے الزامات کی مخالفت کی۔ غور طلب ہے کہ 1 جنوری 2018 کو بھیما-کورےگاؤں میں تشدد بھڑکانے کے لئے تیلتمبڑے اور دیگر 10 ہیومن رائٹس کارکنوں اور وکیلوں پر نکسل سے تعلقات ہونے کا الزام لگا ہے۔
دستخط کرنے والوں نے بیان میں کہا، ‘ ہندوستان کے اہم اور مقبول سماجی کارکنان اور دانشوروں میں سے ایک کے خلاف اس طرح کے خطرناک الزام جمہوریت پر سنگین حملہ ہے اور اس کے فوراً حل کی ضرورت ہے۔ ‘ بیان میں کہا گیا کہ تیلتمبڑے کی تحریریں جمہوریت، عالمکاری اور سماجی انصاف جیسے موضوعات پر اہم مانی جاتی ہیں۔ انہوں نے مانگ کی کہ تیلتمبڑے کی گرفتاری کی تمام سرگرمیوں کو فوراً روکا جائے۔
ماہر ین تعلیم نے تیلتمبڑے کے متعلق یکجہتی دکھاتے ہوئے ہندوستان اور مہاراشٹر حکومت سے عقلمندی کے ساتھ کام کرنے اور تیلتمبڑے پر لگے تمام الزامات کو ہٹانے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مرکزی حکومت نے تیلتمبڑے کے خلاف بےبنیاد الزام لگائے ہیں اور ان کو یو اے پی اےکے تحت گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ان کا یہ خط نیچے پڑھا جا سکتا ہے۔
Anand Teltumbde petition by on Scribd
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں