خبریں

ہرین پانڈیا قتل معاملہ: سپریم کورٹ از سر نو جانچ کے لیے عرضی پر 11 فروری کو کرے گا شنوائی

غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل نے گزشتہ مہینے عدالت میں عرضی دائر کرکے کورٹ کی نگرانی میں اس قتل معاملے کی جانچ کرانے کی گزارش کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

ہرین پانڈیا (فائل فوٹو، السٹریشن : دی وائر)

ہرین پانڈیا (فائل فوٹو، السٹریشن : دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ گجرات کے سابق وزیر ہرین پانڈیا کے قتل معاملے میں سامنے آئے نئے حقائق کی بنا پر اس کی نئے سرے سے جانچ کے لیے دائر عرضی پر 11 فروری کو شنوائی کی جائے گی۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے سے متعلق اپیل پر ایک دوسری بنچ پہلے ہی شنوائی کر چکی ہے۔

بنچ نے کہا،’ مناسب ہوگا کہ وہی بنچ اس عرضی کی شنوائی کرے۔’ بنچ نے اس کے ساتھ ہی یہ عرضی 11 فروری کے لیے شیڈیول کر دی۔ اس سے پہلے جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے 31 جنوری کو گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی کی اپیل پر شنوائی پوری کر لی تھی اور کہا تھا کہ اس پر فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

غور طلب ہے کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے سبھی ملزمین کو بری کر دیا تھا۔ غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن (سی پی آئی ایل)کی طرف سے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ اس معاملے میں نچلی عدالت میں مقدمے کے فیصلے کے بعد 4 نئے حقائق سامنے آئے ہیں اور ایسی حالت  میں نئے سرے سے جانچ کے حکم کی ضرورت ہے۔

مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے اس معاملے میں عرضی پر سوال اٹھایا ۔ غیر سرکاری تنظیم نے گزشتہ مہینے عدالت میں عرضی دائر کرکے کورٹ کی نگرانی میں اس قتل معاملے کی جانچ کرانے کی گزارش کی تھی۔ غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ’  جو نئی جانکاریاں سامنے آئی ہیں،ان میں  ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کا قتل کرنے  کی سازش میں شامل ہونے کے خدشہ کو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ اس میں پولیس کے کچھ سینئر افسروں کے ساتھ ہی سیاسی شخصیتوں کا بھی رول ہو سکتا ہے۔انتظامیہ کی طاقتور ہستیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے واضح ہے کہ جانچ میں لیپا پوتی کی گئی۔’


یہ بھی پڑھیں: ہرین پانڈیا قتل معاملہ : شروعاتی جانچ کرنے والے پولیس افسر اس کی دوبارہ تفتیش کیوں چاہتے ہیں؟


واضح ہو کہ پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ گجرات کی اس وقت کی نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ تھے۔ غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل(سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن )کے ذریعے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ معاملے میں نئے سرے سے جانچ کی ضرورت ہے کیوں کہ حال میں کچھ چونکانے والی جانکاریاں  سامنے آئی ہیں، جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

 سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ  نےسہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے میں  21 دسمبر، 2018 کو ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے تمام 22 ملزمین کو بری کر دیا تھا۔اس سے پہلے اس نے اس معاملے کے دوسرے ملزمین کو الزامات سے آزاد  کر دیا تھا۔ہرین پانڈیا معاملے میں سی بی آئی نے 15 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان میں سے 12 ملزمین کو ایک ٹرائل کورٹ نے 25 جون 2007 کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ لیکن اگست 2011 میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے گجرات ہائی کورٹ نے سبھی ملزمین کو بری کر دیا تھا۔

سی پی آئی ایل نے اپنی عرضی میں اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ملزمین کو بری کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے جانچ کی تنقید کی تھی۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ہائی کورٹ نے کہا تھا،’ موجودہ معاملے کے ریکارڈوں سے یہ صاف پتا چلتا ہے کہ شری ہرین پانڈیا کے قتل کے معاملے کی جانچ  کو قدم قدم پر کمزور کیا گیا، آنکھوں پر پٹی باندھ لی گئی اور کئی سوالوں کو بغیرجواب کے چھوڑ دیا گیا۔ متعلقہ جانچ کرنے والے  افسروں کو ان کی ناکامی / نااہلی کے لئے جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے، جس کا نتیجہ ناانصافی، کئی متعلقہ اشخاص پر سخت  ظلم و ستم اور عوامی وسائل اور عدالتوں کے  وقت کی بہت بڑی بربادی کے طور پر نکلا ہے۔’

بتا دیں کہ پانڈیا معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)